نئے دور کے بچے

2019 ,نومبر 24



‘‘بیٹا آؤ میں تمھیں کہانی سناتی ہوں۔’’ نانی اماں نے نواسے کو انٹرنیٹ پر مسلسل بیٹھے دیکھ کر کہا ، نواسا کہانی سننے کے شوق میں نانی کے ساتھ جا لگا۔
‘‘ ایک دفعہ کا ذکر ہے۔۔۔’’
‘‘ نانی اماں یہ ہمیشہ ایک دفعہ کا ذکر ہی کیوں ہوتا ہے؟‘‘
’’ بیٹا کہانی میں ایسا ہی ہوتا ہے۔۔۔ ہاں تو ایک بادشاہ تھا اس کی کوئی اولاد نہ تھی۔’
’‘‘ اچھا تو وہ وہ شادی شدہ تھا’’
‘‘ہاں بیٹا!’’ ‘
‘ نانی اماں اس نے علاج کیوں نہ کروایا؟’’
نانی اماں کو اب غصہ آ گیا۔۔ ‘‘ تم چپ کر کے سنو گے یا نہیں۔ہاں تو میں کہہ رہی تھی اس کی کوئی اولاد نہ تھی ایک دن وہ جنگل میں جا رہا تھا۔۔۔’’
‘‘ مگر کیوں ؟’’
‘‘ شکار کھیلنے کے لیے۔۔۔’’
‘‘ تو کیا ورلڈ وائلڈ فاؤنڈیشن والے مر گئے تھے ، انھوں نے اسے کیوں نہ روکا؟’’
نانی اماں کا غصہ شدت اختیار کر رہا تھا۔ ‘‘ بکواس مت کرو !۔۔چپ کر کے سنو! ہاں تو اسے وہاں ایک نورانی صورت والے بزرگ ملے۔’’
’’نانی اماں ! نورانی صورت کیا ہوتی ہے؟‘‘
’’ ایسا انسان جس کی شکل پر نور ہی نور، روشنی ہی روشنی ہو۔‘‘
’’ واپڈاایسے لوگوں سے بجلی کیوں نہیں لے لیتا؟
’’گستاخی مت کر۔۔۔۔ ہاں تو جنگل میں وہ بزرگ اچانک نمودار ہوئے۔۔‘‘
‘‘ نانی اماں کیا وہ بھی شکار کھیلنے آئے تھے۔’’
‘‘ نہیں بیٹا !وہ اللہ کی عبادت کے لیے وہاں موجود تھے۔’’
‘‘ تو کیا شہر کی مسجدوں میں تالے لگے ہوئے تھے یا سب مسجدیں ان بزرگ کے فرقے کے خلاف تھیں۔’’
نانی اماں کے صبر کا پارہ آخری حد کو چھو گیا۔
‘‘ چل دفع ہو یہاں سے۔۔ حجتیں کرتا چلا جا رہا ہے۔۔ بد تمیز کہیں کا

(اے ایچ شاہ)

متعلقہ خبریں