کرپشن کے خاتمے کے لئے ملک ریاض کی پانچ ہزار کے نوٹ واپس لینے کی تجویز پر غور
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 11, 2016 | 15:49 شام
اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)کرپشن کے خاتمے کے لئے ملک ریاض کی پانچ ہزار کے نوٹ واپس لینے کی تجویز پر غور شروع ہوگیا،یہ تجویز انہوں نے چند ماہ بل پیش کی تھی۔اب اس عمل کی اس وت بات ہورہی ہے جب پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت میں حکومت نے رواں ہفتے پانچ سو اور ایک ہزار کے کرنسی نوٹ واپس لینے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان میں حزب مخالف کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک سینیٹر عثمان سیف اللہ نے ملک میں غیر رسمی معیشت کے انسداد اور بدعنوانی کے سدباب کے لیے حکومت کو پانچ ہزار روپے والے کرنسی نوٹوں کو ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔
ان کی طرف سے یہ تجویز پارلیمان کی ایوان بالا یعنی سینیٹ میں جمع کروائی گئی قرارداد میں دی گئی ہے۔
یہ تجویز ایک ایسے وقت سامنے آئی جب پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت میں حکومت نے رواں ہفتے پانچ سو اور ایک ہزار کے کرنسی نوٹ واپس لینے کا فیصلہ کیا۔
سینیٹر عثمان سیف اللہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستانی معیشت کا ایک بڑا حصہ قانون سے ہٹ کر لین دین پر مشتمل ہے جسے باضابطہ دائرہ کار میں لانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا ملک میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد آپس میں غیر قانونی لین دین کے لیے بڑے کرنسی نوٹوں کو ہی استعمال کرتی ہے۔
"جب آپ بڑے پانچ ہزار کے نوٹ واپس لے لیں گے تو اگر ایسے لین دین ہے جو غیر قانونی ہیں اور وہ (لوگ) چاہتے ہیں کہ غیر رسمی معیشت میں انہیں استعمال کریں اور ( پیسے کو چھپائیں)۔۔۔۔۔ جب یہ نوٹ نہیں ہوں گے تو انہیں مشکلات پیش آئیں گے تو اس کا مقصد یہی ہے۔"
انہوں نے کہا ملک میں ہر جگہ بینکوں کی سہولت میسر ہے اور اگر پانچ ہزار کے کرنسی نوٹ واپس لیے جاتے ہیں تو لوگوں کو لین دین میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے میں بھی آسانی ہو گی۔
اگرچہ حکومت کی طرف سے اس تجویز پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل تو سامنے نہیں آیا ہے تاہم حکمران جماعت کے راہنما اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے رکن طلال چوہدری نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ ان ممالک اور کچھ مخصوص حالات کے لیے ایک قابل عمل تجویز ہو سکتی ہے جہاں غیر قانونی طریقے سے جاری معاشی سرگرمیوں کو مرکزی دھارے میں لانا ضروری ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان حکومت پہلے ہی سے ایسے اقدام اٹھار رہی ہے جن کی وجہ سے گزشتہ تین سالوں کے دوران ملک کے ٹیکس محصولات میں ایک ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں طلال چوہدری نے کہا کہ "ہم یہ اقدام لے رہے ہیں ہم یہ اقدم لیتے بھی رہے گے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں سرمایہ کاروں اور ٹیکس دہندگان کو خوف زدہ نہیں کرنا ہے ہم نے اپنے ملک میں ایسے حالات نہیں پیدا کرنے ۔۔ کہ لوگ سرمایہ کاری کرنے کی بجائے کترانا شروع کر دیں۔ تو ہمیں سرمایہ کاری کے لیے اچھے حالات کو پیدا کرنا اور ہمیں (دوسروں کی) نقل کرنے کی بجائے اپنے فیصلے خود کرنے ہیں۔"
عالمی بینک کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی مجموعی اقتصادی شرح نمو رواں مالی سال کے دوران گزشتہ آٹھ سالوں میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے تاہم اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کو پائیدار معاشی ترقی کے لیے اقتصادی اور دیگر شعبوں میں وسیع تر اصلاحات ضروری ہیں۔