امریکہ نے اسرائیل کو آنکھیں دکھانی شروع کر دی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 28, 2016 | 19:18 شام

واشنگٹن (شفق ڈیسک) امریکی سیکرٹری خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ ہم نے اسرائیل کی ہر فورم پر حمایت کی لیکن مشرقی وسطیٰ میں پائیدار امن دو ریاستوں کے قیام میں ہے اس لئے اسرائیل یہودی ریاست یا جمہوریت میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کیمطابق امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے سلامتی کونسل میں اسرائیل کیخلاف منظور کی جانیوالی حالیہ قرار داد پر ہونیوالی رائے شماری میں امریکی عدم شرکت کا دفاع کیا اور قرار داد کی منظوری کے بعد اسرائیل کی جانب سے اوباما انتظامیہ پر لگائے جانیوالے الزاما

ت کا بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کا رائے شماری میں حصہ نہ لینے کا اقدام امریکی اقدار کے عین مطابق تھا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ہماری بے حد کوششوں کے باوجود دو ریاستوں پر مبنی حل اب سنگین خطرے میں ہے اور مستقبل کے امن معاہدے کو اسرائیل کی موجودہ پالیسیوں نے خطرے میں ڈال دیا ہے اور یہ کسی کے مفادات کیلئے اچھا نہیں ہے۔ جان کیری نے یہودی بستیوں کو روکنے سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کے پیچھے امریکا کے ہاتھ کے اسرائیلی دعوے کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ جو اس قسم کے دعوے کر رہے ہیں وہ دراصل سلامتی کونسل کی قرارداد سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکا نے اس قسم کی قرارداد نہ تو ڈرافٹ کی اور نہ ہی اسے آگے بڑھایا تاہم قرارداد لانیوالوں کو امریکا نے پیغام دیا تھا کہ اگر قرارداد کا متن متوازی ہوا تو امریکا اسکی منظوری میں روڑے نہیں اٹکائے گا۔ جان کیری نے کہا کہ اسرائیل کی موجودہ آبادکاری کی پالیسی خطے کو یک ریاستی اور قبضے کی جانب لے جارہی ہے جبکہ دائیں بازو کے اسرائیلی حکام آباد کاری کو اسرائیل کی سکیورٹی کیلئے ضروری سمجھتے ہیں، 1990ء میں ہونیوالے اوسلو معاہدے کے بعد مغربی کنارے پر اسرائیلی آباد کار افراد کی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار تک پہنچ چکی ہے جو یک ریاستی کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ اسرائیل کی یک ریاستی پالیسی خطے کیلئے خطرہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کی صرف وجہ آبادکاری ہی نہیں، اس تنازع سے نئی آنیوالی نسل تباہ ہو رہی ہے۔