کپتان کی پرانی شادی پر نئی بحث چھڑ گئی
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 06, 2016 | 16:57 شام
عمران سے شادی 8 جنوری 2015ء کو نہیں، 31 اکتوبر 2014ء کو ہوئی
عمران خان کی شادی ہمیشہ ہی عوام کے لئے بڑی خبر رہی ہے، ریحام خان سے نکاح کا اعلان تو جنوری دو ہزار پندرہ کے پہلے ہفتے میں ہوا لیکن اطلاعات مہینوں پہلے ہی خبروں کی زینت بننا شروع ہو گئی تھیں، حقیقت کیا تھی اور فسانہ کیا تھا، دنیا نیوز نے کھوج لگا لیا اور شادی کی کہانی اہم کرداروں کی زبانی معلوم کر لی۔
لاہور: (مانیٹرنگ) ریحام خان نے خاموشی توڑ دی اور سابقہ شادی سے متعلق اہم انکشافات کرکے رازوں سے پردہ اٹھا دیا۔ چھ جنوری دو ہزار پندرہ کو عمران خان نے ریحام خان کو دل دینے کا اعتراف کیا اور پھر فٹافٹ شیروانی کی پریشانی ختم ہو گئی۔ آٹھ جنوری دو ہزار پندرہ کو کپتان اور ریحام کا نکاح ہوا۔
اب ریحام خان نے آخر کار خاموشی توڑتے ہوئے یہ انکشاف کیا ہے کہ ان کا کپتان سے نکاح اصل میں آٹھ جنوری دو ہزار پندرہ کو نہیں بلکہ سات محرم یعنی اکتیس اکتوبر دو ہزار چودہ کو ہوا۔ ریحام خان نے یہ بھانڈا بھی پھوڑ دیا کہ شادی کی خبر تھرڈ پارٹی نے لیک کی۔
ریحام نے لگے ہاتھ یہ بھی بتایا کہ شادی کی پہلی سالگرہ پر تحفہ مانگا تو کپتان نے اکتیس اکتوبر دو ہزار پندرہ کو شادی کی سالگرہ کے دن طلاق دیدی اور یہ بھی کہا کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھیں کہ نکاح کو اتنے عرصے پوشیدہ رکھا جائے گا۔
ریحام خان نے اس راز سے بھی پردہ اٹھا دیا کہ دوبارہ نکاح کی تقریب صرف فوٹو سیشن کیلئے تھی۔
ریحام کے بیان نے کئی سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ اگر شادی اکتیس اکتوبر دو ہزار چودہ کو ہوئی تو آٹھ جنوری دو ہزار پندرہ کی تقریب کس کو دکھانے کیلئے تھی؟ نکاح کے بعد دوبارہ نکاح کیوں کیا گیا؟ اتنے دن خاموشی کا سبب کیا تھا؟ ریحام نے انکشاف کیا تو بے چارے قاضی صاحب پھنس گئے۔
مفتی سعید آج تو کہتے ہیں کہ سات محرم یعنی اکتیس اکتوبر دو ہزار چودہ کو نکاح ہوا۔ لیکن انہوں نے آٹھ جنوری دو ہزار پندرہ کو کہا تھا کہ ابھی ابھی نکاح ہوا ہے۔ مفتی صاحب نے یو ٹرن کیوں لیا اور جھوٹ کیوں بولا؟ اسے کیا کہیں؟ سیاسی مصلحت یا نظریہ ضرورت؟
صرف مفتی صاحب ہی مصلحت کے شکار نظر نہیں آئے بلکہ عمران خان بھی اکتیس دسمبر دو ہزار چودہ تک شادی سے انکاری تھے۔ وہ میڈیا پر الزامات لگاتے اور وضاحتیں پیش کرتے رہے، اپنے ٹویٹ میں کپتان نے کہا تھا کہ ان کی شادی کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے خفیہ بیاہ کا چرچہ پاکستانی میڈیا میں عام ہو گیا۔ بات نکلی تو دور تک چلی گئی اور شادی کی خبریں عالمی میڈیا کی بھی زینت بن گئیں۔ یہ بھی کہا جانے لگا کہ عمران خان کے اہلخانہ بیاہ سے خوش نہیں۔ اسی دوران اکتیس دسمبر دو ہزار چودہ کو کپتان کی بہن منظر عام پر آئیں۔
ڈیلی میل کے مطابق، علیمہ خان نے نہ صرف بیاہ کی تردید کی بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ بھائی نے انہیں ریحام سے شادی نہ کرنے کا یقین دلا دیا ہے۔ علیمہ کے بیان سے بھی شور کم نہ ہوا تو یکم جنوری دو ہزار پندرہ کو کپتان وضاحت کیلئے خود سامنے آ گئے۔
عمران خان نے افواہوں کی تردید کی اور کہا کہ وہ شادی کیلئے مناسب وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔ کپتان مصلحت پسندی کا شکار رہے لیکن عوام کے سامنے بار بار جھوٹ سے نفرت کا اظہار بھی کرتے رہے۔ قوم کو جھوٹ نہ بولنے کا بھاشن دیتے دیتے کپتان نے جھوٹ موٹ کی تقریب پر راشن بھی خرچ کر دیا۔
ریحام خان نے تو حقیقت کھول کر رکھ دی۔ اب عمران خان ہی بتا سکتے ہیں کہ شادی کی اصل تاریخ کیا تھی؟ کپتان کی پراسرار خاموشی برقرار رہی تو عوام ریحام کے بیان کو ہی سچ ماننے پر مجبور ہوں گے۔
عمران اور ریحام کے نکاح سے متعلق علمائے کرام کی رائے بھی سامنے آ گئی ہے۔ علامہ یوسف اعوان کا کہنا ہے کہ پہلی بار ایجاب و قبول ہو گیا، فوٹو سیشن شریعت کے ساتھ مذاق ہے۔
علامہ راغب نعیمی کا کہنا ہے کہ پہلا نکاح ہی اصل تھا، فوٹو سیشن صرف دھوکا ہے جس میں دونوں برابر کے شریک ہیں۔
علامہ زبیر احمد ظہیر کہتے ہیں خفیہ نکاح کرنا شرعی طور پر مناسب نہیں۔