بھارت نے واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب منسوخ کردی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع ستمبر 29, 2016 | 10:43 صبح

بھارت نے واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب منسوخ آزاد کشمیر کے مختلف سیکٹرز میں بلااشتعال بمباری اور فائرنگ کے بعد بھارت کی سرحدی فورسز پاکستانی جانبازوں کا سامنا کرنے سے بھی بھاگ گئی ہیں اور واہگہ بارڈ ر پر ہونیوالی پرچم کشائی کی تقریب منسوخ کردی تاہم پاکستان کی رینجرز کے ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستانی سائیڈ پر تقریب معمول کے مطابق ہوگی اور شہری بھی شریک ہوسکتے ہیں۔مقامی میڈیا کے مطابق بھارت نے پاکستانی سرحد کے قریب پنجاب کے دیہات بھی خالی کرالیے ہیں جبکہ اضافی نفری بھی سرحد پر پہنچادی گئی ج
س سے ثابت ہوتاہے کہ کسی بھی قسم کی کوئی دراندازی نہیں ہورہی تھی بلکہ بھارت نے یہ ڈرامے بازی منصوبے کے تحت ہی کی ہے۔واضح رہے کہ واہگہ بارڈر پر روزانہ شام کو پرچم اتارنے کی تقریب کاانعقاد کیا جاتا ہے جس میں بھارتی بارڈر سیکیورٹی اور پنجاب رینجرز کے جوان ایک دوسرے کا سامنا کرتے ہیں۔واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب میں پریڈ کے دوران پنجاب رینجرز کے جوان جوش و ولولے کا ایسا مظاہرہ کرتے ہیں کہ پاکستانی عوام کا قومی جوش عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ انڈیا نے کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے زیرِ انتظام علاقے میں مبینہ شدت پسندوں کے خلاف ’سرجیکل سٹرائیکس‘ کرنے کا دعویٰ کیا ۔ ادھر پاکستان کا کہنا ہے کہ سرحد پار فائرنگ کو سرجیکل سٹرائیکس کا رنگ دینا حقیقت کو مسخ کرنے کے برابر ہے۔ انڈین وزارت دفاع نے کہا ہے کہ بدھ کی شب کی جانے والی اس کارروائی میں متعدد شدت پسند مارے گئے ہیں جبکہ پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر انڈین فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے دو پاکستانی فوجی شہید ہوئے ہیں۔ جمعرات کو نئی دلی میں انڈین وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انڈین برّی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے بتایا کہ ’سرجیکل آپریشن کنٹرول لائن پر نصف رات شروع ہوا اور صبح تک چلا ہے۔‘ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ’مبینہ دہشت گردوں کے اڈوں پر سرجیکل حملوں کا تصور انڈیا کی جانب سے جان بوجھ کر تشکیل دیا گیا ایک ایسا فریبِ نظر ہے جس کا مقصد غلط تاثر دینا ہے۔‘ فوج کے بیان کے مطابق ایل او سی پر فائرنگ بدھ کی شب رات ڈھائی بجے شروع ہوئی اور صبح آٹھ بجے تک جاری رہی اور اس سے پاکستان کے دو فوجی اہلکار شہید ہوئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی افواج نے بھی ’انڈین جارحیت‘ کا بھرپور جواب دیا اور اگر پاکستانی سرزمین پر سرجیکل حملوں کیے گئے تو ان کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔. مظفر آباد سے صحافی اورنگزیب جرال نے پولیس کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ انڈین افواج نے بھمبر کے سماہنی سیکٹر میں فائرنگ کی جبکہ لیپا کے علاقے منڈا کولی اور وادی نیلم کے دودھنیال سیکٹر میں بھی دونوں افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں انڈین فوج کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد لائن آف کنٹرول پر انڈیا کی فائرنگ سے پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کا یہ پہلا واقع ہے۔ اس حملے میں 18 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا جبکہ پاکستان نے اس الزام کو مسترد کیا ہے۔ ادھر وادی نیلم کے ڈپٹی کمشنر عبدالوحید خان نے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے باعث سیاسی اور مذہبی اجتماعات کے علاوہ ضلع بھر میں لوگوں کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے لائن آف کنڑول پر انڈین فوجی چوکیوں کے سامنے سے گزرنے والی مرکزی شاہراہ پر ایک وقت میں ایک سے زائد گاڑیوں کے سفر کو بھی ممنوع قرار دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ انڈین افواج صرف پاکستان کی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنا رہی ہے لیکن سیاحتی مقامات پر آنے والے سیاح خوفزدہ نہ ہوں کیونکہ حالات خراب ہونے پر انھیں مطلع کر دیا جائے گا ۔