سعید اجمل کا اپنے ساتھیوں سے شکوہ۔

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 17, 2016 | 18:53 شام

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک): سعید اجمل نے کہا ہے کہ میری نظریں پاکستان سپر لیگ پر ہیں کہ اس میں اچھی کارکردگی دکھا کر دوبارہ پاکستانی ٹیم میں آسکوں۔ آف اسپنر سعید اجمل کا بولنگ ایکشن کیا بدلا سب کچھ ہی بدل گیا۔نئے بولنگ ایکشن کے ساتھ وہ پہلے جیسی کامیابیاں حاصل نہ کرسکے نتیجتاً پاکستانی ٹیم میں جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب نہ ہوسکے اور بات یہان تک پہنچ گئی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ شاہد آفریدی کی طرح انہیں بھی باقاعدہ رخصت کرنے کے بارے میں سوچنے لگا لیکن سعید اجمل نے اس رخصتی کو یہ کہہ کر

مسترد کردیا کہ ابھی ان کا ریٹائر ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کے بارے میں اب بھی پرامید ہیں۔سعید اجمل کا اپنے ایک انٹرویو میں کہنا ہے کہ وہ پاکستان سپر لیگ پر اپنی مکمل توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور ان کی کوشش ہوگی کہ پی سی ایل میں عمدہ کارکردگی دکھا کر وہ دوبارہ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنا سکیں۔’میں بالکل مایوس نہیں ہوں۔ میں نے پاکستان کے لیے جو کچھ بھی کیا ہے اس پر میں بہت خوش ہوں۔ اس سال میں نے قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں اور میں پرامید ہوں کہ مجھے دوبارہ پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملے گا۔ میری نظریں پاکستان سپر لیگ پر ہیں کہ اس میں اچھی کارکردگی دکھا کر دوبارہ پاکستانی ٹیم میں آسکوں۔‘سعید اجمل کو اس بات کا گلہ ہے کہ مشکل وقت آیا تو سب نے ہی آنکھیں پھیر لیں۔ جب میرا بولنگ ایکشن صحیح ہونے لگا تو مجھے کرکٹ کھیلنے کو نہ مل سکی۔ مجھے تنہا چھوڑدیا گیا اور جو سپورٹ مجھے ملنی چاہیے تھی وہ نہیں ملی۔‘’پرانے دوست تو میرے ساتھ رہے لیکن کرکٹ کی دنیا کے دوست احباب سب اپنے اپنے کاموں میں لگے رہے اور سب نے مجھ سے آنکھیں پھیرلیں۔‘کرکٹ کے میدان میں اپنی مسکراہٹ کے ساتھ زندہ دل کرکٹر کے طور پر پہچانے جانے والے سعید اجمل موجودہ صورتحال میں حوصلہ ہار کر میدان چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔’میں ہمیشہ فرنٹ فٹ پر کھیلا ہوں۔ بیک فٹ پر نہیں کھیلا۔ میں آج بھی خود کو ذہنی طور پر بہت مضبوط سمجھتا ہوں۔ اگر میں سمجھوں گا کہ میں پیچھے رہ گیا ہوں تو خود ہی کرکٹ کو خیرباد کہہ دوں گا۔‘’جہاں تک پاکستان کرکٹ بورڈ نے مجھے رخصت کرنے کی بات کی تھی وہ باقاعدہ طور پر مجھ سے نہیں کی گئی تھی۔ فی الحال میرا دل نہیں کررہا کرکٹ چھوڑنے کو۔‘سعید اجمل ورلڈ کپ سے قبل اپنے بولنگ ایکشن پر ہونے والے اعتراض کو ایک بہت بڑا دھچکہ سمجھتے ہیں۔یہ میرے لیے بڑے دکھ کی بات تھی کیونکہ اس وقت میں ورلڈ نمبر ایک بولر تھا اور میں ورلڈ کپ میں بہت کچھ کر دکھانے کی تیاری کر رہا تھا۔ میرے علاوہ کئی دوسرے بولرز بھی مشکوک بولنگ ایکشن کی زد میں آئے لیکن بعد میں وہ سب ایک ایک کرکے کلیئر ہوتے چلے گئے اور وہی کام کرتے رہے جو وہ پہلے کررہے تھے اور اگر کوئی نہ کھیل سکا تو صرف میں۔ بظاہر تو ایسا ہی لگتا ہے کہ جو کچھ کیا گیا وہ صرف میرے لیے ہی تھا۔‘سعید اجمل نے35 ٹیسٹ میچوں میں 178 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ ان 35 میں سے 12 ٹیسٹ میچز وہ ہیں جو پاکستان نے جیتے جن میں سعید اجمل کی حاصل کردہ وکٹوں کی تعداد 80 رہی۔سعید اجمل جیسی شاندار کارکردگی اب یاسر شاہ دکھا رہے ہیں جن کے 20 میں سے 12 ٹیسٹ میچز وہ ہیں جو پاکستان نے جیتے ہیں اور ان میں یاسر شاہ نے 86 وکٹیں حاصل کی ہیں۔