پہلی خاتونِ اوّل:گل رعنا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع |

14 ستمبر 1954ء کوپاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کی اہلیہ بیگم رعنا لیاقت علی خان نے ہالینڈ میں پاکستان کی سفیر کا عہدہ سنبھالا۔ بیگم رعنا لیاقت علی خان پاکستان کی پہلی خاتون تھیں جنہیں سفیر کے عہدے پر فائز کیا گیا تھا۔ چونکہ اس وقت تک پاکستان کو جمہوری حیثیت حاصل نہیں ہوئی تھی اس لیے ہالینڈ میں بیگم رعنا لیاقت علی کی تقرری ملکہ الزبتھ دوم کے دستخطوں سے عمل میں آئی تھی۔ یوں ایک خاتون ملکہ الزبتھ دوم نے دوسری خاتون بیگم رعنا لیاقت علی خان کو تیسری خاتون ملکہ جولیانہ آف ہالینڈ

کے ملک میں سفیر مقرر کیا تھا۔

بیگم رعنا لیاقت علی خان 13 فروری 1905ء کو اتر کھنڈ الموڑہ میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کا اصل نام آئرین روتھ مارگریٹ پنت تھا۔ انہوں نے لکھنؤ یونیورسٹی سے معاشیات اور عمرانیات میں ایم اے کے امتحانات پاس کیے اور 1933ء میں نوابزادہ لیاقت علی خان سے شادی کے لیے اسلام قبول کیا۔ ان کا اسلامی نام گل رعنا رکھا گیا۔ گل رعنا نے عیسائیت ترک کر کے اسلام قبول کیا جبکہ ان کے برہمن دادا تارا دت پنت نے ہندومت ترک کرکے عیسائی مذہب قبول کیا تھا۔

رعنا لیاقت علی: کماؤ برہمن کی وہ لڑکی جو پاکستان کی خاتونِ اول بنی - ہم سب
آئرین سے لیاقت علی خان کی پہلی ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب وہ اور ان کے احباب بہار میں آنے والے ایک سیلاب کے لیے ایک پروگرام منعقد کر رہے تھے، وہ اس پروگرام کے ایک شو کا ٹکٹ فروخت کرنے کے لیے اسمبلی پہنچیں جہاں ان کی پہلی ملاقات لیاقت علی خان سے ہوئی۔ آئرین نے ان سے شو کے دو ٹکٹ خریدنے کے لیے درخواست کی۔’لیاقت علی خان نے کہا کہ ایک ٹکٹ تو سمجھ میں آتا ہے دوسرا ٹکٹ میں کس کے لیے خریدوں، میں تو یہاں کسی کو نہیں جانتا جسے اپنے ساتھ لا سکوں؟آئرین نے کہا کہ میں آپ کے لیے ساتھی کا انتظام کرتی ہوں اور اگر کوئی نہیں ملا تو میں خود آپ کے ساتھ بیٹھ کر شو دیکھ لوں گی۔

رعنا لیاقت علی: کماؤں کی 'برہمن' لڑکی جو پاکستان کی خاتونِ اول بنی - BBC  News اردو

لیاقت علی خان کو یہ بے تکلفانہ تجویز اچھی لگی تاہم وہ اپنے ساتھ اپنے دوست مصطفیٰ رضا کو لے کر آئے اور انہوں نے وہ شو دیکھا۔ ان ہی دنوں جب لیاقت علی خان قانون ساز اسمبلی کے سربراہ منتخب ہوئے تو آئرین نے انہیں مبارک باد کا خط تحریر کیا۔ لیاقت علی خان نے جواب میں انہیں اپنے ساتھ چائے پینے کی دعوت دی۔ آئرین نے یہ دعوت قبول کی اور یوں ان کی ملاقاتوں کو سلسلہ شروع ہو گیا۔ لیاقت علی خان نے آئرین کو شادی کی پیشکش کی۔ یوں 16 اپریل 1933ء کو جامع مسجد دہلی کے امام کے ہاتھ پر اسلام قبول کرکے آئرین گل رعنا بن گئیں، اسی دن دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔ایک اور تحقیق کے مطابق گل رعنا اعلیٰ تعلیم  کے بعد دہلی کےایک کالج میں معاشیات کی ٹیچر تھیں 1931ء میں لیاقت علی خان سے ان کی ملاقات ہو گئی جہاں وہ لیکچر دینے آئے تھے۔یہ بھی کہا جاتاہے کہ غیر منقسم ہندوستان کی آخری کابینہ میں لیاقت علی خان وزیر خزانہ تھے۔ بیماری کے باعث  وہ دہلی کے جس اسپتال میں زیر علاج تھے وہیں گل رعنا  بحیثیت اسٹاف نرس کام کرتی تھیں۔انھوں نے لیاقت علی خان کی جس تندہی سے تیمار داری کی اس سے متاثر ہوکر وہ ان کی جیون ساتھی بن گئیں۔

