کمرہ امتحان میں نوجوان طالبہ کے ساتھ ایسا شرمناک اور انسانیت سوز سلوک کیا گیا کہ شرم بھی شرما کر رہ گئی

2017 ,مئی 10



نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں سکیورٹی کی مخدوش صورتحال کے باعث امتحانی مراکز میں داخل ہونے سے قبل طلباء و طالبات کی بھی چیکنگ کی جاتی ہے تاہم گزشتہ دنوں بھارت میں سکیورٹی کے نام پر ایک طالبہ کے ساتھ ایسا شرمناک اور انسانیت سوز سلوک کیا گیا کہ شرم بھی شرما کر رہ گئی ہو گی۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ بھارتی ریاست کیرالہ کے شہر کنور میں پیش آیا جہاں 18سالہ روپا نامی طالبہ اپنی والدہ کے ہمراہ اپنے سکول میں امتحان دینے آئی۔ اس نے سیاہ رنگ کی پٹیالہ پینٹ پہن رکھی تھی جو سکول کے قواعد کے مطابق ممنوع تھی۔ چنانچہ اس سکول میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ دونوں ماں بیٹی بھاگم بھاگ کچھ فاصلے پر واقع مارکیٹ میں گئیں اور نئی پینٹ خریدی اور وہیں ٹرائی روم میں پہن کر واپس آئیں۔ 
اس بار جب روپا میٹل ڈی ٹیکٹر سے گزری تو وہ آواز دینے لگا جس پر اسے دوبارہ روک دیا گیا اور اس کی اچھی طرح تلاشی لی گئی۔ پھر سکیورٹی اہلکاروں نے اسے کہا کہ تمہارے زیر جامے(انگیہ)میں دھات کی تاریں موجود ہیں چنانچہ یہی اپنی انگیہ اتارو۔ روپا نے ان سے درخواست کی کہ مجھے ٹوائلٹ میں جانے دو۔ تاہم گارڈز نے اسے حکم دیا کہ امتحان دینا ہے تو یہیں سب کے سامنے انگیہ اتارو۔ امتحان شروع ہونے میں چند منٹ ہی باقی تھے۔ چنانچہ مرتی کیا نہ کرتی، روپا نے وہیں کھڑے ہو کر گارڈز کی یہ شرمناک خواہش پوری کی اور اپنی انگیہ اتار کر والدہ کو دے دی۔ اس کی والدہ، جو خود بھی ایک ٹیچر ہے، اپنی بیٹی کے ساتھ یہ سلوک دیکھ کر زاروقطار روتی رہی۔ اس کا کہنا تھا کہ ’’گارڈز نے تو جو کیا سو کیا، مجھے اس بات کا زیادہ دکھ ہے کہ وہاں سبھی طالبات کے والدین کھڑے تھے لیکن کسی نے ہمارے لیے آواز نہیں اٹھائی۔ سب تماشا دیکھتے رہے۔ میں نے اساتذہ سے بھی بات کی لیکن انہوں نے بھی کوئی توجہ نہیں دی۔‘‘رپورٹ کے مطابق روپا نے اپنے ساتھ پیش آنے والا یہ توہین آمیز واقعہ انٹرنیٹ پر شیئر کر دیا جس سے کیرالہ حکومت حرکت میں آ گئی اور سکول کی چار ٹیچرز کو معطل کردیا گیا ہے۔ اور باقی تحقیق جاری ہے۔

متعلقہ خبریں