سائیکو تھراپی کیا ہے؟ جانئے اس رپورٹ میں

2019 ,ستمبر 16



تعارف:
لاہور(مانیٹرنگ رپورٹ) اپنی زندگی کے دوران ، ہم کبھی نہ کبھی ذہنی مسائل کا شکار ضرور ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی انسان کسی شدید بیماری مثلاً کینسر کا شکار ہوجائے تو اسے اپنی اس بیماری کی سچائی کو اپنانے کے لیئے مدد کی ضرورت ہوسکتی ہے ، کسی کو اپنے کسی عزیز کی موت کا غم بھلانے کے لیئے ایک سہارے کی ضرورت ہوسکتی ہے، یا پھر کسی کو سگریٹ نوشی جیسی عادت کو ترک کرنے کے لیئے رہنمائی کی ضرورت پڑسکتی ہے ۔ کسی وقت ہم بے حد خوف زدہ ہوسکتے ہیں اور ان مسائل سے نکلنے کا راستہ نہیں ڈھونڈ پاتے ، ایسے موقع پر ہمیں کسی ایسے شخص کی ضرورت ہوتی ہے جو ہماری بات توجہ سے سنے اور ہمیں تکلیفوں اور مسائل سے نکلنے کا راستہ بتائے اور یہی سائیکو تھراپی کا کام ہے۔


سائیکو تھراپی:
سائیکو تھراپی مریض اور ماہر نفسیات کے درمیان آپس کے تعاون پر مشتمل ایک طریقۂ علاج ہے جس کی بنیاد باہمی بات چیت پر رکھی گئی ہے جس کے دوران مریض کو ایسا ماحول فراہم کیا جاتا ہے جس میں وہ اپنی کیفیات اور الجھنوں کو کھل کر ایک سائیکو تھراپیسٹ کے سامنے بیان کرپاتا ہے۔ یہ سب اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ مسائل کا اداراک کر کے مریض کی سوچ اور رویے کے انداز میں تبدیلی لا کر اسے زندگی میں پہلے سے بہتر، خوشگوار اورمفید بنانے میں کامیاب ہوسکیں۔
سائیکو تھراپی کوئی عام گفتگو نہیں ہوتی بلکہ یہ ایک سائنسی عملہے جس میں سائیکو تھراپسٹ حاصلثبوتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مختلف طریقے استعمال کرتا ہے جو کہ مریض کی تمام ضرورتوں اور اور اسکی صورتِ حال کے مطابق ہوتے ہیں۔ ایک سائیکو تھراپسٹ کا مقصد مریض کو ایک محفوظ، مددگار اور راز دارانہ ماحول فراہم کرنا ہے جہاں اسے اپنی زندگی کی حقیقتوں کے بارے میں کھل کر بات کرنے کا موقع ملے۔ بات چیت کرنے سے مریض کی زندگی کے حالات جاننے میں مدد ملتی ہے۔ یہ ماضی کے تجربات کے بارے میں جاننے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے اور موقع فراہم کرتا ہے کہ آپ جان سکیں کہ کس طرح یہ تجربات آپ کے حال پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

مدد کب طلب کی جائے:
ذہنی بیماریوں کے بارے میں بے جا خیالات اور خرافات کی وجہ سے کسی مریض کا تھراپی کے لیے راضی ہونا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ تاہم سائیکو تھراپی کے امکانات کو مسترد کرنے سے پہلے لوگوں کو اس کے فوائد کے بارے میں جان لینا چاہیئے۔ سائیکو تھراپی کی خدمات کئی وجوہات کی بناء پر حاصل کی جا سکتی ہیں جن میں زیادہ دیر تک موجود رہنے والی نفسیاتی بیماریاں جن میں اداسی، پریشانی اور گھبراہٹ کی بیماریاں وغیرہ شامل ہیں جب کہ دیگر لوگوں کو اپنی ان جسمانی بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیئے اسکی ضرورت پڑسکتی ہے جو کہ ان کی ذہنی اور نفسیاتی صحت پر بُرے اثرات ڈال رہی ہو۔ 

تاہم کچھ لوگ کچھ عرصے رہنے والی الجھنوں پر بھی سائیکو تھراپی سے مدد حاصل کرسکتے ہیں، جیسا کہ نئے ماحول سے مطابقت نہ ہونا، اپنی کسی پیارے کی موت یا پھر کہیں نئی ملازمت میں پیش آنے والی پریشانیوں کا حل سائیکو تھراپیسٹ کے پاس مل سکتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اوپر بیان کردہ وجوہات مکمل نہیں ہیں ، سائیکو تھراپی کی وجوہات کا تعین کوئی فرد خود ہی کر سکتا ہے یہ معاشرہ، برادری یا ثقافت طے نہیں کرتی۔ صرف آپ خود یہ سمجھ سکتے ہو کہ کون سی چیز آپ کی ذہنی صحت میں مداخلت کر سکتی ہے، کس طرح اثر انداز ہو سکتی ہے اور کب آپ کو اس سے نمٹنے کے لیے تھراپسٹ کی مدد لینی چاہیئے۔

متعلقہ خبریں