2017 ,جون 8
سان فرانسسکو (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی دنیابھر میں ممتازترین یونیورسٹی سمجھی جاتی ہے لیکن اس کے کچھ طلبا انٹرنیٹ پر ایسی بے حیائی کرتے پکڑے گئے کہ یونیورسٹی کا نام ہی ڈبو کر رکھ دیا ہے۔
ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کو معلوم ہوا تھا کہ اس کے کچھ طلبا نے انٹرنیٹ پر ”ہارورڈ میمز فار ہورنی بورزیوا ٹینز“ کے نام سے ایک گروپ قائم کررکھا تھا جس پر وہ فحش تصاویر اور میسجز بھیجتے تھے۔ مذکورہ پیج پر فحش مواد کے علاوہ بچوں سے زیادتی اور نسل پرستی سے متعلقہ مواد بھی پایا گیا۔ سوشل میڈیا گروپ میں شامل طلبا بے حیائی اورنسل پرستی کو فروغ دینے کے علاوہ دیگر طلبا کو ہراساں کرنے میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔یہ انکشافات سامنے آنے پر امریکہ میں ایک ہنگامہ برپاہوگیا ہے۔ کوئی بھی توقع نہیں کررہا تھا کہ ہارورڈ یونیورسٹی جیسے باوقار ادارے کے طلبا ایسی گھٹیا حرکات میں ملوث ہوں گے۔ یونیورسٹی کو جیسے ہی شرمناک سوشل میڈیا گروپ کا علم ہوا تو اس کے رکن تمام طلبا کا داخلہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
یونیورسٹی کے نمائندے نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر قابل اعتراض حرکات کر نے والے طلبا نے سینکڑوں سال سے دنیا کی صف اول کی یونیورسٹیوں میں شمار ہونے والی ہارورڈ یونیورسٹی کی شہرت اور وقار کو نقصان پہنچایا ہے ۔ نمائندے کا مزید کہنا تھا کہ ان طلبا کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا اور ان کے خلاف سخت ترین ایکشن لیا جائے گا۔