2017 ,نومبر 19
فضل حسین اعوان نوائے وقت سنڈے میگزین
جنت دوزخ کو حقیقت بنا کر پیش کرنے والی ہولو گرافک ٹیکنالوجی سے امام مہدی‘ یسوع مسیح اور ہندووں کے اوتار کے جعلی نزول کا اہتمام بھی کیا جا سکے گا کچھ قوتیں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مذہبی سوچ کو بھی یرغمال بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ وہ آسمان اور زمین کے درمیان ہالوگرافک ٹیکنالوجی س ایک عظیم اور ناقابل یقین تغیر لانے کی پوزیشن میں ہیں۔ آگ کے الا کو یخ پانی اور دریا کو آگ کا الا بنا کر پیش کر سکتی ہیں۔ جنت دوزخ کے مناظر ایسے پیش کئے جا سکتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جائے۔ حتیٰ کہ اس ہولو گرافک ٹیکنالوجی کے ذریعے امام مہدی‘ یسوع مسیح اور ہندو ں کے اوتار کے جعلی نزول کا اہتمام بھی کیا جا سکے گا۔ یہ سب ون ریلیجن ون ورلڈ آرڈر کے لئے کیا جا رہا ہے۔ ہولوگرافک سے اور کیا کیا ناقابل یقین قسم کے واقعات وقوع پذیر ہو سکتے ہیں۔ ملاحظہ کیجئے اس سنسنی خیز رپورٹ میں جو ایک مسلم ویب سائٹ سے لی گئی جس میں دین اسلام کی حقانیت واضح ہوئی اور اہل اسلام کو مخالفین کی سازشوں سے آگاہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
مئی2015ءمیں چین کے شہر یویانگ کے لوگوں نے ایک دلچسپ اور عجیب و غریب منظر کو دیکھا۔ انہوں نے دیکھا کہ شہر کے مغربی کونے پر سمندر کے اوپر بادلوں میں ایک بہت بڑا قدیم شہر آباد ہے۔ بادلوں میں بسا یہ شہر بہت وقت تک قائم رہا اور پھر غائب ہو گیا مگر اس کی بڑی بڑی قدیم طرز کی عمارتیں اور ان کا آسمان پر بادلوں میں موجود ہونا بہت سے سوالات کو پیچھے چھوڑ گیا۔ انٹرنیٹ پر اس ویڈیو سے متعلق بہت سے تبصرے اور سوالات پر سراریت کو جنم دے رہے ہیں۔ اگر تھوڑا سا ہم اس شہر پر غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ صرف نظر کا دھوکہ ہے جسے کسی ٹیکنالوجی کی بدولت تخلیق کیا گیا ہے۔ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ دوستو اس ٹیکنالوجی کو در حقیقت سپس شو (سپیس شو)یا ہولو گرافک ٹیکنالوجی کہا جاتا ہے یا آپ اسے سکائی گرافک (سکائے گرافک) بھی کہتے ہیں۔ چین کے شہر پر نظر آنے والا یہ نظارا بھی اسی ہولو گرافک ٹیکنالوجی کاایک نمونہ تھا۔ جسے تجریاتی طور پر پیش کیا گیا تھا، آخر یہ سپس ہولو گرافک ٹیکنالوجی ہے کیا چیز؟ اور یہ کیسے کام کرتی ہے؟ اس سوال کا جواب جاننے سے پہلے ہمیں ایک عام ہولو گرافک ٹیکنالوجی کے بارے میں سمجھنا ہوگا کہ یہ کیا چیز ہے۔
