میاں صاحب بولڈ ہوگئے

تحریر: ستار چوہدری

| شائع |

 کوئی مانے نہ مانے۔۔۔ پی ٹی آئی والوں میں یہ اضافی خوبی ہے وہ سوگ نہیں مناتے۔۔۔کوئی میچ ہارتے ہیں تو صرف گھنٹہ دو گھنٹے کیلئے خاموش رہتے ہیں،سوچتے ہیں،پلاننگ کرتے ہیں اور پیڈ باندھ کر پھر میدان میں آجاتے ہیں۔انہیں آگے بڑھنے کا ہنر آتا ہے،وہ اپنی ناکامی پر بھی جشن منا لیتے ہیں۔۔۔ہار تو مانتے نہیں۔۔۔ ان کا جذبہ کبھی ماند نہیں پڑتا۔۔۔ یہ شاید انکے کپتان کی طرف سے کی گئی ذہن سازی ہے۔۔۔ادھر دیکھیں ،میاں صاحب  چھ سال سے ماتم کررہے ہیں " بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر

دیا گیا،بتایا جائے ،مجھے کیوں نکالا "۔۔۔

میاں صاحب !! آگے بڑھو،پٹاری کھولو،کیا کچھ ہے تمہارے پاس ؟ ملک میں تو بھوک ناچ رہی ،تین ہمسایہ ممالک سے حالات کشیدہ چل رہے ۔۔۔ادارے تباہ ہوچکے ۔۔۔کیا پلاننگ ہے تمہارے پاس ؟۔۔۔ اول توکوئی چانس نہیں ،چلو مان لیتے ہیں  آپ وزیراعظم بن جاتے ہیں،آپ نے پھر کہنا شروع کردینا ہے،حالات سنبھالنے میں دیر لگے گی،پچھلی حکومت ملک کا بیڑہ غرق کر گئی۔۔۔

پانچ سال بہت کم ہیں ۔۔۔مریم صاحبہ کہتی تھیں،تحریک انصاف کو ٹکٹ لینے والا کوئی بندہ نہیں ملے گا۔۔۔پارٹی دفن ہوچکی۔۔۔اب فاتحہ پڑھیں۔۔۔وقت آیا،میدان لگا،سب نے دیکھ لیا۔۔۔ایک ایک حلقے سے آٹھ،آٹھ،دس،دس امیدوار۔۔۔جن کا ٹکٹ فائنل ہوا،باقی امیدواروں نے کاغذات واپس لے لیے۔۔۔کوئی شخص ٹکٹ نہ ملنے پر احتجاج نہیں کررہا اور نہ پارٹی چھوڑ کر کسی دوسری پارٹی میں شمولیت اختیار کررہا۔۔۔ بلکہ باقی پارٹیوں کے متعدد افراد پی ٹی آئی میں شامل ہورہے ہیں،جنہوں نے الیکشن بھی نہیں لڑنا،صرف حمایت کیلئے۔۔۔دوسری طرف دیکھیں،مریم صاحبہ اپنے قومی اسمبلی کے امیدوار پورے نہیں کرسکی۔۔۔

قومی اسمبلی کی266سیٹوں میں208امیدوار ہیں۔۔۔یعنی کہ58سیٹوں پر کوئی امیدوار نہیں ملا۔۔۔چلو آئی پی پی کی6سیٹیں نکال لیں،باقی تو پھر بھی52سیٹیں ہیں جن پر کوئی امیدوار نہیں،دعوے دوتہائی اکثریت کے۔۔۔اب سادہ اکثریت کی باتیں کررہے ہیں۔۔۔ اور رہے بلاول صاحب، جو وزیراعظم بننے کے امیدوار ہیں،قومی اسمبلی کی آدھی سیٹوں پر امیدوار ہی نہیں ملے۔۔۔صرف اندرون سندھ پر زور،بلوچستان میں کچھ سیٹوں پر امیدوار ہیں۔۔۔بلا چھین کر سمجھ رہے تھے،تحریک انصاف زیرو پر چلی گئی۔۔۔ لیکن انہوں نے دو،تین دن میں ہی اپنے اپنے انتخانی نشان اپنے اپنے حلقوں میں نمایاں کردیے ہیں،ہر امیدوار نے اپنا اپنا نغمہ تیار کرلیا ہے۔۔۔

فیصلہ ساز پریشان ہیں،اب کونسا حربہ استعمال کیا جائے ؟ کتنی دھاندلی کرپائیں گے ؟18 سے30سال تک تقریباً6کروڑ ووٹ ہیں،یہ وہ ووٹر ہیں جنہوں نے سب کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں،اگر یہ سارے پولنگ ڈے پر باہر نکل آئے،کیسے کنٹرول کیا جائے گا۔۔۔؟ کتن ہیرا پھیری ہوسکے گی ؟ اسی ہزار کو آٹھ ہزار میں تبدیل کرنا آسان نہیں ہوگا،لڑائی جھگڑے بھی ہوسکتے اوربات آگے بھی بڑسکتی۔۔۔میری ناقص رائے کے مطابق آخری حل یہی رہ گیا ہے الیکشن کرائے ہی نہ جائیں۔۔۔ہر دوسرا شخص یہی کہہ رہا،الیکشن نہیں ہونگے۔۔۔لگتا ہے نواز شریف کو بھی اندازہ ہوگیا ہے کہ الیکشن نہیں ہورہے،حافظ آباد والے جلسے سے بخوبی  پتا چل رہا تھا،شاید یہی وجہ تھی انکی الیکشن میدان میں عجیب و غریب انٹری ہوئی۔۔۔

الیکشن کمپین کا پہلا جلسہ۔۔ ہفتوں طویل انتظامات مگر نواز شریف کی تقریر صرف دس منٹ مختصر رہی، اچانک ختم ہوگئی۔۔۔  نہ مستقبل کا ذکر ۔منشور بھی کہیں کھو گیا۔۔۔پاکستان پر ایرانی حملہ اور افواج پاکستان کا جوابی ایکشن پر مکمل خاموشی۔۔۔ مزے کی بات الیکشن کا بھی باقاعدہ کوئی ذکر نہیں۔۔۔ اہم بات یہ بھی ہے جلسے میں عوام کی شرکت متاثرکن تھی نہ جوش جذبہ ۔۔۔ باپ ،بیٹی نے وہی پرانی کیسٹ چلادی۔۔۔پی ٹی آئی والوں نے خوب مزے مزے سے مختلف انداز سے مہم شروع کردی جبکہ میاں صاحب " سب " کا ساتھ اور مدد ہونے کے باوجود پریشان نظر آرہے۔۔۔مجھے یاد ہے قزافی سٹیڈیم  میں فرسٹ کلاس میچ کے دوران کروٹنی والش نے" ڈیل" کے تحت ہلکی سی گیند کرائی تھی میاں صاحب پھر بھی بولڈ ہوگئے تھے۔