قصہ پاک فضائیہ کے ایک جوان کا

2020 ,ستمبر 7



اس کی طبیعت میں شروع ہی سے بے چینی تھی ۔وہ شرارتی نہیں تھا لیکن پیدائشی ہائپر ایکٹو تھا ،پوری رات سوتا نہیں تھا۔ جب اس نے چار ماہ کی عمر میں کرالنگ شروع کی تو پھر کسی کے ہاتھ نہیں آتا تھا،اسکی ممی کو جب نیند آتی تو اس کی ٹانگ اپنے دوپٹے سے باندھ کر سوتی تھیں کہ کہیں کوئی چوٹ نہ لگا لے۔ ممی چونکہ ٹیچر تھیں انہیں صبح سکول بھی جانا ہوتا تھا ،اس کے پاپا سی ایس پی آفیسر تھے اور انہیں دنوں اکیڈمی سے پاس آوٹ ہوئے تھے اس لئے مختلف جگہوں پر ان کی پوسٹنگ ہوتی تھی۔

وہ جب ڈھائی سال کا تھا تو اسکی چھوٹی بہن دنیا میں آئی، اس نے دیکھا کہ اسکی جگہ چھن گئی ہے تو نانی ماموں خالہ کے ساتھ ان کے گھر دوسرے شہر چلا گیا ۔لیکن بڑی سنجیدگی سے بڑوں کی طرح رہا کبھی کسی کو تنگ نہیں کیا البتہ اسکی شرارتوں سے سب محظوظ ہوتے تھے۔ کچھ ماہ رہا پھر ممی کو اسکی پرھائی کی فکر ہوئی تو اسکو لے گئین۔ تین سال کی عمر میں گھر کے قریب ایک انگلش میڈیم سکول میں داخل کروا دیا۔

پڑھائی میں بھی بہت سنجیدہ اور ذمہ دار تھا، اس سے چھوٹی ایک بہن اور ایک بھائی تھے اس لئے شرارتیں بھی کم کردی تھیں ۔ سکول میں شرارتی تھا لیکن ایسا کہ جس سے کسی کو پریشانی نہیں ہوتی تھی۔ مگر ساری رات جاگنے کی عادت نہیں گئی ،یہ وقت وہ کتابیں پڑھ کر گزارتا تھا۔ بچوں کے تمام رسالے پڑھتا تھا۔ پڑھائی کے لئے کبھی ممی پاپا کو اسے ڈانٹنا نہیں پڑا،سکول میں ہمیشہ پوریشن لیتا تھا۔ ممی پاپا خود بہت پڑھے لکھے تھے تو کبھی ٹیوشن تک پڑھانے کی ضرورت نہیں پڑی ۔

عام زندگی میں بالکل نارمل لڑکا تھا کبھی پڑھائی کے لئے اوور نہیں ہوا ،بلکہ پتہ ہی نہیں چلتا تھا کہ کب اتنا پڑھ لیتا ہے کہ آرام سے پوزیشن لے لیتا ہے کیونکہ وہ ہر طرح کی معلوماتی کتابیں اور رسالے پڑھتا تھا ۔

جب ایف ایس سی کا امتحان پاس کیا تو یہی ارادہ تھا کہ انجینئرنگ کرنی ہے۔۔۔لیکن انہیں دنوں اسکے پاپا کو ہارٹ اٹیک ہوگیا۔ پاپا ٹھیک تو ہوگئے لیکن ان دنوں میں وہ بہت آپ سیٹ رہا اور سوچتا رہا کہ اگر پاپا کو کچھ ہوگیا تو ہم کیا کریں گے۔ کیونکہ ڈاکٹر نے بتایا تھا کہ انکا ہارٹ اتنا ڈیمیج ہوا ہے کہ کسی وقت بھی دوسرا اٹیک ہوسکتا ہے۔

اس کا ایک دوست جو ایک فوجی کرنل کا بیٹا تھا اور ائیر فورس میں کمیشنڈ آفیسر کے لئے ٹیسٹ دینے جا رہا تھا اسکو بھی اپنے ساتھ لے گیا کہ اسکا دل بہل جائے گا۔

دونوں نے ٹیسٹ دیا، دوست پاس نہیں ہوا یہ پاس ہوگیا اور سیلیکٹ ہوگیا ۔

عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ ائیر فورس میں شاید جنرل ڈیوٹی پائلٹ GD Pilotہی بنا جاتا ہے، لیکن اس سے بھی اہم شعبہ اور کام ایئر ڈیفنس کا ہوتا ہے جو ائیر ٹریفک کو کنٹرول کرتے ہیں ، ریڈار سسٹم کنٹرول اور جاسوس طیاروں پر کام کرتے ہیں جس کی عام فوجی کو ہوا بھی نہیں لگتی۔ اصل ماسٹر مائند یہی ہوتے ہیں جو پائلٹ کو بتاتے ہیں کہ اس نے کب کہاں جانا ہے اور کس پر اٹیک کرنا ہے۔ فضائی سرحدوں کے ایک ایک انچ کی خبر ہوتی ہے انہیں ۔