ہولو گرافکس یونانی زبان کے لفظ ہولو گرما سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں دور سے آتا ہوا پیغام۔ ہولو گرافک ٹیکنالوجی کا مظاہرہ ایک بند کمرے میں کیا جاتا ہے اور اسے تیار کرنے کیلئے سب سے پہلے اس کی 3 ڈی گرافک تیار کی جاتی ہے جسے گرین سکرین کے ذریعے ایڈٹکیا جاتا ہے اور اس کے بعد تیار شدہ ویڈیوز کو چار مختلف لیزر پروجیکٹر میں داخل کیا جاتا ہے۔ جو ایک وقت میں مل کر ایک نقطہ کی طرف اپنے اندر موجود تصویر کو داخل کرتے ہیں۔ جس سے تصویر اس نقطہ پر آکر مکمل ہو جاتی ہے اور ایسا حقیقی منظر پیدا ہوتا ہے کہ جیسے جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ سب حقیقت ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کوئی جسم بمعہ اپنے وجود حقیقت میں سامنے موجود ہو۔
اس ٹیکنالوجی کے تانے بانے دجالی فتنہ اور اس کے آنے کیلئے راہ ہموار کرنے والے لوگوں سے جا ملتے ہیں جو کہ الومناتی اور فری میسن جیسی خفیہ تنظیمیں ہیں جن کا مقصد دنیا میں ون ورلڈ آرڈر لانا ہے۔یعنی کہ ایک ہی مذہب کی حکمرانی جو کہ شیطانی مذہب ہے۔ اور پوری دنیا پر یہودی غلامی کو مسلط کرنا ہے۔ اور آنے والے سب سے بڑے اسلامی فتنہ یعنی دجالی فتنہ کیلئے تمام راہیں ہموار کرنا ہے۔چھوٹے سے کمرے میں ہولو گرافک کا تجربہ بہت زیادہ آسان ہوتا ہے بہ نسبت سوکلو میٹر کے فلکی ایریا میں جسے گرافک پلیٹ پر استعمال کیا جائے جس کا نظارہ آسمان میں چائنہ کے شہر میں بادلوں کے درمیان میں دیکھا گیا۔
دوستو! حقیقت یہ ہے کہ امریکی، کینیڈین اور اسرائیلی حکومت نے باہمی تعاون سے سکائی گرافک کیلئے لیزر سیٹلائٹ تیار کئے ہیں اور انہیں پہلے چھوٹے لیول پر تجربات کے ذریعے آزمایا گیا اور پھر ہولو گرافک لیزر سیٹلائٹ تیار کئے گئے جو خلا سے مختلف زاویوں سے ہولو گرافک ٹیکنالوجی کی لہریں زمین پر بھیجتے ہیں۔یہ سیٹلائٹس زمین سے ساٹھ میل کی اونچائی پر ہوتے ہیں جو خلا کے ایک مخصوص حصے میں جہاں ان کو دکھانا مقصود ہو ایک ایسا حقیقی منظر پیش کرتے ہیں جیسے وہ حقیقت میں سامنے موجود ہوں اس منظر کو دکھانے سے پہلے خلا میں سوڈیم کی ایک تہہ بچھائی جاتی ہے جو کہ بلندی سے آتی ہوئی ہولو گرافکس لہروں کو گرافک سین میں بدل دیتی ہیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے ڈش انیٹنا کے سگنل کو ٹی وی سکرین میں بدلا جاتا ہے۔
بند کمرہ کے اندر ہولو گرافک ٹیکنالوجی کا مظاہرہ بہت آسان ہے کیونکہ وہاں بلب کی روشنی اور ہولو گرافک لہروں کے علاوہ کوئی تیسری لہریں موجود نہیں ہوتی ہیں جو اس ہولو گرافک کے نمونے کو ڈسٹرب کر سکیں جبکہ خلا میں ہولو گرافک کو سورج کی تیز روشنی اور روشنی کے بہاﺅ کا بھی سامنا ہوتا ہے لہٰذا زمین سے سو میل کی اونچائی سے زمین پر ہولو گرافک مناظر دکھانے کیلئے کسی سکرین ٹیوب کی ضرورت ہوتی ہے جس کا کام سوڈیم سرانجام دیتا ہے اور اس کی تہہ خلا میں بچھا دی جاتی ہے۔ لہٰذاجب خلا سے سیٹلائٹ پر ہولو گرافک لہریں بھیجی جاتی ہیں تو یہ سوڈیم کی تہہ سے ٹکرا کر زمین پر ایک سکرین کا منظر پیش کرتی ہیں اور ایک ایسا نظارہ پیش کرتی ہیں جو اس قدر حقیقی ہوتا ہے کہ انسان دنگ رہ جاتا ہے اس ٹیکنالوجی کی کامیابی کے بعد امریکی ادارہ ناسا اس کے مزید جدید حصے پر کام کر رہا ہے جیسے ہولو گرام Paintٹیکنالوجی کہا جائے گا۔
