کیا سمنر اور اوقیانوس میں کوئی فرق ہے؟۔۔۔ہاں بالکل ہے
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع مارچ 29, 2017 | 20:47 شام
لاہور(مانیٹرن)زمین کا کُل 71٪ حصہ پانی سے ڈھکا ہوا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پانی کی اس اتنی بڑی مقدار کو انسانی آنکھ نے کس طرح اپنی صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئےاس کی درجہ بندی کی ہے۔ جی ہاں پہلے اوقیانوس، پھر سمندر، پھر دریا،اس کے بعد نہر آتی ہے۔
اوقیانوس کیا ہے؟
اوقیانوس دراصل وہ نمکین پانی ہے جو اس کُرے کے تین چوتھائی حصے کو گھیرے ہوئے ہے۔اس دنیا میں کل پانچ اوقیانوس پائے جاتے ہیں جن میں بحر ہند، بحر الکاہل،آرکٹک اوقیانوس،آٹلانٹک اوشن،اور بحرِ اوقیانوس جنوبی شامل ہیں۔ان میں بے شمار سمندر پائے جاتے ہیں۔ دنیا کا سب سے بڑا اوقیانوس بحر الکاہل ہے۔
سمندر کیا ہے؟
جب ہم سمندر کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ایک تصور دماغ میں آتا ہے جو یہ ہے کی ایک بہت بڑی مقدار میں نمکین پانی زمین کے بڑے حصے کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔تعریف کی جائے رو یہ ہے کہ سمندر دراصل اوقیانوس کا ایک ایسا حصہ ہوتا ہے جو خشکی کے ساتھ منسلک ہوتا ہے اورہم بعض اوقات اوقیانوس کی جگہ سمندر کا لفظ استعمال کر جاتے ہیں جیسا کہ۔بحیرہ مردار،بحیرہ ارال اور بحیرکیسپئین وغیرہ شامل ہیں۔
سمندر اور اوقیانوس میں فرق؛
سمندر اوقیانوس کا ہی ایک حصہ ہوتا ہے۔
سمندر اوقیانوس سے انتہائی چھوٹا ہوتا ہے۔
اوقیانوس کی گہرائی سمندر سے زیادہ ہوتی ہے۔
سمندروں میں آبی مخلوقات بے شمار پائی جاتی ہیں جبکہ اوقیانوس میں ایسا نہیں ہوتا۔
سمندر جزوی طور پر یا مکمل طور پر خشکی سے منسلک ہوتے ہیں مگر اوقیانوس نہیں ہوتے۔
ماحصل؛
یہ ثابت ہوا کہ آخر سمندروں کا پانی بحیرہ میں جاتا ہے۔ جو کہ پانی کی ایک بڑی تعدار کو ظاہر کرتا ہے۔ لفظ سُمندر نمکین پانی کے لیے ہے جبکہ سمندر ایک ایسا کیڑا ہے جو آگ سے پیدا ہوتا ہے اور آگ میں ہی مرتا ہے۔