حکمرانوں نے ظلم کی انتہا کردی،فسطائیت پر اتر آئے ہیں،جماعت اسلامی بھی کہہ اٹھی
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع اکتوبر 28, 2016 | 16:39 شام

لاہور(ویب ڈیسک)امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت دھرنا روکنے اور عوام سے احتجاج کا آئینی حق چھیننے کیلئے فسطائیت پر اتر آئی ہے ۔حکمران چاہتے ہیں کہ عوام انہیں گریبانوں سے پکڑ کر اقتدار کے ایوانوں سے نکالیں ۔کارکنوں کی پکڑدھکڑ اور خواتین کارکنوں پر تشدد کھلی جارحیت اور ریاستی جبر کی بدترین مشال ہے ۔حکومت پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو بلا جواز گرفتار کرکے خوف و ہراس پھیلانے اور لوگوں کو احتجاج کے حق سے محروم کررہی ہے ۔عدلیہ اس ظلم و جبر کا فوری نوٹس لے اور حکومت
ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے منصورہ ہسپتال میں گائنی کے نئے بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ہسپتال کی گورننگ باڈی کے صدر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ،ایم ایس ڈاکٹر انوار احمد بگوی ،طارق شفیق اور ہسپتال کا عملہ بھی موجود تھا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے 90کی دہائی کی سیاست کی یاد تازہ کردی ہے ،حکومت سرکاری اداروں کے خلاف عوام میں نفرت پیدا کررہی ہے اور ملک میں خانہ جنگی کو دعوت دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات میں عوام کی خدمت نہیں بلکہ اسے بنیادی سہولتوں سے محروم رکھ کر اس کی خوشیاں چھیننا اور اپنی اور اپنے خاندان کی مراعات میں اضافہ کرنا ہے ۔ حکومت عام آدمی کو تعلیم ،صحت روز گار اورچھت کی سہولت تو دے نہیں سکتی اب اس سے احتجاج کا حق بھی چھیننا چاہتی ہے ۔حکمران طبقہ کو اپنے قومی اداروں اور ڈاکٹروں پر اعتماد ہوتا تو وہ زکام کے علاج کے لئے بھی باہر نہ بھاگتے ۔انہوں نے ہسپتال کے عملہ کو ہدایت کی کہ منصورہ ہسپتال کو صفائی ،ستھرائی اور علاج کے اعلیٰ معیار کا مرکز بنائیں ،یہ محض جسمانی نہیں بلکہ روحانی علاج گاہ ہونی چاہئے ۔جہاں ہمارے حکمران بھی علاج کرانا پسند کریں ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں صحت کیلئے صرف 22ارب 40کروڑ رکھے گئے ہیں ، ایک پاکستانی کے حصہ میں صرف 111 روپے سالانہ آتے ہیں ۔جبکہ حکمرانوں کو ایک چھینک آجائے توقومی خزانے سے لاکھوں روپے خرچ کردیئے جاتے ہیں۔قبل ازیں جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قیام پاکستان سے اب تک ملک پر 35سال فوجی آمریت اور اتنا عرصہ ہی نام نہاد جمہوریت رہی ،جمہوریت کے نام پر امریکہ و مغرب کے ذہنی غلاموں نے شخصی آمریتیں مسلط کئے رکھیں اور آئین کو پس پشت ڈال کر اپنی مرضی کے قوانین چلائے ۔لیکن اس پورے عرصہ میں ایک دن کیلئے بھی اسلامی نظام کو موقع نہیں دیا گیا ۔