رعنا لیاقت علی: کماؤ برہمن کی وہ لڑکی جو پاکستان کی خاتونِ اول بنی - ہم سب
لیاقت علی خان پہلے سے شادی شدہ تھے اور ان کا ایک بیٹا ولایت علی خان بھی پیدا ہو چکا تھا۔ جولائی 1933ء میں لیاقت علی خان اور گل رعنا ہنی مون منانے لندن پہنچے جہاں ان کی ملاقات محمد علی جناح سے ہوئی۔جناح ان دنوں لندن میں وکالت کر رہے تھے ۔ لیاقت علی خان اور گل رعنا نے ان سے اصرار کیا کہ وہ وطن واپس آئیں اور مسلمانوں کی رہنمائی کریں۔
ایک دن برج کی ایک بازی کے بعد لیاقت علی خان نے ہمت کر کے جناح سے ان کی تنہائی کا ذکر چھیڑ دیا، جناح نے رعنا کی طرف دیکھا اور مسکرا کر بولے:اگرمجھے کوئی اور رعنا مل گئی ہوتی تو شاید میں بھی شادی کر لیتا۔

رعنا لیاقت علی: کماؤ برہمن کی وہ لڑکی جو پاکستان کی خاتونِ اول بنی - ہم سب
لیاقت علی خان نے اس وقت تو کوئی جواب نہیں دیا، مگر چند دن بعد انہیں کھانے پر مدعو کیا۔ اس ملاقات میں بھی لیاقت علی خان اور گل رعنا کا اصرار جاری رہا۔ قصہ مختصر جناح ہندوستان لوٹ آئے، جہاں انہوں نے ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ کی قیادت سنبھال لی۔ وطن واپسی کے بعد جناح کی دوستی لیاقت علی خان اور گل رعنا سے بہت بڑھ گئی تھی اور جناح ان مراسم سے بہت خوش معلوم ہوتے تھے۔ کبھی کبھی وہ اور ان کی ہمشیرہ فاطمہ جناح، لیاقت اور رعنا کے ساتھ سینما دیکھتے یا گھر بیٹھ کر تاش کھیلتے۔

رعنا لیاقت علی: کماؤں کی 'برہمن' لڑکی جو پاکستان کی خاتونِ اول بنی - BBC  News اردو
16 اکتوبر 1951ء کو نوابزادہ لیاقت علی خان کے قتل کے بعد رعنا لیاقت علی خان نے ان کے قتل کی مرتب کردہ رپورٹوں پر کبھی اطمینان کا اظہار نہیں کیا۔ قتل کی تفتیش پر مامور انسپکٹر جنرل پولیس صاحبزادہ اعتزاز الدین کی پراسرار ہلاکت نے بھی ان کے شک و شبہات میں اضافہ کیا۔  رعنا لیاقت علی خان اخباری بیانات میں حکومت پر تنقید کرتی رہیں۔ حکومت نے انہیں خاموش رکھنے کے لیے پہلے انہیں اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے نامزد کیا، پھر 1953ء میں ملکہ الزبتھ کے جشن تاج پوشی میں شاہی مہمان کی حیثیت سے روانہ کیا۔پھر فیصلہ کیا گیا کہ انہیں کسی یورپی ملک میں پاکستان کی سفیر مقرر کر دیا جائے، یوں 14 ستمبر 1954ء کو انہیں نیدرلینڈز میں پاکستان کی سفیر مقرر کیا گیا بعد ازاں 1960ء کی دہائی میں وہ اٹلی اور تیونس میں بھی پاکستان کی سفیر رہیں، وہ کسی بھی ملک میں مقرر ہونے والی پاکستان کی پہلی خاتون سفیر تھیں۔

رعنا لیاقت علی: کماؤں کی 'برہمن' لڑکی جو پاکستان کی خاتونِ اول بنی - BBC  News اردو
13 فروری 1973ء کو بیگم رعنا لیاقت علی خان کی 68 ویں سالگرہ کا دن تھا جب انہیں یہ اطلاع ملی کہ حکومت پاکستان نے انہیں صوبہ سندھ کا گورنر مقرر کیا ہے۔ پاکستان کے کسی بھی صوبے کی گورنری پر فائز ہونے والی وہ پاکستان کی پہلی خاتون تھیں۔
 ڈاکٹر عقیل عباس جعفری کی تحقیق کے مطابق رعنا لیاقت علی خان نے دہلی کے سفارتی علاقے میں اپنا وسیع و عریض بنگلہ گل رعنا حکومت پاکستان کو تحفے میں عطا کر دیا تھا۔ اس بنگلے میں اب تک پاکستان کا سفارت خانہ قائم ہے۔بیگم رعنا لیاقت علی خان ایک بے حد فعال زندگی گزارنے کے بعد 13 جون 1990ء کو اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔ وہ قائد اعظم کے مزار کے احاطے میں اپنے شوہر کے پہلو میں آسودۂ خاک ہیں۔

رعنا لیاقت علی: کماؤ برہمن کی وہ لڑکی جو پاکستان کی خاتونِ اول بنی - ہم سب