لاہور اور کراچی کا ایک ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلے گا: وزیر داخلہ

تحریر: None

| شائع |

لاہور اور کراچی کے دفاتر کو 24، 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ کیوں کرنا پڑا ؟ ملک بھر میں پاسپورٹ کی چھپائی کا عمل ایک بار پھر متاثر ہوگیا تھا، جبکہ دستاویزات کی طباعت کا بیک لاگ ایک بار پھر 2 لاکھ سے تجاوز کرگیا۔دسمبر اور جنوری میں پاسپورٹ کے لیے اپلائی کرنے والوں کو تاحال پاسپورٹ نہیں مل سکے، دسمبر اور جنوری میں پاسپورٹ کے حصول کے لیے فارم جمع کرانے والوں کو پاسپورٹ حج آپریشن مکمل ہونے کے بعد دیئے جائیں گے۔

حج آپریشن کی وجہ سے پاسپورٹ کا عمل متاثر ہوا ، کہا گیا

ہے کہ صرف حج پر جانے والے افراد کو اس وقت ترجیح دی جارہی ہے۔پہلی ترجیح عازمین حج کو دی جانی چاہیے مگر باقیوں کو نظر انداز کر دینا  بھی قرین انصاف نہیں ہے اور نہ ہی اس طرح سے معاملات چل سکتے ہیں۔معمولات کو جام کر کے نہیں رکھا جا سکتا۔ پیپلز پارٹی کے دور میں رحمان ملک وزیر داخلہ تھے۔ چند ماہ میں پاسپورٹ کا بحران اونچائیوں پر نظر آنے لگا۔ وہ کسی کو پوچھتے  نہ کوئی ان کو پوچھتا تھا۔ پاسپورٹ بنوانے والے ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے تھے۔ مسلم لیگ نون کی حکومت بنی۔وزیر داخلہ چوہری نثار علی خان نے لاتوں کے بھوتوں کی دم پر پاؤں رکھا تو دو مہینے میں دم سیدھی ہو گئی۔محسن نقوی کو کام اور کارکردگی کی وجہ سے محسن سپیڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان کے ہوتے ہوئے پاسپورٹ کا بحران سر اٹھا لے۔  

یہ  حیران کن بلکہ پریشان کن ہے۔ اصل میں ملک میں بہت زیادہ بگاڑ ہے اور پاسپورٹ بنانے والوں کا تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے ۔محسن نقوی اپنے ہاتھوں سے راشیوں کو پکڑتے ہیں اور نکال باہر کرتے ہیں۔ یہاں پہ اوور سپیڈ کی ضرورت ہے ۔حجاج بن یوسف نہ بنیں مگر نواب آف کالا باغ اور غلام مصطفی کھر کی مثالیں ضرور سامنے رکھیں۔ذخیرہ اندوزوں نے گندم کا بحران پیدا کر دیا۔ نواب نے ڈیلروں  کو بلا لیا۔ ان کو صرف یہ کہا کہ آج میں گندم کی قیمت 22 روپے سن رہا ہوں کل20 روپے من  ہو،ایسا ہی ہوا غلام مصطفی کھر گورنر بنے تو انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کل سے کسی کی کوئی بھی چوری ہو جائے وہ گورنر ہاؤس آکر وصول کر لے۔ واقعی اس دور میں پنجاب سے چوری جڑوں سے ختم  ہو گئی تھی۔ محسن نقوی دھیرے سے کام کرتے ہیں بڑھکیں نہیں مارتے اور ضرورت بھی بڑھک سنگھ  بننےکی نہیں ہے۔ ضروت کھڑک سنگھ کی ہے۔ان حالات میں کھڑکیاں کھڑکانے والا کھڑک سنگھ بننا  پڑے گا۔