2022 ,اگست 13
از قلم: تہذین طاہر
ہم سب جانتے ہیں کہ اکیسویں صدی کا یہ دور ٹیکنالوجی کا دور ہے اور گزرتے وقت کے ساتھ ہر چیز ایڈوانس ہوتی جا رہی ہے۔ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ آنے والے وقت میں دنیا کی آسائش کی ہر شے بس ایک کلک پر میسر ہو گی۔ دنیا بھر میں نظر دوڑائی جائے تو پاکستان اب بھی دوسرے ملکوں کی نسبت ٹیکنالوجی کی پیداوار میں بہت پیچھے ہے۔ لیکن کہتے ہیں کوشش کرتے رہنے سے انسان بڑے سے بڑا پہاڑ بھی سر کر لیتا ہے۔
سوشل میڈیا، ٹیکنالوجی اور ایڈوانس دنیا کے دور میں پاکستان میں موجودبہت سی سافٹ ویئر کمپنیز نے اپنا ایک نام اور مقام بنایا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ کمپنیز ترقی کرتے ہوئے پاکستان کا نام روشن کرنے کی اپنی سی کوشش کر رہی ہیں۔
پاکستان میں موجود بہت سی سافٹ ویئر کمپنیز ایسی ہیں جنہوں نے بہت کم عرصے میں اپنی دن رات محنت سے اپنی کمپنی کو ایک شان اور ایک مقام تک پہنچایا ہے جن میں سمیریٹن ٹیکنالوجیز بھی شامل ہے۔
طاہرفضل حسین اعوان کی سربراہی میں صرف پانچ سال کے عرصے میں یہ کمپنی جس تیزی سے پروان چڑھی ہے اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ تین افراد سے شروع ہونے والی یہ کمپنی آج 40افراد پر مشتمل ہے اور آنے والے وقت میں اس کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد میں اضافہ ہوتا نظر آ رہا ہے۔
طاہر اعوان نے 2013ءمیں سافٹ ویئر انجینئرنگ کی ڈگری مکمل کی۔ جس دن ان کا آخری پیپر تھا اسی دن ان کا جاب انٹرویو تھا۔انٹرویو ایسا ہوا کہ طاہر اعوان کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے کمپنی کے باس نے خود کہا کہ آپ کتنی تنخواہ پر ہماری کمپنی میں کام کرنا پسند کریں گے۔
جاب کے تین سال بعد ہی طاہر اعوان نے 2017میں سمیرٹین ٹیکنالوجیز کی بنیاد رکھی۔ ان کے ساتھ ان کے دو سٹوڈنٹ اور اچھے دوست عدنان اور جمشید شامل تھے۔ جیسے جیسے وقت گزرا یہ کمپنی ترقی کی راہ پر گامزن اپنا ایک مقام بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ اس کمپنی کو بنانے اور ڈویلپ کرنے میں جس محنت اور لگن سے طاہر اعوان اور ان کے دوستوں نے کام کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اس کمپنی کا لوگو ہے you think we build۔ طاہر اعوان اپنی کمپنی کے علاوہ دو مزید کمپنیوں کی معاونت بھی کر رہے ہیں۔ سمیریٹن ٹیکنالوجیز اپنے نام سے اپنی پہچان واضح کر رہی ہے۔ اس کمپنی کے ملازمین کو جو جو مراعات دی جاتی ہیں اگر ان کی بات کی جائے تو آپ حیران رہ جائیں گے۔
کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین کو چائے ریفریشمنٹ فری ہے۔
مہینے میں ایک بارڈنربشمول بوفے آفس کی طرف سے دیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ہفتے میں دو بار ہائی ٹی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
نوجوانوں کے لیے گیمز کا الگ سے انتظام کیا گیا ہے۔ہر ہفتے ان ڈور کرکٹ میچ ہوتا ہے۔
