ملک و قوم کی بربادی کی اصل وجہ؟

آزادی کے فوراّ بعد خفیہ طور پر کس نے یہ حکم دیا؟ کہ زیادہ مقدمات عدالتوں کو دینے والے تھانیدار کی ترقی ہوگی۔ اور سب معاشرہ کرپٹ ہو گیا۔ 
۔ ملک پاکستان ظاہر تو آزاد ہوا، مگر درپردہ غلامی کی حقیقت کو محسوس کرتے، کچھ سمجھدار لوگ اشارہ کر گئے تھے۔ میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سُوچتا کوئی اور ہے۔ ہر شاخ پہ اُلّو آج بھی بیٹھا ہے، انجام عوام کے سامنے عیاں ہو چکا۔ 76 سال کی آزادی نے ہمیں خوشحال کرنے کے بجائے, فریب در فریب برباد کر دیا۔
۔ میں مہاتما گاندھی اور قائد آعظم کی

نیتوں پر شک نہیں کرتا، مگر ان کو لیڈر بنانے والے، اور انکے آغاز و انجام سے حیران ہوں، کس نے لیڈری کی طرف دھکا دیا، بھونڈی تقسیم کے فوراّ بعد ایک کو گولی سے اور دوسرے کو سلو پوئزن سے مروا دیا۔ دونوں ممالک کو کنٹرول کرتے، بربادی کیلئے خطہ کو اپنے ڈھنگ سے چلایا، دونوں طرف کی عوام بہتر نہ ہوسکے۔ میں اپنے ملک کو دیکھتا ہوں۔
۔ پہلا پروف، پاکستان میں آزادی کے فوراّ بعد، خفیہ طور پر کس نے یہ حکم دیا، کہ اُس تھانیدار کی ترقی ہوگی جو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو چالان کرتے، زیادہ مقدمات عدالتوں کو دے گا۔ بے انصافی و رشوت، کریمنل کی حمایت، شرافت کو ذلیل کیا گیا۔ تاکہ مجبوراّ سب معاشرہ کرپٹ ہو جائے، آزادی کی بنیاد میں بدنیتی شامل تھی، اور غیرمسلم لابی کا، مسلمان قوم کا ہر طرح سے مذاق بنانے کی مسلسل کوشش۔
۔ دوسرا پروف، مذہبی کردار کو شریعت کے نام پر سیاست میں لائے کہ یہ اقتدار میں آ کر نظام شریعت قائم کریں گے۔ جو مساجد پر قابض حی علی الفلاح پکار کر، محلہ سطح سے، نظام شریعت نافذ کرنے کی نیت نہیں رکھتے، نظام فلاح و مساوات کو چھپائے ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ہمیں اقتدار میں لائے تو ہم شریعت کا نفاذ کریں گے، فریب۔
۔ علاوہ منشیات و بدکاری کے ٹھکانے بغیر معقول اسلامی طریقہ اپنائے اور بغیر بندوبست کیئے بند کیا، جس سے گند سارے معاشرہ میں پھیل گیا۔ آج گلی گلی منشیات و بدکاری سے معاشرہ گندہ ہو چکا ہے۔ مثال، صفائی کیلئے گھر کا گند کوڑا دان میں ڈالا جاتا ہے ورنہ پورا گھر گندہ ہوجائے گا۔ شریعت میں بندوبست کرنے کی گنجائش تھی، تفصیل پھر کبھی۔
۔ تیسرا پروف، فنونِ لطیفہ و ادب کی حوصلہ شکنی کرتے معاشرہ میں حس لطیف، احساسات و جذبات کے کاموں کو ختم کرتے، مذہبی فریب دیتے، لوگوں میں سخت گیری پیدا کی گئی، نوجوان طبقہ چڑچڑا ہوتے علم کے بجائے بندوق سے انصاف کرنے کی کوشش میں اسلام دشمن قوتوں کے ہاتھوں باآسانی چکر میں آ گئے۔
۔ چوتھا پروف، 2016ء میں کراچی سیاسی سرپرستی میں ہر روز 83 ارب روپے کا بھتہ لیا جاتا تھا، یہ خبر سُن کر ملک میں دوسرے بڑے شہروں کے لیڈروں کے منہ میں بھی پانی آگیا، خواہیش پیدا ہوئی کہ کراچی کے تجربہ کار بھتہ مافیا و کریمنل افراد ہمارے شہروں میں بھی آئیں۔ اس مقصد کیلئے کراچی میں خُسرہ ٹائپ آپریشن کا خوف پیدا کرتے، کریمنل افراد کو دوسرے شہروں کی طرف بھگانے کی کوشش، بھلا ہو ہمارے عسکری اداروں کا، باشعور عوامی پریشر اور فوج نے ان بدنیتوں کا راستہ ایکشن پلان و ضرب عزب سے روکا ورنہ کراچی جیسا خطرناک کھیل پورے ملک میں پھلانے کی کوشش تھی۔
۔ ان سب واقعات سے پروف ہوتا ہے کہ مسلمان قوم، غیرمسلم کی غلامی میں درست نہیں رہے سکتے۔ یہ حقیقت عوام پر عیاں ہوچکی۔