کونسا ظالم چاہیے ؟

تحریر: ستار چوہدری

| شائع |

کارل مارکس کا قول !!
" ہر کچھ سالوں بعد مظلوموں کو یہ فیصلہ کرنیکی اجازت دی جاتی ہے کہ وہ ظالموں کا کون سا طبقہ اب ان کا نمائندہ ٹھہرے گا اور پانچ سال ان کا استعصال کرے گا " ۔۔۔۔ تین پارٹیاں بجلی کے300یونٹ فری دینے کا اعلان کررہیں۔۔۔ استحکام پاکستان،پیپلز پارٹی،ن لیگ۔۔۔اداروں کی اصلاحات،کرپشن ختم کرنے کی بات نہیں کرتے۔۔۔کسی نے ان سے سوال کیا300 یونٹ کیسے فری دےسکتے ہو؟ مانتا ہوں ،اب یہاں سوال کرنے والوں کو بدتمیز سمجھا جاتا ہے،چلو کوئی بدتمیزی ہی کردے۔۔۔ویسے ایسے کا

موں کیلئے ہم تو حاضر ہیں۔سٹیٹ بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاور سیکٹر کو شدید مالی بحران کا سامنا  ہے کیونکہ گردشی قرضہ 26کھرب تک پہنچ چکا ہے۔۔۔حکومت نے آئی پی پیز کے واجبات بھی ادا نہیں کیے جو ساڑھے17 کھرب تک چلے گئے ہیں، آئی پی پیز نے اسی عرصے کے دوران تاخیر سے ادائیگیوں پر 45 ارب روپے سود وصول کیا ہے۔۔۔
آگے چلیں !! کل کی رپورٹ سنیں، پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ہر ماہ 18ارب روپے کے اضافی ٹیکسز لگانے کیلئے تیار ہیں۔گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔۔۔ کسی شعبے میں سبسڈی دی جائیگی اور نہ ہی ٹیکس چھوٹ ۔۔۔اتنا زیادہ گرشی قرضوں،آئی پی پیز کی ادائیگیوں کے ہوتے کوئی بھی پارٹی300یونٹ کیسے فری دے سکتی ہے؟؟ کسی کے پاس بھی اس سوال کا جواب نہیں ہے۔علیم خان کی پارٹی کو چھوڑو،وہ تو مذاق ہے، تین،چار سیٹوں پر الیکشن لڑ رہے،وہاں بھی جیتنا ناممکن نظر آرہا،وہ عوام کو کیسے ریلیف دے سکتے؟ ہاں اگر جہانگیر ترین یہ اعلان کرے کہ وہ لوگوں کو سستی چینی دینگے،یہ ممکن ہے،لیکن یہ  اعلان کیسے ممکن ہوسکتا،پی ڈی ایم کے دور  میں ہی شوگر مافیا نے اربوں کی دیہاڑیاں لگائیں۔ چینی کی قیمت80 سے150تک  لے گئے تھے۔اب آتے ہیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی جانب۔۔
۔نگران حکومت سے پہلے ان کی  متشرکہ حکومت تھی،اور یہ دعویٰ کرکے آئے تھے کہ پی ٹی آئی نے غریبوں کو مہنگائی کی دلدل میں پھنسا دیا،لوگ بھوک سے مررہے ہیں،وہ عوام کو ریلیف دینے آئے ہیں،ایم کیو ایم سمیت11پارٹیاں اور تمام ادارے ساتھ تھے ،کوئی کسی پالیسی پر اعتراض بھی نہیں کرسکتا تھا۔۔۔300یونٹ فری کردیتے۔۔۔ریلیف کے بجائے24کروڑ عوام کو ذبح کرکے رکھ دیا۔۔بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ30روپے سے زائد،گیس کی قیمت میں 1100فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا۔۔۔پٹرول150 سے290 تک لے گئے۔۔۔
چینی،گھی ودیگر اشیا خورونوش کی قیمتیں سوفیصد سے زائد بڑھیں۔۔۔یہ جرائم پیشہ ،فریبی،جھوٹے لوگ غریبوں کی کمزوریوں سے کھیلنے والے جادوگر،اپنے دھندے جاری رکھنے کیلئے نئے نعرے لیکر میدان میں آگئے۔۔۔ مارک ٹوین کہتے ہیں !! اگر ووٹنگ سے واقعی کوئی فرق پڑتا تو ہمیں کبھی ووٹ نہ ڈالنے دیتے۔۔۔ رالف نیڈر فرماتے ہیں !! جب آپ دو برائیوں میں سے کم تر برائی کا انتخاب کرتے ہیں تو بھی آپ برائی ہی چن رہے ہوتے ہیں۔۔۔ کارل مارکس کا قول ہے !! ہر کچھ سالوں بعد مظلوموں کو یہ فیصلہ کرنیکی اجازت دی جاتی ہے کہ وہ ظالموں کا کون سا طبقہ اب ان کا نمائندہ ٹھہرے گا اور پانچ سال ان کا استعصال کرے گا۔