سال میں ایک ٹرپ کسی بھی سیاحتی مقام کا کرایا جاتا ہے۔
کمپنی کی طرف سے ملازمین کابشمول ان کی فیملیز کے میڈیکل فری ہے۔
جیم جانے والوں کے لیے جیم کے فیس کمپنی کی طرف سے ادا کی جاتی ہے۔
ہر ورکر کی سالگرہ پرباقاعدہ ایک پارٹی کا انتظام کیا جاتا ہے۔
کسی ورکر کی شادی ہو یا کسی ورکر کے گھر ننھے مہمان کی آمد ہو۔ اس پرتحائف سمیت ستائشی تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
اس کمپنی کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہاں کے ورکز ایڈوانس سیلری پر کام کر رہے ہیں۔ تنخواہ ہمیشہ مہینہ شروع ہونے سے ہفتہ قبل اکاو¿نٹس میں ٹرانسفر کر دی جاتی ہے۔ جب جیب خالی ہو اور اچانک پیسوں سے آپ کا اکاو¿نٹ بھر جائے تو خوشی دیدنی ہوتی ہے۔
2022ءسمیریٹن ٹیکنالوجیز کا روشن سال ہے۔ اس سال اگست کے مہینے تک تمام ملازمین کی سیلری میں دو بار اضافہ ہو چکاہے۔ اسی سال کمپنی کے ملازمین کو ٹریول الاو¿نس بھی دیا گیا۔ یعنی کل ملا کر3انکریمنٹس۔
2022ءمیں ہی کمپنی نے اپنی جگہ کو مزید وسیع کیا اور ایک جگہ سے دوسری جگہ شفٹنگ کی۔ جس کے بعد باقاعدہ اس کی اوپننگ ہوئی۔کیک کاٹا گیا اورخصوصی بیگ میں ٹی شرٹ کا گفٹ دیا گیا۔ ہر ملازم نے اپنے اور اپنی ٹیم کی قابلیت پر تالیاں بجائیں۔سمیریٹن ٹیکنالوجیز میں کام کرنے والی ٹیم ایک فیملی کی طرح رہتے ہیں ۔ لڑکیوں کو وہ عزت دی جاتی ہے جس کی وہ اصل میں حقدار ہیں۔
اس کمپنی کی سب سے خاص اور الگ بات یہ ہے کہ یہاں کے ملازمین دین اور دنیا دونوں کو ساتھ لے کر چلتے ہیں ۔باس کے کمرے میں لگی صوفیانہ پینٹنگ ان کے مزاج کا پتہ دیتی ہے۔
المختصر بہت کم وقت میں زیادہ پیسہ کمانے والے نوجوانوں کے لیے یہ کمپنی ایک ذریعہ ہے ان کے خوابوں کی تعبیر کا۔ محنت کا صلہ کیسے اور کس طرح دیا جاتا ہے طاہر اعوان بخوبی جانتے ہیں۔
اس کمپنی کی سب سے حیرت انگیز اور انوکھی بات یہ ہے کہ طاہر اعوان کو اس مقام پر پہنچانے والے ان کے والد خود اس کمپنی میں مینیجنگ ڈائریکٹرکے طور پر کام کرتے ہیں۔ جس پر انہیں فخر ہے۔
یہ ایک کمپنی کی بات ہے اور اس کمپنی کے باس ہونے کی حیثیت سے طاہر اعوان کی اپنے ملازمین کے ساتھ ہمدردی اور محبت ہے۔ محب وطن اور انسانیت کی خدمت کیا ہوتی ہے طاہر اعوان سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ کہتے ہیں کہ ایک ہاتھ سے نیکی کرو تو دوسرے کو پتہ نہیں چلنا چاہیے۔انکی شخصیت کچھ ایسی ہی ہے۔ خدا نے جس طرح انہیں نوازا ہے اسی فراخدلی کا مظاہرہ انہوں نے اپنی زندگی میں لوگوں کی ظاہری اور چھپا کر کی گئی مدد سے کیا ہے۔ ایک باپ کا فخر اسی میں واضح ہوتا ہے جب وہ کہتا ہے کہ خدا میرے جیسا بیٹا سب کو دے۔ طاہر اعوان کے لیے اکثر ان کے والد صاحب یہ بات کہتے پائے گئے ہیں۔ خدا تعالیٰ سے دعا ہے اللہ تعالیٰ سمیریٹن ٹیکنالوجیز کو دن دُگنی رات چُگنی ترقی دے۔ اسے حاسدین کی نظر سے محفوظ رکھے اور طاہر اعوان کو اپنی امان میں رکھتے ہوئے ان پر ہر لمحہ اپنی رحمتوں کی بارشیوں کا نزول فرمائے ۔ الہٰی ثم آمین۔