دلہا نے کیا دلہن کا استقبال نوٹوں کے قالین سے

تحریر: None

| شائع |

یہ واقعہ فلپائن کے شہر ویلنسیا میں پیش آیا۔ یہ فلپائنی نوجوان کا اپنی محبوبہ کے لیے چھوٹا سا تاج محل ہے۔ فلپائن رنگینیوں کی رنگین مزاج لوگوں کے لیے سر زمین ہے۔ ہر ملک کی کوئی نہ کوئی وجہ شہرت ہوتی ہے۔ فلپائن کے مساج سنٹر شہرت کی ایک وجہ ہیں۔  ایک صحافی شوکت عزیز کی وزارت عظمیٰ کے دوران دورے پر انکے ساتھ فلپائن گئے تھے۔ شوکت  عزیز سے ان کی بے تکلفی تھی۔ انہوں نے5 ہزار ڈالر اپنی جیب سے ان کے حوالے کر کے مساج سنٹر وزٹ کرنے کو کہا۔ان دنوں فی فرد یہ ریٹ تھا۔آج کل تو مالش کا ریٹ

دس ہزار ہوگا۔ دس ہزار روپے نہیں ڈالر۔ مساج وہی کراتے ہیں جن کے پاس پیسے کے انبار لگے ہیں۔ تاج محل بھی اپنی محبوباؤں کے لیے وہی بناتے ہیں جن کے پاس دولت کی کمی نہیں ہوتی۔مگر اس کے ساتھ دل کا بڑا ہونا بھی ضروری ہے۔ فلپائنی نوجوان نے 17ہزار ڈالر کا کارپٹ بنوایا تھا، جو تیس پینتس فٹ لمبا اور 5فٹ چوڑا تھا۔ یہ اس نے محبوبہ کی فرمائش پر کیا یا اس کے اپنے جذبات امڈ آئے تھے؟۔ ہر کام ضروری نہیں اپنے پیاروں کے لیے ان کی فرمائش پر ہی کیا جائے۔ ایک یورپی نوجوان نے اپنے80سالہ والد کی سالگرہ پر ایک خوبرو رقاصہ کی خدمات حاصل کیں، اسے بڑے سے ڈولی کی طرح سجے باکس میں تقریب والے کمرے میں رکھاگیا۔بزرگوار کو وہاں لایا گیا، بکس کھولا گیا تو حسین و جمیل لڑکی بر آمد ہوئی۔ اس نے مختصر ترین لباس پہنا ہوا تھا جسے دیکھ کر80سالہ بابا جی نے نوجوانوں کی طرح حسینہ کے ساتھ رقص کرنے کی کوشش کی۔بس کوشش ہی کر سکتا تھا۔حسینہ کا بدن رقص کرتے ہوئے لہرا رہا تھا بابا جی کا بڑھانے سے لرز رہا تھا مگر رقص کا شوق طاری تھا۔
گو ہاتھ میں جنبش نہیں آنکھوں میں تو دم ہے 
رہنے دو ابھی ساغر و مینا میرے آگے۔