برادر اسلامی ملک میں گھر ٹوٹنے لگے، طلاق کی شرح میں اتنا اضافہ کہ جان کر ہی آپ کے ہوش اڑ جائیں گے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع ستمبر 29, 2016 | 16:45 شام

قاہرہ : برادر اسلامی ملک مصر میںخاندانی زندگی مغرب کی ڈگر پر نظر آرہی ہے جہاں ہر 4 منٹ بعد ایک طلاق واقع ہو رہی ہے ۔ مصر کے ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 20 سالوں میں مصر میں طلاق کے رحجان میں غیرمعمولی حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں 1995ءسے 2015ءتک طلاق کے فروغ پذیر رحجان کے اسباب و محرکات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ 1996ءسے 1999ءکے دوران طلاق کی شرح فی ہزارایک اعشاریہ 2 فیصد رہی ہے تاہم یہ شرح 2000ءمیں کم ہو کر فی ہزار ایک اعشاریہ 1 فیصد پر آگئی تھی جس میں 2015ء
میں 1996ءکی نسبت 83 فی صد اضافہ ہوا اور یہ 2 اعشاریہ 2 فیصد پر جا پہنچی اور ایک سال میں طلاق کے 2 لاکھ واقعات رونما ہوئے۔ مصر میں ایک گھنٹے میں 2 اعشاریہ 6 طلاقیں اور 3 اعشاریہ 8سیکنڈ زمیں ایک طلاق ہوتی رہی ہے ۔ مردوں میں 20 سے 34 سال کی عمر کے افراد طلاق کی شرح 49.7 فی صد ہے جب کہ بیس سے کم عمر کے افراد میں یہ تناسب 0.4 فی صد ہے۔ 35 سے 49 اور 50 سے 64 سال کی عمر کے افراد میں طلاق کی شرح .50 فی صد ہے۔ پڑھے لکھے نوجوانوں میں طلاق کی شرح 40 فی صد اور تعلیم یافتہ لڑکیوں میں طلاق کی شرح 34 فی صد ہے۔ مصر کے ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طلاق کے عوامل میں گھریلو تشدد، میاں بیوی میں سے کسی ایک کی بددیانتی، جسمانی ایذا رسانی، گھر کے دیگر افراد اور عزیزو اقارب کا میاں بیوی کے معاملات میں مداخلت کرنا، ناتجربہ کاری، عمروں میں غیرمعمولی فرق جیسے عوامل زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