قرضے بلند ترین سطح پرجاپہنچے،سٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کے ذخائر پر جھومتی حکومت کا توا لگا دیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 18, 2016 | 14:06 شام

 

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ادھر وزیر اعظم ور وزیر خزانہ قوم کو زرمبادلہ کے ذخائر ریکارڈ سطح 24 ارب ڈالر کی حد عبور کرنے  کی خوشخبری سنا رہے ہیں تو ادھر سٹیٹ بینک نے قرضوں کی سطح بلند تر ہونے کا بیان دے کر حکومت کا توا لگا دیا۔ پاکستان کے بیرونی قرضے اور واجبات ملکی خزانے میں ایک ارب ڈالرکی منتقلی کے ساتھ 74 کھرب روپے کی ریکارڑ سطح تک جا پہنچے۔ اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے بطابق پاکستان کے بیرونی قرضے رواں سال کے پہلے ہی ماہ میں 74 کھرب روپے پر کھڑے تھے، اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار میں موجود حکومت کے دور میں 15.12 ارب ڈالر کا اضافہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2013 میں بیرونی قرضے اور واجبات 9.61 ارب ڈالر تھے جو جولائی 2014 میں بڑھ کر 4.63 ارب ڈالرز، جولائی 2015 میں بڑھ کر 1.65 ارب ڈالرز اور جولائی 2016 میں 9.7 ارب ڈالر ریکارڈ اضافی سے 74 کھرب روپے تک جا پہنچے ہیں، اگرچہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ ہفتے اپنی پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ سکوک بانڈز کی فروخت سے پاکستان کے قرضے نہیں بڑھیں گے اور جتنے بیرونی قرضے اور واجبات بڑھیں گے اتنے ہی اندرونی قرضے نیچے آئیں گے، تاہم اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے بطابق رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں پاکستان کے اندرونی قرضے بھی 73 ارب ڈالرز پر موجود تھے۔ اس سلسلے میں اسحاق ڈار نے بتایا کہ انہیں سکوک بانڈز کی بہترین “ریٹ” ملے ہیں، سری لنکا اور بحرین کی پاکستان سے اچھی کریڈٹ ریٹنگ ہے تاہم وہ بھی اتنا کم “انٹرسٹ” حاصل نہیں کر سکے کہ جتنا پاکستان نے کیا ہے۔