برطانوی جسم فروش خواتین صرف 500 روپے کے عوض اپنے جسم فروخت کرنے پر مجبور ہوگئیں، وجہ جان کر پاکستانی مردوں کو یقین نہ آئے
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی شہر لیورپول کو اگر جسم فروشی کا گڑھ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ یہاں صرف مقامی خواتین کی بڑی تعداد ہی جسم فروشی نہیں کر رہی بلکہ مشرقی یورپ سے آنے والی خواتین کی بڑی تعداد بھی اس کام سے وابستہ ہے۔ اس شہر میں جسم فروش خواتین کی تعداد بہت بڑھ جانے سے ان کے دام حیران کن حد تک کم ہو چکے ہیں۔دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق لیورپول میں جسم فروش خواتین کی کثرت کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ اب ان میں سے اکثر چار پاﺅنڈ (تقریباً 500 پاکستانی روپے) میں بھی اپنی خدمات پیش کررہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سربیا اور کروشیا سے آنے والی خواتین سستی ترین خدمات فراہم کررہی ہیں۔ جسم فروش خواتین میں سے اکثر نشے کی عادی ہیں اور اس لت کو پورا کرنے کیلئے کسی بھی قیمت پر خود کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ اس کی سنگینی میں اضافہ ہوتا نظر آ رہا ہے۔