فلسطین کاز کے منافق

تحریر: نصرت علی شاہانی

| شائع |

دہشت گرد اسرائیلی صیہونیوں اور اسرائیل نواز عرب بادشاہتوں کی ترجمان فلسطین کی " فتح پارٹی" نے ایران پر حماس کو ورغلانے اور غزہ کی مظلومیت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ اس کٹھ پُتلی جماعت کو  کبھی بھی مجاہد فلسطینیوں نے تسلیم نہیں کیا ۔ قاتل اسرائیل شیطانی پراپیگنڈہ کے تحت ایک طرف ایران کے سیکولر طبقے کو اکساتا ہے کہ تمہارے قیمتی وسائل غزہ میں جھونکے جا رہے ہیں ،تمہارا ملک پہلے ہی اقتصادی پابندیوں کا شکار ہے۔ اسرائیل تمہارے ملک پر بھی حملہ کر دے گا ۔غزہ والے جانیں اور ان کا

کام، تمہاری حکومت کو کیا پڑی ؟دوسری طرف اہل فلسطین کو گمراہ کیا جاتا کہ تمہاری مشکلات کی ذمہ دار حماس اور ایران ہے۔
یو این او ، غیر مسلم ممالک بھی اسرائیلی سفاکیت کی مذمت کرتے ہیں لیکن "فتح پارٹی"جیسے منافقین کو یہ توفیق بھی حاصل نہیں بلکہ اس کے بر عکس موقف اختیار کرتے ہیں ۔
یہ وہی شیطانی وسوسہ اور پراپیگنڈہ ہے جو عہد رسالت کے یہودی اور منافقین مسلمانوں اور اسلامی لشکر میں تفریق کے لئے کرتے تھے کہ رسول خدا ص نے تمہیں ان سختیوں سے دو چار کیا ہے۔ منافقین اسی شیطانی دلیل  کے تحت حضرت عمار یاسر کی شہادت کا ذمہ دار حضرت علی کو ٹھہراتے تھے کہ وہ عمار کو میدان جنگ میں لائے ۔
" رفح" اور اس کے ہم نوا اسرائیلی ایجنٹوں کا اصل مقصد فلسطینیوں کو  بے یار و مددگار کرکے اسرائیل کے رحم و کرم پر چھوڑنا ھے تاکہ انہیں کچلنے میں کوئی رکاوٹ نہ رہے، اس کے علاوہ ان مظلوموں کا ساتھ نہ دینے والے عرب اور مسلم ممالک کا دفاع بھی ہے۔یہ کہنا پرلے درجے کی حماقت ہے کہ ایران نے تو اسرائیل پر ایک گولی بھی نہیں چلائی۔ خود اسرائیل بارہا کہہ چکا کہ اس کا مقابلہ ایران سے ہے ، ایران یہ جنگ لڑ رہا ہے اور وہ ایران ہی کے مفادات پر ضرب لگاتا ہے کسی اور ملک پر نہیں ۔ایران  کے ایٹمی سائنسدانوں ، شہریوں ، سفارتکاروں کے قتل کی ذمہ داری اسرائیل قبول کرتا اور اسے انتقام قرار دیتا ہے لیکن فتح پارٹی جیسے منافقین اور ایجنٹ حقائق کو گمراہ کن انداز میں پیش کرکے مظلوم فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی سے باز نہیں آتے  ۔
در حقیقت یہی صاحبان ایمان کی بصیرت کا امتحان ہوتا ہے کہ وہ شیطان اور شیطانی طاقتوں کے آلہ کاروں کے پراپیگنڈہ کو مسترد کریں اور مجاہدین کا ساتھ دیں۔
ظالم کے دن بہت تھوڑے ہوتے ہیں ، اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ ایمان والوں کی مدد فرماتا ہے ۔
     نصر من اللہ و فتح قریب