سانحہ کوئٹہ کے ماسٹر مائنڈ سمیت 5 دہشت گرد ہلاک

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 05, 2016 | 18:29 شام

کوئٹہ(مانیٹرنگ)سیکیورٹی فورسز نے 8 اگست کو کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہونے والے خود کش حملے کے ماسٹر مائنڈ سمیت پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے ضلع پشین میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا اور فائرنگ کے تبادلے میں سانحہ کوئٹہ کے ماسٹر مائند اور دیگر 4 خطرناک دہشت گردوں کو مبینہ طور پر ہلاک کیا۔

اس سلسلے میں وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے پیر کی شام ہنگامی پریس کانفرنس طلب کی اور واقعے کی تفصیلات بتائیں۔

سرفراز بگٹی نے بتایا کہ ’سانحہ کوئٹہ کا ماسٹر مائنڈ جس کی شناخت جہانگیر بادینی کے نام سے ہوئی دیگر چار دہشت گردوں کے ساتھ ضلع پشین میں مارا گیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر بادینی کالعدم تنظیم کا مقامی سربراہ تھا جو 8 اگست کے حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا اور اس شخص نے خود جاکر بلال انور کانسی کو اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر قتل کیا تھا اور وہ دو ساتھی بھی مارے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں پولیس کے دو اہلکار زخمی بھی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران بلوچستان پولیس کے چیف احسن محبوب اور دیگر اعلیٰ عہدے دار بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ ’ہلاک ہونے والے دہشت گرد متعدد واقعات میں ملوث تھے جن میں ہزارہ خواتین پر حملہ، لاء کالج کے پرنسپل بیریسٹر امان اللہ اچکزئی پر حملے شامل ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب تک تین دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہے جبکہ دو کی شناخت ہونا باقی ہے‘۔

وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بتایا کہ 8 اگست کو سول ہسپتال کوئٹہ میں خود کش دھماکا کرنے والے دہشت گرد کی شناخت بھی ڈی این اے کے ذریعے ہوچکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خود کش بمبار کی شناخت احمد علی کے نام سے ہوئی جو کوئٹہ کے دیبا کے علاقے کا رہنا والا تھا۔

سیکیورٹی فورسزنے یہ دعویٰ بھی کیا کہ دہشت گردوں کے قبضے سے بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا۔

سرفراز بگٹی کے مطابق ’سیکیورٹی فورسز نے 30 سے 40 کلو گرام دھماکا خیز مواد، 4 خود کش جیکٹس اور دیگر ہتھیار برآمد کیے‘۔

یاد رہے کہ 8 اگست کو کوئٹہ ہسپتال میں خود کش بم دھماکے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں بیشتر وکلاء تھے۔