جیلوں میں ٹک شاپس کے لیے یوٹیلٹی سٹورز سے معاہدہ

تحریر: None

| شائع |

ملزموں کو ان کے جرائم کی سزا دینے کے لیے جیل میں رکھا جاتا ہے۔ جرم کی نوعیت کو دیکھ کر جج فیصلہ کرتے ہیں کہ قید با مشقت دی جائے یا قید محض کافی ہے کہ مجرم اپنے خاندان سے دور رہے۔ کئی گھر والے مجرم سے اور کہیں مجرم گھر والوں سے تنگ ہوتے ہیں ۔قید بامشقت والے مجرم کی زندگی تھوڑی سی مشکل ہو جاتی ہے ۔یورپ کی جیلوں میں قیدیوں کو ہمارے ہاں کے ٹو سٹار ہوٹل والی آسائشیں حاصل ہوتی ہیں۔

امیر عرب ممالک میں بھی قیدی کی زندگی کافی آسان ہوتی ہے۔ آج ہمارے ہاں بھی جیلوں میں ماحول

بہتر ہو رہا ہے۔ ایک مزدور دو وقت کی روٹی کمانے کے لیے خون پسینہ بہا دیتا ہے کڑی دھوپ اور کڑاکے کی سردی میں بندہ مزدور کے اوقات کا پتہ چلتا ہے۔ ایسا بندہ مزدور جیل جانے کوترجیح دے گا جس میں اج کل ٹک شاپس میں بہت کچھ دستیاب ہوگا مگر یہ اس بندہ مزدور کے لیے جیل بہتر ہے جس کے پیچھے رونے دھونے والا  کوئی نہ ہو۔ جس کے والدین اور چھ سات بچے ہوں وہ ایسا بندہ مزدور بننے کا نہ سوچے۔ ٹک شاپ سے ٹھنڈی بوتلیں گرم کافی جوس کیک انڈے پیسٹری پیزا برگر پیٹس سموسے سگریٹ اور نسوار جیسی نعمتیں دستیاب ہوں گی  نسوار سے خان صاحبان کے لوشے۔۔۔-سیاست دانوں کے لیے تو گرمیوں میں اے سی سردیوں میں ہیٹر دیسی مرغی وہ بھی دیسی گھی میں تلی ہوئی ورزش کا سامان جبکہ کپڑے استری کرنے کے لیے فرائی پان دستیاب ہوتا ہے ۔شیخ رشید اسی لیے جیل کو سسرال کہتے ہیں۔جیلوں میں جو کچھ آج دستیاب ہے لوگ جیل جانے کو ہی ترجیح نہ دینے لگ جائیں۔ حکومت کو جیلوں کے جال ہی نہ بچھانے پڑ جائیں۔