پیسے ڈبل کرا لو

تحریر: None

| شائع |

بھارت میں بھی پاکستان کی طرح ڈبل شاہ پیدا ہوا اور پکڑا گیا 
پاکستان میں سبط حسن انڈیا میں بشال 
اداکارہ سومی بورا نے تہلکہ مچادیا 

پاکستان میں ایک ڈبل شاہ پیدا ہوا تھا جو جمع کرائی گئی رقم ڈبل کر کے لوگوں کو دینے لگا کچھ عرصہ تو یہ کاروبار چلتا رہا اور پھر اس کے پاس اربوں روپے ڈبل ہونے کے لیے جمع ہو گئے۔ بالآخر اس نے لوگوں کو فریب اور جھانسا دینا شروع کیا تو پکڑا گیا ۔جیل میں گیا اور جیل سے رہا بھی ہوگیا  جلد ہی اس کی موت ہو گئی تھی۔ اب بھارت میں بھی ڈبل شاہ پیدا ہوا ہے وہ بھی پکڑا گیا لیکن یہ اکیلا نہیں ہے اس کے ساتھ اس کی اہلیہ بھی ہے۔ان کی گرفتاری کی دلچسپ روداد ہے۔مگر ماسٹر مائنڈ کوئی اور تھا یہ کیسے واردات کرتے تھے یہ اپ کے سامنے رکھتے ہیں۔
انڈیا کی ریاست آسام میں آن لائن سٹاک ٹریڈنگ کے  فراڈ میں پولیس نے معروف فلم سٹار اور کوریو گرافر سومی بورا اور ان کے فوٹوگرافر شوہر تارکک بورا کو گرفتار کیا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کی خبروں میں اسے 2200 کروڑ روپے مالیت کی جعلسازی کہا گیا ہے۔ اس معاملے کی تفتیش کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے اور ریاست میں کئی اور لوگوں کی گرفتاری کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

پولیس کو شبہ ہے کہ سومی بورا اس کیس میں ملوث ہیں اور ہو سکتا ہے کہ فلم انڈسٹری کے کئی لوگوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر جعلسازی کی گئی ہو۔

سومی بورا اور ان کے شوہر ایک ہفتے سے روپوش تھے جس کے بعد جمعرات کو پولیس کے مطابق مشرقی آسام کے شہر ڈیبرو کڑھ میں انھیں گرفتار کیا گیا۔

پولیس کی طرف سے ان سے تفتیش کی جا رہی ہے تاہم ایک ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ وہ اس گھپلے میں ملوث نہیں اور ان کا ’میڈیا ٹرائل‘ کیا جا رہا ہے۔

دوسری طرف اس گرفتاری کے بعد ریاستی پولیس کے سربراہ گیانیندر پرتاپ سنگھ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ’ان کا کھیل اب ختم ہوا۔‘

اس بارے میں تفتیش ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، اس لیے زیادہ تفصیل سامنے نہیں آ رہی ہے۔ ایک تفتیش کار نے بی بی سی کو بتایا کہ اب تک کی تفتیش سے پتا چلا ہے کہ اس میں کئی ہزار افراد کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔

چونکہ یہ ٹریڈنگ سکیورٹی اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا کے ساتھ رجسٹریشن کے بغیر کی جا رہی تھی اس لیے اس کے تحت لین دین غیر قانونی ہے۔ تفتیش کار کے مطابق یہ ممکن ہے کہ اس گھپلے میں پیسہ لگانے والے لوگ اسی لیے سامنے نہیں آ رہے ہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ سٹاک ٹریڈنگ کے اس گھپلے کے ملزم بشال پھوکن سے پوچھ گچھ سے اب تک ’سو کروڑ روپے سے زیادہ کے ٹرانزیکشن کا پتا چلا ہے۔‘
آن لائن سٹاک ٹریڈنگ کا معاملہ کیا ہے؟
تفتیش کاروں کے مطابق اس گھپلے کا طریقہ کار یہ تھا کہ اس میں سرمایہ کاروں کا پیسہ کمپنیوں کے شیئرز میں لگایا جاتا تھا۔ جبکہ سرمایہ کار سے وعدہ کیا جاتا تھا کہ دو مہینے میں ان کے پیسے پر 30 سے 40 فیصد کا فائدہ ہو گا۔

پولیس کے مطابق سرمایہ کار کا پیسہ ’کاسمیٹک اکاؤنٹنگ کے ذریعے کچھ پرائیوٹ غیر درج شدہ کمپنیوں میں لگایا جاتا تھا تاکہ یہ کمپنیاں فائدہ اٹھانے کے لیے اپنے کھاتوں میں خرد برد کر سکیں ۔

اب تک کی تفتیش کے مطابق ملزمان نے مبینہ طور پر ابتدا میں گاہکوں کو راغب کرنے کے لیے ان کے پیسے کو دگںا کرنے اور بازار سے کہیں زیادہ اچھا منافع دینے کا جھانسہ دیا۔

ان پر یہ بھی الزام ہے کہ اعتماد حاصل کرنے کے لیے کچھ گاہکوں کو شروع میں اچھے پیسے دیے گئے تاکہ وہ دیگر لوگوں میں اس سکیم کو مشتہر کر سکیں۔

