ویاگرا نام کی دوا کس مقصد کے لیے تیا ر کی گئی اور یہ کس کام آرہی ہے؟ جان کر آپ بھی حیران ہوں گے۔
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک):سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ڈیپریشن کے علاج کے لیے ایک نئی دوا اس مرض کے لیے تو نا کام ثابت ہوئی ہے لیکن تجربات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ اس گولی کا خواتین میں ویاگرا جیسا اثر ہوتا ہے۔تین الگ سائنسی تجربات میں ’فلِبینسریرن‘ نامی اس دوا سےخواتین میں ڈیپریشن یعنی انتہائی افسردگی کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی البتہ اس کے استعمال سے خواتین کی جنسی معاملات سے بیزاری اور عدم دلچسپی کم ہوئی۔مردوں کے لیے جنسی مسائل کے لیے استعمال ہونے والی دوا ’ویاگرا ‘ کی بھی ایسی ہی کہانی ہے۔ ویاگرا کو دل کے امراض کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اس کے کلنکل ٹرائلز یعنی تجرباتی مراحل میں پتہ چلا کہ یہ دل کے امراض کے لیے موثر ثابت نہیں ہوئی لیکن اس کو استعمال کرنے والے مردوں کے جنسی مسائل کافی حدتک حل ہو گئے۔خواتین کے لیے اس نئی دوائی پر امریکہ میں کیےگئے تجربات کے نتائج کا اعلان فرانس میں منعقد ایک سائنسی کانفرنس میں کیا گیا۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اور یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا کے پروفیسر جان تارپ نے اس بارے میں بتایا کہ اس دوائی سے ڈیپریشن کی حالت میں کوئی بہتری نہیں ہوئی البتہ جانوروں اور انسانوں دونوں میں یہ دیکھا گیا کہ جنسی معاملات میں ان کی دلچسپی بڑھ گئی۔مزید تجربات سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ اس دوا کا واقعی یہ اثر ہوتا ہے۔ تجربے میں شامل افراد نے روز اس دوا کی سو ملی گرام کی گولی کھائی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دوران ان کی جنسی معاملات میں دلچسپی بھی بحال ہوئی اور ان کی جنسی زندگی خوشگوار رہی۔اس تجربے میں شریک خواتین کی جنسی معاملات میں دلچسپی تقریباً ختم ہوگئی تھی۔ محققین کا کہنا کہ یہ خواتین میں ایک عام شکایت ہے۔اس تجربے میں امریکہ، کینیڈا اور یورپ سے دو ہزار خواتین شریک ہوئیں۔تاہم اس نئی دوا کے بارے میں ماہرین کی متضاد رائے ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ میاں بیوی میں جنسی دلچسپی کم ہو جانا ایک قدرتی بات ہے۔ ان کا خیال ہے کہ دوا پر انحصار کرنے سے جوڑے بات چیت کے ذریعے اپنے رشتے سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی کوشش نہیں کریں گے۔ تاہم کچھ ماہرین کا کہنا ہے جنسی ہم اہنگی کے کم ہو جانے سے بہت سے جوڑوں کا رشتہ بگڑ جاتا ہے اور ایسی نئی دوا ان کے لیے مددگار رہے گی۔