دو دیہات نیند کی لپیٹ میں آگئے،لوگ ہفتہ ہفتہ بھر سوئے رہتے ہیں،جاگنے پریادداشت ختم، حافظہ صاف ہوچکا ہوتا ہے۔

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 16, 2016 | 09:36 صبح


لندن (ویب رپورٹ) قازقستان میں عجیب و غریب نیند کی بیماری کی وباء پھیلی ہوئی ہے، جس نے شمالی قازقستان کے دو دیہات کے باشندوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، اس بیماری میں متاثرہ شخص چلتے پھرتے، باتیں کرتے یا کام کاج میں مشغول ہوتے ہوئے اچانک گہری نیند میں سو جاتا ہے، جب کہ ڈاکٹروں اور سائنس دانوں دونوں کے لیے یہ مرض حیران کن ہے۔یہ بیماری مارچ 2013 سے کلاچی اور کرسنوگورسک نامی دیہات میں سینکڑوں افراد کو نشانہ بنا چکی ہے۔810 افراد پر مشتمل دونوں دیہات میں 140 افراد نیند کی بیماری سے متاثر ہوئے ہ

یں۔ ان میں زیادہ تر روسی اور جرمن نژاد باشندے ہیں، جو چھ روز تک لگاتار سوتے رہے ہیں اور جب وہ گہری نیند سے جاگتے ہیں، تو ان کی یاداشت کام نہیں کرتی ہے۔
 اس بیماری کی علامات کچھ اس طرح ظاہر ہوتی ہٰں کہ ایک شخص اچانک گہری نیند سو جاتا ہے اور جب بیدار ہوتا ہے تو متلی، چکر اور سر درد کی شکایت کرتا ہے۔قازقستان کے مقامی اخبار نے 2014 کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ بیمار شخص اچھا بھلا ہوش وحواس میں نظر آتا ہے کہ اچانک کومے جیسی کیفیت میں چلا جاتا ہے اور جب ہوش میں آتا ہے تو اسے پچھلا کچھ یاد نہیں رہتا ہے۔ بیماری کا نشانہ بننے والے افراد میں نوجوان اور معمر دونوں شامل ہیں، علاوہ ازیں یہاں اسکول کے بچوں نے بھی فریب نظر کے حوالے سے شکایات درج کرائی ہیں۔
مثال کے طور پر دو بچے روڈولف اور میشا کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے بستر پر سانپ اور کیڑے مکوڑوں کو دیکھا ہے جبکہ ایک بچے نے کہا کہ اس نے پروں والے گھوڑے کو دیکھا ہے۔اس بیماری سے یہاں پالتو جانور بھی محفوظ نہیں رہے ہیں۔ کلاچی کی رہائشی یلینا نے بتایا کہ ان کی بلی مارکوئیس عجیب وغریب حرکتیں کرنے لگی ہے اور پھر اچانک کئی گھنٹوں تک سوتی ہے،حتی کہ وہ سوتے ہوئے انسانوں کی طرح لمبے لمبے خراٹے لیتی ہے۔ اگرچہ مقامی باشندوں کی نیند کی بیماری کو ابتداء میں ڈاکٹروں نے ایک دماغی مرض تشخیص کیا تھا، جبکہ کچھ ڈاکٹروں نے اسے جعلی شراب کا اثر قرار دیا، مگر جب یہ وبا گاو¿ں میں عام ہونے لگی، تو دیہاتیوں نے اس بیماری کا ذمہ دار آس پاس کی یورینیم کی بارودی سرنگوں کو قرار دیا تھا، جو سوویت یونین کے زوال کے بعد یہاں بند کر دی گئی تھیں۔اگرچہ قازقستان کے صحت عامہ کی طرف سے کرائے جانے والی تحقیقات میں یہاں بعض گھروں میں ریڈیم کی بلند سطح ملی ہے، تاہم حکومت نے وبائی مرض کے لیے اس وضاحت کو نا کافی قرار دیا تھا۔تاہم قازقستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ اب یہ معمہ حل کر لیا گیا ہے، اور اس کی وجہ بلاشبہ یورینیم کی باردوی سرنگوں میں چھپی تھی۔قازقستان کے نائب وزیر اعظم بیرڈی بیک سپاربیو نے کہا کہ تمام مقامی باشندوں کے میڈیکل ٹیسٹ کے نتائج کا تجزیہ کرنے کے بعد ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا ہے، کہ موجودہ صورتحال ہوا میں کاربن مونو آکسائیڈ اور ہائڈرو کاربن کی اعلی سطح کی موجودگی سے پیدا ہوئی ہے، جس کی وجہ سے ہوا میں آکسیجن کی کمی ہوئی ہے، جو دیہاتیوں کی طویل اور گہری نیند کی اصل وجہ ہے۔قازقستان کی حکومت نے فی الحال دونوں دیہات میں سے لوگوں کے انخلاءکا کام شروع کر دیا ہے۔