" میں اس کے برابر نہیں ہوں "

تحریر: ستار چوہدری

| شائع |

بزدل ہمیشہ ظالم ہوتا ہے اور ہر ظالم بزدل ہوتا ہے،ہزاروں مثالیں موجود۔۔۔فریڈرک نطشے لکھتے ہیں کسی ایسے شخص سے کبھی مت ڈرو جس کے پاس لائبریری ہے اور بہت ساری کتابیں اس کے مطالعے میں رہتی ہیں، تمہیں اس شخص سے ڈرنا چاہیے جس کے پاس صرف ایک کتاب ہو، وہ اُسے مقدس مانتا ہو لیکن اُسے کبھی پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش نہ کی ہو۔۔۔

الیکشن والے دن قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ الیکشن کی پرچی سانپ کے منہ میں جائے گئی جہاں سے زہر نکلے گا یا پھر سیپ کے منہ میں جائے گئی جہاں سے موتی نکلے گ

ا۔۔۔نوجوانوں کا اہم کردار،ملک کا مستقبل ان کے ہاتھ۔۔۔کئی دنوں سے تمام ادارے اور سیاسی پارٹیاں ان پر نظر رکھے ہوئے۔۔۔ذہن سازی کرنے کی کوشش۔۔۔لیکن بے سود۔۔۔گاڑی گزر چکی۔۔۔ وہ فیصلہ کرچکے،جن کو بوتل میں بند نہیں کیا جاسکتا۔۔۔وہ کیسے بھول سکتے،انہیں گالیاں دی گئیں۔۔۔بدتمیز،شرپسند،یوتھیے کیسے کیسے نام دیے گئے۔۔۔انہیں معاشرے سے الگ تھلگ سمجھا جانے لگا۔۔۔

جب فریڈرک نطشے کے خیالات سے تنگ آکر سب نے اسے نیم پاگل جان کر اکیلا چھوڈ دیا تو اس نے اپنے آپ سے عہد کیا "آؤ آج کی تنہائی کے مارو،تم جو سب سے الگ تھلگ ہو،ایک دن تم قوم بن جاؤ گے۔تم،سے جنہوں نے خود کو چنا ہے،ایک چنی ہوئی قوم جنم لے گی اور پھر اس سے مافوق البشر(عظیم انسان)پیدا ہوں گے۔۔۔یہ الیکشن نہیں،قوم کے ساتھ مذاق ہورہا، دنیا کے الیکشن میں جلسہ ہوتا ہے،ریلی ہوتی ہے،جلوس ہوتا ہے،لیکن ہمارے الیکشن میں چھاپہ ہوتا  ہے،گرفتاری ہوتی ہے،راستہ روکا جاتا ہے۔۔۔صرف اور صرف ایک پارٹی کیلئے،ایک شخص کی نفرت اور ایک شخص کی محبت میں ہم بند گلی میں پھنس چکے۔۔

اس الیکشن کو ہم " سلیکشن 2024" کہہ سکتے۔۔۔خاکسار نے تو کہا تھا اتنا پیسہ،اتنا وقت ضائع کرنے کی کیا ضرورت "تاج پوشی " کردی جائے۔۔۔لیکن۔۔۔  یہ کیسے ممکن ہے بندے کاموت سے پہلے باطن ظاہر نہ ہو۔۔۔ یہاں صرف ایک نہیں،سب کا باطن ظاہر ہوچکا۔۔۔تمام ادارے بھی ننگے ہوچکے۔۔۔اپنی مصیبتوں پر مسکرانا آدمی کے صبر کی انتہا ہوتی ہے۔۔۔ "کھلاڑیوں" کے صبر کی انتہا نظر آرہی ہے۔۔۔اپنے مضحکہ خیز نشانات پر بھی مزے اڑا رہے۔۔۔ سلمان اکرم راجہ کی لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن "انقلابی اقدام " ثابت ہوسکتی۔۔۔اندازہ ہے ایک ،دودن میں فیصلہ آجائے گا۔۔۔ " ٹائیگرز" نے نیندیں حرام کی ہوئیں، انتخابی حلقوں کے وٹس ایپ چینلز پر 48 گھنٹوں میں 17 لاکھ 73 ہزار 6 سو 35 لوگ جڑ گئے، وٹس ایپ چینلز والا کسی بھی سیاسی جماعت کا یہ پہلا اور انتہائی کامیاب تجربہ ہے، یہ 17 لاکھ لوگ نہیں، 17 لاکھ گھرانے ہیں۔ایک گھر میں 5 ووٹر ہوں تو یہ 85 لاکھ ووٹرز تک معلومات کی رسائی بنتی ہے۔۔۔

خبر ملی  ہے" وہ" حسب معمول ایک اور حماقت کرنے جارہے ہیں۔۔۔فیڈرل حکومت نے 9 مئی کے واقعات کے اوپر جو انکوائری کمیٹی بنائی تھی وہ اب سے 36 سے 48 گھنٹوں میں رپورٹ جمع کروائے گی جس میں یہ پاکستان تحریک انصاف کو ریاست مخالف جماعت قرار دیا جائے گا اور فیڈرل حکومت ایک سفارش تیار کر کے سپریم کورٹ میں بھیج دے گی، قاضی فیض عیسیٰ کے پاس کہ یہ پارٹی 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہے لہٰذا اسے بین کر دیا جائے ۔۔۔انتخابات سے قبل کچھ بھی ہوسکتا۔۔۔اگر آخری روز بھی "انہیں" محسوس ہوگیا مطلوبہ نتائج نہیں مل رہے،الیکشن ملتوی ہوسکتے ہیں،بندے اٹھائے جارہے ہیں،مہم چلانے نہیں دی جارہی،پنجاب کے بعد سندھ میں دفعہ 144نافذ ہوچکی،میڈیا کا مکمل بلیک آؤٹ ہے،یہ بھی اطلاعات ہیں الیکشن سے دوروز قبل سوشل میڈیا اور نیٹ بند کردیا جائے گا۔۔۔الیکشن کے بعد بھی بند رہے گا۔۔

پولنگ ڈے اور اسکے بعد ملکی صورتحال نارمل نظر نہیں آرہی۔ ملک اور عوام کا کوئی سوچ نہیں رہا،سب اپنی طاقت دکھانے پر تلے ہوئے،میاں صاحب انتقام اور اقتدار کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے،کوئی بڑی خرابی پیدا ہوتی ہے تو ان کا کیا بگڑے گا؟ کاروبار اور اولاد تو بیرون ملک،بھاگ جائینگےمسئلہ تو ان کیلئے جو اس مٹی سے جڑے ہوئے لوگ ہیں۔۔۔ ایک ہی شخص سے تمام اداروں ، اعلیٰ شخصیات،پارٹیوں کی نفرت۔۔۔آخر کیوں؟ کوئی وجہ تو ہوگی؟
" میں اسے پسند نہیں کرتا "
کیوں ۔۔۔۔۔۔۔۔؟
" میں اس کے برابر نہیں ہوں "