سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بھکاریوں کو جیل میں رکھنے سے انکار کر دیا۔

تحریر: None

| شائع |

ہر جیل کا نام اور سٹیٹس ہوتا ہے۔ کچھ جیلیں بھی کسی حوالے سے مشہور ہیں۔ رانا ثناءاللہ نے عمران خان کو مچھ جیل بھجوانے کی بھی دھمکی لگائی تھی۔ اڈیالہ جیل میں نامور سیاستدان قید کاٹ چکے ہیں۔ آج کل عمران خان، شاہ محمود قریشی اور پرویز الٰہی وہاں بند ہیں۔

بشریٰ بی بی بھی اسی جیل میں چند روز قید رہیں۔ مریم نواز اور میاں نواز شریف کو بھی زرداری صاحب کی طرح اڈیالہ جیل میں شب و روز گزارنا پڑے تھے۔ بھٹو سمیت اور بھی بہت سے نامی گرامی اڈیالہ جیل یاترا کر چکے ہیں۔ اس تاریخی

جیل میں بھکاری بھی رہیں؟۔ ان کو بھی تاریخی حیثیت مل جائے؟ ان بھکاریوں میں خواجہ سرا ،اندھے، ٹانگوں بازوؤں سے اپاہج بھی ہوتے ہیں۔ چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نہ جائے۔ اسی محاورے کے مصداق سپرنٹنڈنٹ نے سمجھ لیا ہوگا کہ یہ منگتے جیل کے عملے سے بھی مانگیں گے۔

”ہم لیں مانگ کے، تمہیں دیں ٹانگ کے“۔ جیل میں ملاقات کے لیے جانے والا اور قید کاٹ کر رہا ہونے والا”سُکا“ واپس آسکتا ہے؟ کچھ نہ کچھ لگانا پڑتا ہے۔خان صاحب کی آدھی دیسی مرغیاں تو عملہ کھا جاتا ہوگا۔ خبر کے مطابق جیلر نے کہا ہے کہ جیل میں قیدیوں کی گنجائش 2174 ہےجبکہ  سات ہزار سمائے ہوئے ہیں  لہٰذا اسلام آباد انتظامیہ مزید بھکاری نہ بھجوائے۔ بھکاریوں کو قیدکیوں کرناہے۔ ان کے لیے پناہ گاہیں نہیں بنا سکتے تو جنگلوں میں چھوڑ آئیں۔ یا جیلوں کا جال بچھا دیں۔