دنیا کا اکلوتا جج

تحریر: ستارچوہدری

| شائع |

جوصبح خود عدالت میں ملزم بن کر پیش ہوتا  تھا۔۔۔اگلی صبح جج بن کر دوسرے ملزموں کا منصف بن جاتا تھا۔۔۔ جوصبح خود اپنی ناجائز جائیداد کی صفائیاں دیتا تھا۔۔۔اگلی صبح دوسروں کی ناجائز جائیداد پر ان کو سزائیں سناتا تھا۔۔۔جوصبح خود عدالت میں پیش ہو کر اخلاقیات کا جنازہ نکالتا تھا۔۔۔اگلی صبح جج بن کر دوسروں کو اخلاقیات سکھاتا تھا۔۔۔  جوصبح خود عدالتی کاروائی کے بارے میں میڈیا پر پابندی لگاتا تھا۔۔۔اگلی صبح ملزم بن کر میڈیا پر جھوٹی ریاستی پابندیوں کا رونا روتا تھا۔۔۔ جوصبح خود جج بن کر گندگی پھیلا کر نظام انصاف کو گٹر بنادیتا   تھا۔۔۔اگلی صبح ملزم بن کر پاکستان کو گٹر سے تشبیہہ دیتا تھا۔۔۔
 جوصبح جج بن کر اپنے نظام انصاف کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بنتا تھا۔۔۔اگلی صبح جج بن کر حکومتی کارکردگی پر سوال اٹھاتا تھا۔۔۔جوصبح خود جج بن کر عدالتی نظام پر دھبہ بن جاتا ہے۔۔۔ اگلی صبح ملزم بن کر اپنے عدالتی نظام میں اپنے بچاٶ کے لئے نکتے ڈھونڈتا تھا۔۔۔ جو روزانہ میرٹ کی باتیں کرتاتھا۔۔۔لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ  کے بجائے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کوسپریم کورٹ کا جسٹس بنا دیتے ہیں۔۔۔ پھر اس سے اور آگے بڑھتے ہوئے۔۔۔تیسرے نمبر والی کو لاہور ہائی کورٹ کاچیف جسٹس بنا دیتے ہیں۔۔۔مزے کی بات۔۔۔وہ سماعت کے دوران جج کے ساتھ  ساتھ کبھی کبھی  ملزموں  کےوکیل بھی بن جاتے ہیں۔۔۔سادگی بھی دکھاتے رہتے ہیں۔۔۔لیکن پیدل چلتے ہوئے کچھ کیمرہ مینوں  سےویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر تشہیر بھی کرواتے ہین۔۔۔ جو ایک  دن بات کرنے کے ڈھنگ اور اصول اپنانے کا درس دیتے ہیں۔۔۔دوسری صبح اپنے ساتھی ججوں کی بات کاٹ کراپنی کہانی بیان کرنے لگتے ہیں۔۔۔وفادار کمال کے ہیں۔۔۔ ’’ اتحادی ‘‘ جہاں  پھنسنے لگتے ہیں انہیں ایسے نکال لیتے ہیں جیسے مکھن سےبال کو نکالاجاتا ہے۔۔۔ اور تمام کئے گئے وعدوں،معاہدوں پر سوفیصد عمل کررہےہیں۔۔۔دلیر بھی بہت ہیں۔۔۔اپنے سابق باس کے کئے گئے فیصلوں کو پاؤں تلے روندھ دیتےہیں۔۔۔بہادر اتنے ہیں۔۔۔کسی وکیل کی بات پسندنہ آئے تو اسے لائسنس معطل کرنے کی دھمکی لگادیتے ہیں۔۔۔طاقتوراتنے ہیں۔۔۔اپنے مرضی کے کیسز سماعت کیلئے مقرر کرتے ہیں،باقی داخل دفتر کردیتے ہیں۔۔۔ضدی بھی بلا کےہیں ۔۔۔روکے جانے کے باوجود مخصوص پارٹی کے کیسز سننے سے بازنہیں آرہے۔۔۔مخلص انتہا کے  ہیں ۔۔۔برے وقت میں ساتھ دینے والوں کو پہچاننے سے انکار کردیتے ہیں  بلکہ کہتے ہیں آپ کون ہیں ؟۔۔۔کرپشن،بدعنوانی،سفارش کے انتہائی خلاف ہیں، بلکہ رشوت لینے  اور دینے والوں کوپکے جہنمی تصور کرتے ہیں۔۔۔لیکن !!    ۔۔۔ابھی تک لندن والے اپنے فلائٹس کا حساب نہیں دے سکے۔۔۔ یہ ہیں ایک مثالی جج۔۔۔  دنیا کےاکلوتے جج۔۔۔ اور رہا   ہمارے ’’ قاضی ‘‘ کا انصاف۔۔۔ایک  کہانی یاد آگئی۔
جنگل میں شیر نے حکم جاری کر دیا کہ آج سے ہر سینئر جانور جونیئر جانور کو چیک کر سکتا ہے بلکہ سزا بھی دے سکتا
باقی جانورں نے تو اسے نارمل لیا پر بندر نے خرگوش پکڑ لیا اور رکھ کے چپیڑ ماری اور پوچھا کہ ٹوپی کیوں نہیں پہنی ؟ 
خرگوش بولا سر میرے کان لمبے ہیں اس لیے نہیں پہن سکتا۔۔۔باندر نے کہا اوکے جاؤ۔۔۔اگلے دن فیر خرگوش چہل قدمی کررہا تھا۔۔۔بندر نے اسے بلایااور رکھ کر ایک کان کے نیچے تھی اور پوچھا ٹوپی کیوں نہیں پہنی؟۔۔خرگوش نے روتے ہوئے کہا سر!! کل بھی بتایا تھا کہ کان لمبے ہیں نہیں پہن سکتا۔۔۔بندر نے کہا اوکے گیٹ لاسٹ ۔۔۔۔تیسرے دن فیر بندر نے یہی حرکت کی تو خرگوش شیر کے پاس گیا اور ساری کہانی سنائی ۔۔۔شیر نے بندر کو بلایا اور کہا ایسے تھوڑی چیک کرتے اور بھی سو طریقے ہیں۔۔۔ جیسا کہ تم خرگوش کو بلاؤ اور کہو جاؤ سموسے لاؤ اگر وہ صرف سموسے لائے تو پھڑکا دو چپیڑ اور کہو چٹنی کیوں نہیں لائے۔۔۔؟فرض کرو اگر وہ دہی والی چٹنی لے آئے تو لگاؤ چپیڑ اور کہو آلو بخارے والی کیوں نہیں لائے اور اگر وہ آلو بخارے والی لے آئے تو ٹکا دینا کہ دہی والی کیوں نہیں لائے۔۔۔خرگوش نے یہ ساری گفتگو سن لی۔۔
اگلے دن بندر نے خرگوش کو بلایا اور کہا جاؤ سموسے لاؤ ۔۔۔خرگوش بھاگا بھاگا سموسے لے آیا۔۔۔بندر نے پوچھا چٹنی لائے ہو۔۔ ؟خرگوش بولا یس سر۔۔۔ بندر نے فیر پوچھا کون سی ؟خرگوش بولا سر دہی والی اور آلو بخارے والی دونوں لے کر آیا
بندر نے رکھ کے ایک چپیڑ ماری اور پوچھا۔۔۔توں اے دس ٹوپی کیوں نہی پائی۔۔۔ ؟
یہ ہے ہمارے ’’ قاضی‘‘ کا انصاف !!
یہ ہیں ایک مثالی جج۔۔۔ 
اور
 دنیا کےاکلوتے جج ۔