اس ٹیکنالوجی کے ذریعے خلا سے ہولو گرافک پینٹ کی شعاعوں کو زمین کی طرف بھیج کر کسی بھی مخصوص شہر کی شکل وصورت کو مکمل طور پر بدلا جا سکے گا۔ مثلاً ہم دیکھیں گے کہ جہاں پہلے خوبصورت شہر آباد تھا وہ سیاہ اور آتش زدہ ہو چکا ہے آسمان پر عجیب و غریب شکلیں اور کیڑے مکوڑے تیر رہے ہیں۔ فضا بھی تبدیل ہو رہی ہے وہاں موجود ندیاں نالے جہاں سے پہلے ٹھنڈا اور شفاف پانی دکھائی دیتا تھا وہاں اب کھولتے ہوئے ندی نالے اور اٹھتے ہوئے آگ کے بلبلے نظر آ رہے ہیں جبکہ حقیقت میں وہ نہر ٹھنڈا پانی ہو گی۔ جسے ہولو گرافک پینٹ کے ذریعے آگ میں بدلا ہوا دکھایا جائے گا مگر در حقیقت وہ پانی ہی ہوگا، مگر ہماری نظر کا دھوکہ ہو گا۔ یہ ہماری نظر کا دھوکہ ہی ہو گا جو کہ ٹھنڈے اور صاف پانی کو آگ کی ندی اور آگ کا لاوا دکھائے گا۔
قارئین! یہاں ہمیں نبی کریم کی وہ مبارک حدیث مدنظر رکھنی چاہئے جس میں حضرت حذیفہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا کہ مجھے دجال کے فتنے سے بھی زیادہ اس بات کا علم ہے کہ اس کے ساتھ کیا کیا چیزیں ہوں گی اس کے ساتھ دو جاری نہریں ہونگی اس میں سے ایک سفید پانی کی ہو گی جبکہ دوسری میں بھڑکتی ہوئی آگ ہو گی۔ اگر کوئی شخص وہ زمانہ پائے تو اسے چاہئے وہ اس نہر میں غوطہ لگائے اور اس میں سے پئے کیونکہ وہ ٹھنڈا پانی ہو گا۔اس حدیث مبارکہ کے بعد واضح ہو جاتا ہے کہ یہ وہی دور ہے، اور وہی ٹیکنالوجی ہے جس کے بارے میں حضرت محمد نے واضح طور پر دو نہروں کا ذکر کر کے فرمایا کہ دجال کے پاس دو نہریں ہونگی۔ ایک صاف پانی کی ایک کھولتی ہوئی آگ کی۔ اگر تم ان دو نہروں کو پاﺅ تو آگ والی نہر میں غوطہ لگانا کیونکہ وہی ٹھنڈا پانی ہو گا۔
یہ وہی ٹیکنالوجی ہے جس کے ذریعے دجال ایک شہر کی فضا کو خوبصورت اور جنت نما خوبصورت بنا کر غائب کر دکھائے گا اور خوبصورت شہر کو آگ کے جہنم نما بنا کر پیش کرے گا جو کہ یقیناً نظر کا دھوکہ ہو گا اور یہ سب اسی سپیس ہولو گرافک 7 ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے ممکن ہو گا۔لفظ کونسپائریسی سنا ہو گا جس کا مطلب ہے سازش۔ اسی طرح کونسپائریسی تھیورسٹ کو اردو میں سازش کا اندازہ لگانے والا کہہ سکتے ہیں۔ 1996ءمیں کونسپائریسی تھیوری کینیڈین صحافی سرچ مناف نے انکشاف کیا کہ امریکی خلائی ادارہ ناسا کچھ خفیہ طاقتوں کے ساتھ مل کر ایک مشن پر کام کر رہا ہے جس کا مقصد دنیا کے لوگوں کو بیوقوف بنا کر عالمی حکومت قائم کرنا ہے اس سے انکار کرنے والے لوگوں کو نفسیاتی طور پر تباہ کر دیا جائے گا اور ان کو طرح طرح کے مسائل میں گھیر دیا جائے گا جو بظاہر قدرتی ہونگے مگر درحقیقت وہ ان شیطان کے پیروکاروں کی طرف سے ہونگے جو اس ون ورلڈ آرڈر کے پیروکار ہیں۔سرچ مناف کے مطابق اس پروجیکٹ کا نام پروجیکٹ بلیو بیم ہے جو مختلف مراحل میں ممکن ہو گا۔ اس پراجیکٹ کے 4 مراحل ہیں۔ ان سب چیزوں کو ایکسپوز کرنے پر سرچ مناف کو شدید ذہنی اذیت دی گئی اور اسے مروا دیا گیا۔ جبکہ اس کی موت کو ہارٹ اٹیک بتایا گیا۔
