شمالی کوریا میں سرکاری سرپرستی میں غلاموں کی ایکسپورٹ
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 16, 2016 | 07:24 صبح

سیول (نیوز ڈیسک ) شمالی کوریا کے صدر آئے روز امریکا کو برباد کر دینے کی دھمکی دیتے ہیں اور دیگر مغربی ممالک سے بھی اظہار حقارت کرتے ہیں لیکن کیسی المناک بات ہے کہ پیسے کی خاطر اپنے ہزاروں شہریوں کو انہی ممالک میں غلام بنا رکھا ہے۔ وطن اور گھر والوں سے دورغلامانہ زندگی گزارنے والے ان محنت کشوں کو اپنی خون پسینے کی تقریباً تمام کمائی حکمرانوں کے ہاتھ پر رکھنا پڑتی ہے، اور بدقسمتی سے انسانی حقوق کا دن رات ڈھنڈورا پیٹنے والے اہل مغرب نے بھی اس ظلم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
اخبار ڈیلی س
ٹار کی رپورٹ کے مطابق یہ افسوسناک انکشافات جنوبی کوریامیں اقوام متحدہ کے دفتر کی سربراہ سائن پولسن نے کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کی حکومت نے 50 ہزار سے زائد شہریوں کو بیرون ملک مشقت کے لئے بھیج رکھا ہے، جن میں سے ایک قابل ذکر تعداد یورپی ملکوں میں بھی کام کر رہی ہے۔ یہ محنت کش نا صرف معمول سے زیادہ سخت اور طویل کاموں پر معمور ہیں بلکہ ان کی تنخواہیں بھی نسبتاً کم ہیں۔ سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ جب انہیں تنخواہ ملتی ہے تو اس میں سے تقریباً 80 فیصد حکومت کو بطور ’عطیہ‘ دینا پڑتا ہے۔