کچھ لوگ مجھے تحریک انصاف کا چیئرمین نہیں دیکھناچاہتے،بیرسٹر گوہر

تحریر: None

| شائع |


جو لوگ آپ کو پارٹی کا چیئرمین نہیں دیکھنا چاہتے آپ بھی ان کو ان کے عہدوں پر نہ دیکھنے کا اعلان کر دیں۔ پی ٹی آئی میں ہر کلچر کے لوگ موجود ہوا کرتے تھے مگر آج ایسے لیڈروں کی پذیرائی ہے جو علی امین گنڈاپور اور شیر افضل مروت کی طرح مولا جٹ اور نوری نت بن کے کھڑک کر بات کرتے ہوں جس طرح کھڑک سنگھ بات کیا کرتا تھا۔
کھڑک سنگھ کے کھڑکنے سے کھڑکتی ہیں کھڑکیاں 
 کھڑکیوں کے کھڑکنے سے کھڑکتا ہے کھڑک سنگھ۔ 
شعر کے پہلے حصے کی تو سمجھ آتی ہے کہ کن کے لیے ہو سکتا ہے مگر کھڑکیوں کے کھڑکنے سے رؤف حسن اور بیرسٹر گوہر جیسے لوگ ہی کھڑک سکتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر کی چیئرمین شپ پر اس وقت سوالات اٹھے جب 28ستمبر کو پنڈی میں پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال تھی۔ پی ٹی آئی کے نکتہ نظر سے احتجاج مثالی تھا۔ حکومتی حامی اسے پاتالی قرار دیتے ہیں۔ رات کے پہلے پہر اس کے خاتمے کا اعلان کر دیا گیا تھا تو کچھ جوشیلے لیڈر اور پھر تیلے کارکن بپھر گئے۔ ایک دن کی کال تھی۔ معرکہ مارا یا معرکہ مر گیا۔ اس کے بعد گھر واپس جائیں۔ خان کو جیل میں خبر ہوئی تو وہ برہم ہوگئے۔ احتجاج کال آف کرنے والوں کو بزدلی کا طعنہ دیا۔ اس کے بعد دلیر لیڈر شپ نے بیرسٹر  کے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ مگر یہ ایک روزہ احتجاج کی طرح ایک روزہ ابال تھا۔ ایک روز ہی استعفے کا مطالبہ ہواپھر خاموشی ہے۔ ویسے بیرسٹر صاحب کو پولیس ہر چوتھے روز پکڑتی ہے اور چھوڑ دیتی ہے۔ یہ سب ان کے چیئرمین پی ٹی آئی ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے جسے الیکشن کمیشن تسلیم نہیں کرتا۔