وسیم اختر کا فوج کے حق میں وکٹری کا نشان اور جیل سے نجات

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 16, 2016 | 09:47 صبح

کراچی(مانیٹرنگ) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف ڈاکٹر عاصم حسین کے ہسپتال میں دہشت گردوں کے علاج میں سہولت کاری کیس میں ضمانت منظور کرلی۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں وسیم اختر کے خلاف دہشت گردوں کے علاج سے متعلق کیس کے سلسلے میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قادر پٹیل کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا اور ان کی بھی ضمانت منظور کرلی گئی۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کو 5 لاکھ روپے کے ضمانتی

مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔

واضح رہے کہ وسیم اختر کے خلاف بانی متحدہ الطاف حسین کی نفرت انگیز تقاریر سننے، سہولت کاری، سانحہ 12 مئی اور دہشت گردوں کے علاج سمیت کُل 39 مقدمات کراچی کے مختلف تھانوں میں درج کرائے گئے تھے، جن میں سے 38 مقدمات میں ان کی پہلے ہی ضمانت ہوچکی ہے۔

اب دہشت گردوں کے علاج سے متعلق کیس میں ضمانت منظور ہونے کے بعد وسیم اختر کی رہائی کی راہ ہموار ہوچکی ہے، دوسری جانب اس کیس کے مرکزی ملزم ڈاکٹر عاصم سمیت دیگر 4 ملزمان کی ضمانت پہلے ہی منظور کی جاچکی ہے۔

وسیم اختر کی تازہ قید و بند کا آغاز رواں سال 19 جولائی کو اُس وقت ہوا جب انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کیس میں دہشت گردوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے مقدمے میں عبوری ضمانت میں توسیع سے انکار کردیا، جس کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا۔

میئر کراچی وسیم اختر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما ہیں، وہ 24 اگست 2016 کو وسیم اختر کراچی کے میئر منتخب ہوئے، انہوں نے جیل سے آکر ووٹ ڈالا۔

میئر کے انتخاب کے لیے ڈالے گئے 294 ووٹوں میں سے وسیم اختر کو 208 ووٹ ملے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار کرم اللہ وصی صرف 86 ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

بعدازاں 30 اگست کو انھوں نے باغ قائد اعظم میں کراچی کے میئر کا حلف اٹھایا تھا، اس طرح وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے جیل سے شہر قائد کی میئر شپ کا انتخاب جیت کر حلف اٹھایا۔

اس موقع پر اپنی تقریر کے دوران وسیم اختر نے سب کو ساتھ لے کر چلنے کا عہد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ 'صرف متحدہ کا نہیں پورے کراچی کا میئر ہوں۔'