پہلے مرحلے میں دنیا سے کرنسی ختم کر کے ڈیجٹل کرنسی کو فروغ دیا جائے گا۔ یعنی آپ کی دولت آپ کے ہاتھ میں نہیں رہے گی۔ لہٰذا آپ کے پاس چاہے جتنی بھی دولت ہو اسے ہیک کر کے آپ کو منٹوں میں غریب بنا دیا جائے گا اور اپنے معاشرے کیلئے ناکارہ کر کے اپنے معاشرے کا حصہ بنایا جائے گا جو کہ آج یقیناً مکمل ہو چکا ہے کیونکہ کرنسی اور نوٹ کا وجود ختم ہوتا جا رہا ہے جس کی جگہ کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ نے لے لی ہے اور اس کا مظاہرہ ہم آج کے دور میں عملی طور پر بھی دیکھتے ہیں۔اس پراجیکٹ کے دوسرے مرحلے میں مذہبی شدت پسندی کو فروغ دیا جائے گا اور خانہ جنگی کروا کر کمزور ممالک کی حکومتوں کو توڑ دیا جائے گا اور لوگوں کو مذہب سے بیزار کرنا ان کا مقصد ہو گا جو کہ ہم دیکھتے ہیں کہ مکمل ہو چکا ہے۔کیونکہ تخریب کار عناصر جگہ جگہ جنم لے چکے ہیں اور اسلامی حکومتوں پر کفار کے حمایت یافتہ حکمران براجمان ہیں اور ان خفیہ عناصر کی سرپرستی کر رہے ہیں۔
تیسرے مرحلے میں پراسرار سنسنی اور افواہیں پھیلائی جائیں گی کہ کوئی خلائی مخلوق حملہ آور ہو سکتی ہے۔ یوں سنسنی پھیلا کر لوگوں کو نفسیاتی خوف میں مبتلا کیا جائے گا اور انہیں اس طرح سے اپنی نئی گورنمنٹ میں شامل کیا جائے گا۔ جسے وہ یقیناً فوری طور پر قبول کر لیں گے۔ آخری مرحلہ میں سپیس شو یا سکائی گرافک کے مظاہرے دکھائے جائیں گے جو کہ اسی ہولو گرافک ٹیکنالوجی کی مدد سے ممکن ہو گا۔ اس مرحلے کے بھی دو اہم مراحل ہونگے۔ جس کے پہلے مرحلے میں اس پیشن گوئی کو سچ کیا جائے گا جو ہر مذہب نے آخری زمانے سے متعلق ان کے پیروکاروں کو دی ہیں یعنی کہ عیسیٰؑ کی آمد‘ عیسائیوں کے مطابق یسوع مسیح اور ہندوﺅں کے مطابق آخری اوتار۔ جو کہ آخری زمانے میں آسمان سے اتریں گے پوری دنیا میں اس آخری مرحلے تک حالات پیدا کر دیئے جائیں گے جس کا ذکر حضرت عیسیٰؑ کی آمد سے قبل کیا گیا تھا لہٰذا ایک دن اچانک امام مہدی ایک عمارت پر ان کے منتظر ہونگے اور آسمان سے ایک سیڑھی رونما ہو گی۔ جس سے خوبصورت نوجوان آسمان سے زمین کی طرف آئے گا۔ جس کے اردگرد جھومتے ہوئے بادل ہونگے اور وہ بہت جاذب نظر شخصیت کا مالک ہو گا۔ وہ ایک عمارت پر اترے گا تو لوگ اسے عیسیٰؑ یسوع مسیح یا آخری اوتار سمجھ لیں گے جبکہ وہ درحقیقت صرف ایک ہولو گرافک ٹیکنالوجی کا دھوکہ ہو گا جو ایک عمارت پر اپنی کاری گری کا نمونہ پیش کرے گا۔ اس کے بعد عمارت سے اصلی نوجوان کو نکالا جائے گا جس کے پاس ہر مذہب کی تعلیم اور عمدہ تربیت ہو گی۔ پوری دنیا کے لوگ اس کے سحر میں مبتلا ہو جائیں گے۔
