شادی کے اگلی صبح دلہن کے ساتھ ایسا کیا ہوا جو اسے فوراََ ہسپتال پہنچایا گیا۔۔۔خوشی کی تقریب اچانک خطرناک ترین شادی بن گئی

2017 ,فروری 27



احمد آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) شادی بیاہ کے موقع پر رنگ برنگی روشنیوں سے سجاوٹ کرنا اب معمول کی بات بن گئی ہے، لیکن خبردار ہوجائیں کہ یہ سجاوٹ آپ کو بہت مہنگی پڑسکتی ہے کیونکہ اب بازار میں ایسی لائٹیں بھی آگئی ہیں کہ جن کی روشنی میں خوشیاں منانے والے اگلے دن آنکھیں کھولنے کے قابل نہیں رہتے۔ بھارتی شہر احمد آباد کی ایک بدقسمت دلہن اور 100 سے زائد مہمانوں کے ساتھ پیش آنے والا افسوسناک واقعہ انہی لائٹوں کی کارستانی کی تازہ ترین مثال ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق شاہ عالم کے علاقے میں منعقد ہونے والی شادی میں سجاوٹ کے لئے ہیلوجن اور ہیلیم لائٹیں لگائی گئی تھیں۔ شادی کی تقریب رات اڑھائی بجے تک جاری رہی جس کے بعد سب لوگ سونے کے لئے چلے گئے، لیکن اگلی صبح بیچاری دلہن اور 100 سے زائد مہمانوں کی آنکھوں میں اس قدر تکلیف ہورہی تھی کہ وہ سب آنکھوں کھول ہی نہیں پارہے تھے۔رپورٹ کے مطابق متاثرہ افراد کی آنکھیں سوج چکی تھیں اور ان میں سے مسلسل پانی بہہ رہا تھا۔ ان تمام افراد کو ناگری ہسپتال اور دانی لمدا کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں علاج کے لئے لیجایا گیا۔ 22 سالہ دلہن کا نام صبیحہ منیر خان پٹھان بتایا گیا ہے، جن کی شادی اکرم قادر سید نامی نوجوان سے ہورہی تھی۔ صبیحہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا ”ڈاکٹروں نے مجھے بتایا ہے کہ ڈیکوریشن میں استعمال کی گئی لائٹوں سے ہونے والی الرجی کے باعث آنکھیں خراب ہوگئی تھیں۔ جب صبح اٹھی تو مجھ سے آنکھیں نہیں کھولی جارہی تھیں، میں سمجھ رہی تھی کہ شاید زیادہ تھکاوٹ کی وجہ سے ایسا محسوس ہورہا ہے۔ جب دیگر کئی لوگوں کی بھی یہی حالت دیکھی گئی تو سب کو ہسپتال لیجایا گیا۔“ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیلوجن اور ہیلیم لائٹوں میں پارہ، سوڈیم اور نوبل گیسیں، جیسا کہ آرگون اور کرپٹان وغیرہ پائی جاتی ہیں۔ یہ گیسیں خارج ہوکر آنکھوں پر اثر انداز ہوتی ہیں اور اگر کوئی لائٹ ٹوٹ جائے تو اس میں سے خارج ہونے والی گیس زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے۔اس شادی میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔جس کی وجہ سے شادی میں موجود تمام لوگ آنکھوں کے انفکشن میں مبتلا ہو گئے۔۔

متعلقہ خبریں