ٹیسٹ لینے والے بھی عقاب کی نظر رکھتے ہیں ۔اسکو ائیر ڈیفنس کے لئے منتخب کرلیا گیا تھا ۔ وہ کافی دن اپ سیٹ رہا کہ پائلٹ کیوں منتخب نہ ہوسکا۔ ۔۔۔لیکن بعد میں اپنی پوسٹ کی اہمیت کا احساس ہوا ۔

گھر آکر ممی پاپا کو بتایا کہ وہ ائیر فورس میں سیلیکٹ ہوگیا ہے اور اب اسکو چار سال کی ٹریننگ پر رسالپور جانا ہے۔ ممی کو خوشی سے زیادہ حیرت ہوئی کہ اس نے کب ٹیسٹ دیا اور کب منتخب ہوا بتایا بھی نہیں اور دھکا بھی لگا کہ میرا بچہ ابھی سے مجھ سے دور چلا جائے گا ،اس کی ممی اپنے بچوں سے بے انتہا پیار کرتی ہیں اور اپنے سے دور کرنے کا سوچتی بھی نہیں تھی لیکن پاک وطن کے محافظ کی حیثیت سے اپنے بیٹے کو کوسوں دور بھیجنے کے لئے بخوشی تیار ہوگئیں ، اور خود کو سمجھا لیا کہ میرا چھوٹا سا بیٹا اب اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا ہے اور اب ہم اسکی مزید تعلیمی ذمہ داریوں سے فارغ ہوگئے ہیں ۔

اس کو اپنے آفیسر کی ایک بات بہت شاکڈ لگی تھی جب انہوں نے کہا کہ "تمہارے والدین نے تمہیں فوج کو بیچ دیا ہے "۔ شاید یہ بات وہ ہر نئے آنے والوں کو اس لئے کہتے ہوں کہ وہ اپنے والدین کو یاد نہ کریں اور خود کو مکمل طور پر فوج کے حوالے کردیں ۔ کیوں کہ عام طور پر لڑکے بہت مشکل سے اس سخت ماحول میں ایڈجسٹ کر پاتے ہیں ۔ لیکن یہ وہاں بے حد سنجیدگی اور ذمہ داری سے رہا ، اس نے اپنے ساتھیوں کو روتے،بھاگتے اور خود کشی تک کرتے دیکھا ،لیکن کبھی گھر آ کر ذکر بھی نہیں کرتا تھا کہ ممی پریشان نہ ہوں ۔

ریڈار سسٹم پر کام کرنے والے سرحد کی ایک ایک انچ پر نظر رکھے ہوئے ہوتے ہیں، ایک مکھی بھی سرحد کی جانب آئے تو وہ ریڈار میں آجاتی ہے۔

ایک بار "ائی بیکس جاسوس طیارے Ibex"پر اسکی ٹریننگ تھی جو جاسوس طیارہ ہے اور دو ارب روپے کا باہر سے خریدا گیا ہے، یہ طیارہ اڑتا نہیں ہے صرف جاسوسی کے لئے ہے اور تمام تر جدید ترین آلات سے لیس ہے ، اس کی بڑی سخت نگرانی کی جاتی ہے۔ اس ٹریننگ کے دوران اس طیارے پر دشمن نے حملہ کردیا تھا جس میں اسکے دو ساتھی شہید بھی ہوگئے تھے ، لیکن یہ حملے سے چند منٹ پہلے ہی ڈیوٹی چینج ہونے پر وہاں سے نکلا تھا اس لئے محفوظ رہا ۔

پاک فضائیہ کا یہ شاہین میرا بھانجا ہے جو اب ماشا اللہ سکوارڈرن لیڈر ہے۔ ابھی سرگودھا ائیر بیس سے ایک سال کی ٹریننگ کر کے بلاری (حیدراباد)پوسٹنگ ہوئی ہے۔ لیکن اسکا نام اس لئے نہیں لکھا کہ وہ شہرت یا اپنا ذکر پسند نہیں کرتا ویسے بھی ان کے سب کام خفیہ ہوتے ہیں حتی کہ جب کسی مشن پر ہوتے ہیں تو گھر والوں کو بھی خبر نہیں ہوتی۔ ان کی ساری زندگی ہی ٹریننگ ہوتی کیونکہ آئے دن نئے تربیتی کورسز چل رہے ہوتے ہیں، پاک فضائیہ دنیا کی بہترین فضائیہ ہے جو اعلی اور جدید ترین تربیت یافتہ جوانوں پر مشتمل ہے الحمد للہ ۔ اللہ تعالی اسکو اور پاک وطن کے تمام شاہینوں کو اپنی امان میں رکھے ،اور یہ وطن کی سرحدوں کی اسی طرح حفاظت کرتے رہیں ۔ امین ثم امین

متعلقہ خبریں