اور وہ خود کو مسیح بتائے گا۔ لیکن وہ درحقیقت حضرت عیسیٰؑ کی آمد سے قبل پوری دنیا کو گمراہ کرنے والا یہودی شیطان ہو گا تاکہ جب تک اصلی حضرت عیسیٰؑ آئیں ان کو زیادہ وقت اپنے آپ کو سچ ثابت کرنے میں گزر جائے اور دجال اور شیطان کے خلاف وہ کوئی مو ثر کارروائی نہ کر سکیں۔اس کے علاوہ ہم دیکھیں گے کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے آسمان پر فرشتوں کے شہر آباد ہیں اور خدا آسمان سے لوگوں سے ان کی زبان میں لوگوں سے مخاطب ہو رہا ہے۔ آپ دیکھیں گے تصویر کے ساتھ ساتھ ہولو گرافک ٹیکنالوجی میں آواز کے لئے الگ سے سیٹلائٹ بھی تیار کئے جا رہے ہیں جو اسی طرز پر آواز کو سینکڑوں کلومیٹر دور تک پہنچائیں گے جس طرح سے ہولو گرافک ٹیکنالوجی سیٹلائٹ سے تصویر کو بھیجتی ہے۔ دوستو اب آپ خود اندازہ لگائیں کہ دین حق پر قائم رہنے والے لوگوں کو دنیا میں جہنم دکھائی جائے گی انہیں نفسیاتی طور پر ٹارچر کیا جائے گا جبکہ نیو ورلڈ آرڈر کے ماننے والوں کو دل کش فضائیں اور نظر کو دھوکہ دینے والی ہولوگرافک ٹیکنالوجی سے فرشتے اور خدا انہیں سلام کریں گے۔
تو کتنے لوگ اس فتنہ کے دور میں اپنے ایمان پر قائم رہ پائیں گے۔ لوگوں کو اندازہ بھی نہیں ہو گا کہ ان کے ساتھ اور ان کے مذہب کے ساتھ کیا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ حقیقت یہ بھی ہے کہ دنیا کے زیادہ تر لوگ پسماندہ ذہن ہو چکے ہیں کیونکہ لوگ کسی واقعہ کے رونما ہونے پر ریسرچ کرنے کی بجائے اسے فوراً اپنا عقیدہ بنا لیتے ہیں۔ لہٰذا جب بھی سپیس ہولوگرافک فتنہ کا آغاز ہو گا تو لوگ جوق در جوق اس کا شکار ہونگے۔ اس سب کو ممکن بنانے والے نیو ورلڈ آرڈر بنانے والے رہنما جن کا ماضی فرعون سے ملتا تھا اور حال دجال سے ملے گا۔ یہ وہی سب کچھ کر رہے ہیں جو دجال کی حکومت میں ہو گا۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے ہم انسان اشرف المخلوقات ہیں اور ہمیںاللہ نے تمام مخلوقات سے افضل پیدا کیا ہے۔
ہمیں علم و شعور جیسی نعمتوں سے نوازا ہے اور اسی لئے ہماری آزمائش کے لئے امتحان بھی بنائے ہیں لہٰذا یقیناً جب وہ وقت آئے گا تو اس فتنہ کے دور میں بھی خدا کبھی ہمیں اکیلا نہیں چھوڑے گا۔ ہمیں ضرورت ہے تو صرف اس بات پر کامل یقین کرنے کی اور اس شیطانی فتنہ سے پناہ مانگنے کی جس کے متعلق اللہ کے رسول نے فرمایا کہ وہ آخری وقت کا بدترین فتنہ ہو گا۔ اس کے لئے آپ نے سورة بقرہ اورسورة کہف کی آخری دس دس آیتیں روزانہ صبح شام پڑھنے کی ہدایت فرمائی اور فرمایا جو انہیں باقاعدگی سے پڑھے گا وہ ان فتنوں سے محفوظ رہے گا۔ خدا ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے اور اسی پر ہمیں موت نصیب فرمائے۔ (آمین)