بچے کی ڈلیوری کے دوران حاملہ خاتون کے ساتھ ایسا ظلم کہ تنگ آکر ہسپتال کی کھڑکی سے چھلانگ لگادی اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھی

بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) بچے کی پیدائش میں کوئی پیچیدگی پیدا ہو جائے تو یقینا تجربہ کار ڈاکٹر ہی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کوئی بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں لیکن بعض اوقات حاملہ خاتون کے گھر والے اپنی آراءکو ڈاکٹروں پر بھی تھوپنا شروع کر دیتے ہیں جس کا نتیجہ نہایت خطرناک ہو سکتا۔ اس کی ایک افسوسناک مثال چین میں اس وقت دیکھنے میں آئی جب ایک نوجوان لڑکی کو زچگی کے لئے ہسپتال لے جایا گیا تو ڈاکٹروں کی رائے کے برعکس لڑکی کے گھر والوں نے آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
ویب سائٹ ورلڈ وائڈ وئیرڈ نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق 26 سالہ لڑکی کا معائنہ کرنے کے بعد ڈاکٹروں نے فیصلہ کیا کہ بچے کے سر کی بڑی جسامت کے باعث قدرتی طریقے سے اس کی پیدائش ممکن نہ ہو گی لہٰذا آپریشن کرنا ضروری ہو گا۔ دوسری جانب لڑکی کے سسرال والوں کا کہنا تھا کہ وہ آپریشن نہیں کروانا چاہتے اور اس بات پر اصرار کرتے رہے کہ بچے کی پیدائش قدرتی طریقے سے ہی کی جائے۔ اس دوران بیچاری لڑکی درد سے تڑپ رہی تھی اور اپنے سسرال سے درخواست کر رہی تھی کہ اس کے آپریشن کی اجازت دی جائے مگر انہیں رحم نہ آیا۔ بیچاری لڑکی کے درد زہ میں ایسی شدت پیدا ہوئی کہ اسے درد سہنے سے موت قبول کرنا زیادہ آسان محسوس ہونے لگا۔ وہ خاصی دیر تک درد کے باعث ہسپتال کے فرش پر لوٹتی رہی اور جب اس کے سسرال والوں نے آپریشن کی اجازت دینے سے صاف انکار کر دیا تو وہ کسی طرح اوپر اٹھی اور کمرے کی کھڑکی سے باہر چھلانگ دی۔ پانچویں منزل سے نیچے پختہ فرش پر گرتے ہی اس کے جسم کے چیتھڑے اڑگئے اور وہ ہر درد سے ہمیشہ کے لئے نجات پا گئی۔
اس لرزہ خیز واقعے کے بعد پولیس نے مرنے والی لڑکی کے شوہر کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس نے اپنی جان بچانے کےلئے اپنی بیوی کی موت کا ذمہ دار ہسپتال کو قرار دینے کی کوشش کی ہے تا ہم پولیس کا کہنا ہے کہ شواہد سے ظاہر ہے کہ ملزم اور اس کے والدین نے آپریشن کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا جس کے بعد مجبوراً لڑکی نے کھڑکی سے باہر کود کر خود کشی کر لی تھی۔ گرفتار ملزم کے خلاف قانونی کاروائی جاری ہے۔