موٹروے پولیس اہلکار کو ٹکر مارنے والی خاتون کی شناخت ہو گئی۔۔تفصیل جانئے اس رپورٹ میں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع |

 اسلام آباد میں موٹروے ٹول پلازہ پر پولیس اہلکار کو گاڑی سے ٹکر مارنے والی خاتون کی شناخت ہو گئی ہے۔خاتون کا نام فرح بتایا جا رہا ہے ۔ یہ پاکستان کے مشہور اینکر پرسن عامر متین کی اہلیہ ہیں جبکہ ان کی ایک کزن نسیم زہرہ اور دوسری ڈان میں کام کرنے والی قدسیہ اخلاص ہیں جبکہ ان کے ماموں پاکستان کے چوٹی کے وکیل رضا کاظم  ہیں۔


 دوتین روز سے پاکستا

ن بھر میں اس واقعے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر گردش کر رہی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سفید رنگ کی گاڑی میں سوار خاتون نے پولیس افسران سے تلخ کلامی کی ان پر شاؤٹنگ کرتی اور ان کو دھمکیاں دیتی رہیں۔اور پھر ایک اہلکار کو گاڑی سے ٹکر مارتے ہوئے فرار ہو گئیں۔ ترجمان موٹروے پولیس نے واقعے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ واقعہ یکم جنوری 2024 کو اسلام آباد ٹول پلازہ پر پیش آیا، جس کے بعد خاتون ڈرائیور کے خلاف ضلع راولپنڈی کے تھانہ نصیر آباد میں ایف آئی ار درج کروا دی گئی تھی۔
واقعہ پیش آنے کے چار ماہ بعد راولپنڈی پولیس نے اب دعویٰ کیا ہے کہ خاتون کی شناخت کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔


تھانہ نصیرآباد کے ایس ایچ او محمد ابراہیم کے مطابق خاتون کا نام فرح ہے اور جو گاڑی وہ چلا رہی تھیں وہ ان کی والدہ کے نام پر رجسٹرڈ ہے، ایس ایچ او نے مزید کہا  معاملہ زیرتفتیش ہونے کے باعث خاتون کی مکمل شناخت ظاہر نہیں کی جاسکتی پول پولیس کی طرف سے خاتون کی مکمل شناخت ظاہر نہیں کی گئی ۔تاہم اس خاتون کی اور ان کے خاندان کی مکمل شناخت زنیرہ ماہم نے اپنے وی لاگ میں ظاہر کی ہے ۔زنیرہ ماہم کی رپورٹ کے مطابق خاتون کا نام فرح ہے اس کی عزیز داری کے بارے میں ہم اسی خبر کے انٹرو میں آپ کو بتا چکے ہیں ۔زنیرہ ماہم کی رپورٹ کے مطابق اس خاتون نے پولیس اہلکار کو ٹکر مارنے سے پہلے بیریئر کو توڑا تھا پولیس اہلکار ٹکرلگنے سے ایک سائیڈ پر گر گیا خاتون نے وہاں سے اپنی گاڑی بھگا لی۔

ویڈیو میں نظر آ رہا ہے کہ اس خاتون کی گاڑی کا پیچھا موٹروے پولیس کی طرف سے کیا گیا ۔زنیرہ ماہم اپنی تحقیق میں بتاتی ہیں کہ چند کلو میٹر فاصلے کے بعد فرح کی ہمت جواب دے گئی اور اس نے موٹروے پولیس کی گاڑی کے مسلسل پیچھا کرنے کے باعث اپنی گاڑی روکی۔ ان کو وہاں سے تھانے لے جایا گیا اور اس خاتون کی طرف سے گاڑی رکتے ہی رونا دھونا شروع کر دیا گیا ۔تھانے میں ان کے ساتھ کوئی بد سلوکی تو نہیں کی گئی لیکن کوئی اچھا سلوک بھی ان لوگوں کی طرف سے نہیں کیا گیا جن کا ایک ساتھی ان کے سامنے اس خاتون کی گاڑی کی ٹکر سے گرا  تھا۔ اس کے بارے میں ان کی گاڑی کا پیچھا کرنے والے اہلکاروں کو کچھ پتہ نہیں تھا کہ وہ کس حالت میں ہے

۔زنیرہ ماہم کے مطابق فرح کو تھانے سے بالاخر رہا کر دیا گیا اور چار ماہ کے بعد یہ ویڈیو وائرل ہوئی ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ خاتون پاکستان سے باہر جا چکی ہیں عامر متین کے حوالے سے جو انفارمیشن سامنے آئی ہے اس کے مطابق عامر متین کی اپنی اہلیہ کے ساتھ بنتی نہیں تھی شاید ان میں علیحدگی بھی ہو چکی ہے۔آپ کے سامنے ہے یہ خبر ہم نے انفارمیشن کے طور پر رکھی ہے اس میں ہم نے اپنا تبصرہ بالکل نہیں کیا۔


واضح رہے کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکار کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ خاتون موٹروے پر مقررہ حد رفتار سے تیز زگ زیگ انداز میں گاڑی چلا رہی تھیں، جب انہیں روکا گیا تو انہوں نے پولیس سے تعاون کرنے سے انکار کیا اور تلخ کلامی شروع کر دی۔


پولیس اہلکار کے مطابق سفید رنگ کی ہنڈا سوک میں سوار خاتون سے کوائف طلب کیے گئے تو انہوں نے ٹول پلازہ کی حد عبور کرتے ہوئے ان پر گاڑی چڑھا دی جس سے وہ زخمی ہوگئے تھے۔
سوال یہ ہے کہ چار ماہ تک ایف آئی ار کو اور خاتون کی شناخت کو خفیہ کیوں رکھا گیا ؟ کیا اب شناخت اس لیے ظاہر کی گئی ہے کہ اب سارے معاملات طے ہو چکے ہیں؟