22 سالہ مرکزی ملزم بشال پھوکن پر آن لائن سٹاک ٹریڈنگ کا کام شروع کرنے کا الزام ہے۔ وہ ایک کامرس گریجویٹ ہیں۔

تفتیش کاروں کے مطابق وہ سٹارک ٹریڈنگ کے ذریعے سوشل میڈیا پر مشہور ہوئے تھے جس کے بعد انھوں نے اداکارہ سومی بورا سے رابطے کیا۔

پولیس کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ بشال سے پوچھ گچھ کے دوران اداکارہ کا نام سامنے آیا۔

بشال نے مبینہ طور پر فلم انڈسٹری میں سومی کو استعمال کیا تاکہ وہ زیادہ پیسے لگانے والے گاہکوں کو راغب کر سکیں۔ پولیس کے مطابق سومی کی مدد سے بشال کو بڑی تعداد میں ایسے گاہک ملے جنھوں نے آن لائن ٹریڈنگ میں پیسہ لگایا۔

جبکہ سومی پر الزام ہے کہ انھیں نئے سرمایہ کاروں کے عوض کمیشن ملتا تھا۔

مقامی میڈیا نے ایک اعلی پولیس افسر کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ’بشال نے سومی کو گاہک لانے کے محض دو مہینے میں بھاری کمیشن دیا۔ اس نے سومی کے ایک غیر ملکی دورے کے لیے مبینہ طور پر ڈھائی کروڑ روپے ادا کیے۔ اس نے سومی کو مہنگے کڑے خریدنے کے لیے بھی مبینہ طور پر ایک کروڑ روپے دیے۔‘

دوسری طرف بشال سوشل میڈیا پر اپنے دبئی اور دوسرے ملکوں کے دوروں کی تصاویر شیئر کرتے تھے۔ بعض سرمایہ کاروں نے پولیس میں دھوکہ دہی کی شکایت درج کرائی اور الزام لگایا کہ وہ ’گاہکوں کا پیسہ مارکیٹ میں نہ لگا کر اپنے لگژری دوروں، مہنگی کاروں اور گھڑیوں پر لگا رہے تھے۔‘

ایک تفتیش کار نے بتایا کہ بشال کی تفتیش سے اب تک کم از کم 900 گاہکوں کا پتا چلا ہے۔ پولیس کو اندازہ ہے کہ مزید تفتیش سے چار سے پانچ ہزار گاہکوں کے نام سامنے آ سکتے ہیں۔

پولیس کے مطابق اسے اب تک 106 کروڑ روپے کے لین دین کی تفصیلات مل چکی ہیں۔

ایک تفتیش کار نے بی بی سی کو بتایا کہ کہ ’جب پولیس اہلکار بشال کے گھر اور دفتر سے سامان ضبط کرنے پہنچے تو وہاں لگژری گاڑیوں اور مہنگے سامان کا اتنا بڑا ڈھیر تھا کہ انھیں ضبط کرنے کے لیے اعلی افسران کو بلانا پڑا۔‘

دریں اثنا اداکارہ سومی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ اس گھپلے میں ملوث نہیں ہیں اور ان کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا ہے کہ ان کے بارے میں چھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں جس کے سبب ان کی فیملی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

آسام میں آن لائن سٹاک ٹریڈنگ کے اس گھپلے کی گونج ریاستی اسمبلی میں بھی سنائی دی ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا ہے کہ اس معاملے کی جانچ بہت گہرائی سے ہونی چاہیے تاکہ اس میں ملوث کوئی بھی شخص قانون کی گرفت سے بچ نہ سکے۔

ریاست کے وزیر اعلی ہیمنت بسو اشرما نے کہا ہے کہ اس معاملے میں فلم انڈسٹری کے اور بھی کئی لوگ ملوث ہوسکتے ہیں مگر کسی کو چھوڑا نہیں جائے گا۔
چلتے چلتے ڈبل شاہ کی بات بھی کرتے چلتے ہیں۔ وزیر آباد گوجرانوالہ کے رہائشی سید سبط الحسن شاہ کو ڈبل شاہ کہا جاتا ہے۔ اس نے پونزی اسکیم سے رقم دوگنی کرنے کا جھانسہ دے کر محض 18 مہینوں میں 7 ارب روپے کمائے۔ شروع میں وہ صرف 15 دنوں میں رقم دوگنی کر کے واپس کر دیا کرتا تھا۔ بعد میں یہ مدت بڑھتے بڑھتے 70 دنوں تک جا پہنچی۔
آخری ایام
ترمیم
سیّد سبط الحسن عرف ڈبل شاہ کو رہائی کے 16 ماہ بعد اکتوبر 2015ء کو لاہور میں ہارٹ اٹیک ہوا۔اسے ”پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی“ لے جایا گیا۔اس کی طبیعت تھوڑی بحال ہوئی، یہ گھر آیا لیکن پھر یہ شخص 30 اکتوبر 2015ء کو انتقال کر گیا۔