دن گن رہے ہیں راولپنڈی معاہدے پر عمل کروائیں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریر: None

| شائع |

امیر جماعت اسلامی جس معاہدے کی بات کر رہے ہیں اس کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جانی ہے۔ ایں خیال است و محال است و جنوں۔جسے یہ معاہدہ کہہ رہے ہیں ایک طبقے کے مطابق حکومت اسے جھانسا سمجھتی ہے۔چند روز قبل حافظ صاحب یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ جماعت اسلامی کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی۔
سیاسی اتحادوں کی بات عموماً انتخابات سے قبل یاحکومت گرانے کی کوشش کے لیے انتخابات کے بہت عرصے بعد کی جاتی ہے۔ اس پارٹی کو اتحاد کی ضرورت نہیں ہوتی جو تن تنہا خود کو الیکشن جیتنے یا حکومت گرانے کی پوزیشن میں سمجھتی ہے۔ کچھ عرصہ سے ہمارے ہاں حکومت بنتے ہی اسے گرانے کے منصوبے شروع ہو جاتے ہیں۔ حافظ صاحب کو شاید الیکشن سر پر آتے نظر آگئے ہیں جن میں جماعت اکیلے ہی سب سے نمٹ لے گی۔ کئی جماعتیں ان کی مقبولیت کے پیش نظر ان کے ساتھ اتحاد کی متمنی ہونگی تو امیر جماعت نے خبردار کر دیا بس بھئی بس، زیادہ بات نہیں ۔ کوئی اتحاد کی دستک دے کر خود شرمندہ ہو نہ ہمیں کرے۔ گویا اتحاد کی دکان پر بورڈ لگا دیا کہ ادھار بند ہے۔ جو جماعت کے کندھے پر سوار ہو کر ایوان میں جانا چاہتے تھے وہ مایوس ہونگے۔ مایوس تو وہ لوگ بھی ہوئے جو جماعت اسلامی  کے دھرنے سے بجلی کے بلوں اور مہنگائی میں کمی کی امید لگا کر بیٹھے تھے۔ جماعت کی دھرنے سے قبل کی اُڑان اور اُٹھان قابل دید تھی۔ دھرنے کے نتائج کا سوچ کر پُر امید عوام کی عید تھی۔نوے کی دہائی میں قاضی صاحب بھی ایسے ہی اُٹھے اور جماعت کو اٹھایا تھا۔ جماعت نے نعرہ مستانہ” ظالمو! قاضی آ رہا ہے“ بلند کر کے  کاخ امرا کے درو دیوار ہلا دیئے تھے۔جماعت نے اب بھی ایسا ہی دھرنے کے موقع پر ماحول بنا دیا تھا۔ حکمرانوں کے قدموں کے نیچے سے زمین سرکنے لگی تھی۔ اب قاضی صاحب کی طرح حافظ صاحب شمشیر برہنہ بن گئے تھے۔حکومت نے مذاکرات  کئے اور دھرنے کی جنگ جو دھوپ اور حبس میں مہنگائی اوربجلی بلوں کے ساتھ جاری تھی، ٹھنڈے کمرے میں آسانی سے ختم ہوگئی۔  یہ بل نصف کرانے آئے تھے ،حکومت نے عین اسی روز اڑھائی روپے اضافہ کر دیا۔ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ بل کم کر دیں گے کوئی مدت بھی طے ہوئی تھی۔ جماعت پُر یقین ہے کہ حکومت وعدہ پورا کرے گی۔ وعدہ وفا نہ کیا تو ایک بارپھر جماعت ہوگی دھرنا ہوگا اور دما دم مست قلندر ہوگا۔ حکومت کو خوف کے مارے اب تو وعدہ نبھانا ہی پڑے گا۔ جب صارفین کو اتنا بڑا ریلیف ملے گا تو جماعت کی مقبولیت آسمان سے باتیں کیوں نہیں کرے گی ۔ ایسے میں اسے کسی سے اتحاد کی کیا ضرورت ہے۔