خون کے جین سے ملیریا کا علاج

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 11, 2016 | 14:14 شام

ہیڈلبرگ (شفق ڈیسک) اس منفرد طریقے کی بنیاد پر ملیریا کے ممکنہ علاج میں ابھی کئی اور مراحل طے کرنا باقی ہیں، ماہرین۔ جرمن ماہرین کی ٹیم نے ملیریا سے حفاظت کیلئے خون کے سرخ خلیات میں موجود ایک جین کی تبدیل شدہ شکل کو چوہوں پر کامیابی سے آزمایا ہے اور اگر یہی تدبیر انسانوں میں بھی کارگر ثابت ہوئی تو امید ہے کہ ملیریا کے علاج کا ایک بالکل نیا طریقہ ہمارے پاس ہوگا۔ بعض لوگوں میں ملیریا کیخلاف لڑنے کی قدرتی طور پر زبردست طاقت ہوتی ہے اور ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ایسے لوگوں کے خون میں آکسیجن جذب ک

رنیوالے مالیکیول (یعنی ہیموگلوبن) کی ساخت عام افراد سے کچھ مختلف ہوتی ہے۔ اس فرق کی وجہ سے ان لوگوں کے خون میں آکسیجن جذب ہونے کا عمل قدرے مختلف اور غیر متوازن اندازسے ہوتا ہے۔ لیکن آکسیجن جذب کرنیکا یہی مختلف اور غیر متوازن انداز اُن پر ملیریا کے طفیلئے (پلازموڈیم) کے حملوں کو ناکام بھی بناتا ہے۔ ہیڈلبرگ یونیورسٹی ہسپتال کے سائنسدانوں نے ایک مصنوعی مادہ ’’میناڈیون‘‘ (menadione) استعمال کرتے ہوئے 6 چوہوں کے خون میں آکسیجن جذب ہونیکا عمل غیر متوازن بنایا اور انکے ملیریا سے متاثر ہونیکا جائزہ لیا۔ ان تمام چوہوں میں ملیریا کے اثرات واضح طور پر کم ہو گئے تھے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ اس منفرد طریقے کی بنیاد پر ملیریا کے ممکنہ علاج میں ابھی کئی اور مراحل طے کرنا باقی ہیں لیکن اتنا ضرور ہے کہ یہ کامیابی بہت امید افزاء ہے۔ اب تک ملیریا کے علاج میں کی جانیوالی کوششوں میں ملیریا پیدا کرنیوالے طفیلئے (یعنی پلازموڈیم) کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے لیکن یہ تحقیق اس اعتبار سے منفرد ہے کہ اس میں خود انسانی جسم ہی میں ملیریا کیخلاف مزاحمت بڑھانے پر کام ہوا ہے۔