آؤ مل کر چلیں۔ گورنر فیصل کریم کنڈی کی وزیراعلی کے پی کے کو پیشکش

تحریر: None

| شائع |

پیپلز پارٹی نے فیصل کریم کنڈی کو میرٹ پر گورنر تعینات کیا ہے۔ پی پی پی میرٹ سے ہٹ کر فیصلے تو کرتی  نہیں۔ اسی میرٹ پر جہاں آرا وٹو، ندیم افضل چن اور قمرزمان کائرہ بھی پورا اترتے تھے ان کےنام تو پیپلز پارٹی کی گورنر پنجاب بنائے جانے کی فہرست میں شامل تھے مگر قرعہ سلیم حیدر کے حق میں نکلا ۔

ایک انار کھانے کو تین چار تیار،صوبےمیں ایک ہی گورنر لگنا تھا ۔ باقیوں نے اپنا شوق سکندری فوری طور پر کنڈی کی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہو کر پورا کر لیا ۔ چن اور کائرہ کی طرح فیصل کریم کنڈی بھی الیکشن ہار گئے تھے۔ اس کے بعد نئی صف بندی ہوئی نیا میرٹ بنا تو اس پر کنڈی پورا اترے۔ان کو اسی وزیراعلیٰ کے بالمقابل گورنر بنا دیا گیا جن سے ہارے تھے۔ان کے مابین تو" لازوال اور بے مثال "کوارڈینیشن ہوگی.گورنر کے حلف کی تقریب میں  وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور شریک نہیں ہوئے۔  کنڈی کی طرف سے اسی موقع پر تحریک انصاف کی حکومت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا  اور کہا گیا کہ مل کے چلتے ہیں  لیکن ان کا ہاتھ حکومتی ترجمان بیرسٹر سیف  کی طرف سے یہ کہہ کر جھٹک دیا گیا کہ آپ تحریک انصاف کو گالیاں دینے کے انعام میں گورنر بنائے گنے ہیں۔

کنڈی کی طرح جو بھی  بڑے عہدوں پر آتا ہے شروع میں قوم کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوتا ہے۔ اسی طرح کے چمکیلے سنہری بیانات اور کچھ تاریخی قسم کے اقدامات کے اعلانات بھی کیے جاتے ہیں۔ گورنر وزیراعظم ہاؤس ایوان صدر کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ خان صاحب نے تو گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کا اعلان کرنے کے بعد  کدال بھی اٹھا لی تھی مگر کورٹ درمیان میں حائل ہو گئی۔ ادھر اعلیٰ ایوانوں میں مقدر کا سکندر  قدم رکھتا  ہے ادھر ہجوم دلبراں جمع ہونے لگتا ہے ۔حاشیہ بردار نیاز مندی خوشامد کا ہمالیہ کھڑا کر کے مقتدر   کو  اس کے اوپر چڑھا دیتے ہیں جہاں سے اسے خبط عظمت میں مبتلا ہو کرچھ فٹے بھی بونے  بلکہ بھیڑ بکریاں نظر آتے ہیں۔