انٹرٹینمںٹ شاعر ساحر لدھیانوی کو بچھڑے 37 سال بیت گئے

2017 ,اکتوبر 25



کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک): اپنی شاعری سے اہل ذوق پر سحر طاری کردینے والے شاعر ساحر لدھیانوی کو گزرے 37 برس گزر گئے لیکن ان کے گیت، غزلیں اور نظمیں آج بھی زبان زد عام ہیں۔رومان اور انقلاب کے حسین امتزاج کے شاعر ساحد لدھیانوی 8 مارچ 1921ء کو بھارتی پنجاب کے شہر لدھیانہ میں پیدا ہوئے، ان کا حقیقی نام عبدالحئی تھا لیکن وہ ساحر کے نام سے مشہور ہوئے، انہوں نے بیک وقت ہندی اور اردو میں شاعری کی اور فلمی گیت لکھے۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لدھیانہ میں داخلہ لیا اور اسی دور سے شاعری شروع کردی، کالج میں ان کے ساتھ امریتا پریتم بھی تھیں اور ان ہی کے عشق کی پاداش میں ساحر کو کالج سے نکال دیا گیا۔انہیں اصل شہرت اس وقت ملی جب ان کے گیت بالی ووڈ انڈسٹری میں شامل ہوئے اور متعدد لیجنڈ اداکاروں پر فلمائے گئے، انہوں نے معاشرتی ناہمواریوں پر بھی قلم اٹھایا اور اس موضوع کا حق ادا کردیا۔ان کا انتقال بام عروج پر 25 اکتوبر 1980 کو 59 سال کی عمر میں ممبئی میں ہوا اور ان کی تدفین وہیں ہوئی۔ان کے معروف گیتوں میں ’’ کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے‘‘، ’’ میں پل دو پل کا شاعر ہوں‘‘، ’’ گاتا جائے بنجارا‘‘، ’’گیت گاتا چل‘‘ شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں