واشنگٹن (شفق ڈیسک) روبوٹ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کی برق رفتار ترقی کے نتیجے میں کئی شعبوں کا کام انسانوں کی بجائے روبوٹ سنبھالنے لگے ہیں۔ اب تک تو ان میں سے زیادہ تر کام مشینی نوعیت کے تھے لیکن پہلی بار امریکی کمپنی آئی بی ایم نے ایسا سپر کمپیوٹر روبوٹ تیار کر لیا ہے جو کینسر کی تشخیص اور علاج میں دنیا کے ماہر ترین ڈاکٹروں کو بھی پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ واٹسن فار آنکالوجی نامی سپر کمپیوٹر روبوٹ کے حالیہ تجربات نے ہر کسی کو حیران کر دیا ہے۔ اس کی قابلیت جانچنے کیلئے اسکا مقابلہ دنیا کے 15 قابل ت
رین ڈاکٹروں کی ایک ٹیم سے کروایا گیا۔ کینسر کی تشخیص اور علاج کا وسیع تجربہ رکھنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم نے تحقیقاتی مریض کیلئے علاج تجویز کرنے پر اوسطاً 12 منٹ لگائے جبکہ اس کے مقابلے میں واٹسن روبوٹ نے کامیاب تشخیص کرتے ہوئے صرف 40 سیکنڈ میں علاج تجویز کر دیا۔ رپورٹ کیمطابق تجربات کے دوران ڈاکٹروں کی ٹیم اور سپر کمپیوٹر روبوٹ دونوں کے سامنے بریسٹ کینسر کے 638 مختلف کیس پیش کئے گئے۔ یہ ان مریض خواتین کے کیس تھے جن کیلئے گزشتہ چند سالوں کے دوران ماہر ڈاکٹروں کی طرف سے علاج تجویز کیا جاچکا تھا۔ تحقیق میں شامل ڈاکٹروں کی ٹیم اور سپر کمپیوٹر روبوٹ کو ان کیسز کی تمام معلومات دی گئیں، البتہ تجویز کردہ علاج کی معلومات ان سے پوشیدہ رکھی گئی تھیں۔ تقریباً تمام کیسز میں ڈاکٹروں کی ٹیم اور سپر کمپیوٹر روبوٹ نے ایک جیسا ہی علاج تجویز کیا، لیکن یہ بات حیران کن تھی کہ دنیا کے 15 بہترین ڈاکٹروں کی ٹیم جو علاج اوسطاً 12 منٹوں میں تجویز کرتی تھی سپر کمپیوٹر روبوٹ واٹسن وہی علاج اوسطاً 40 سیکنڈ میں تجویز کردیتا تھا۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ 90 فیصد کیسز میں ڈاکٹروں کی ٹیم اور واٹسن کا تجویز کردہ علاج ایک جیسا تھا۔ کینسر کے علاج میں حیرت انگیز مہارت کا مظاہرہ کرنیوالا یہ سپر کمپیوٹر روبوٹ اب تک میڈیکل سائنس کی 200 ضخیم کتابیں اور 40 لاکھ مریضوں کی کیس فائلیں حفظ کرچکا ہے جبکہ مریضوں کے چہرے اور آنکھوں کو دیکھتے ہوئے انکے احساسات و جذبات کو سمجھنے کی صلاحیت بھی بڑی حد تک حاصل کرچکا ہے۔