یہ تو چھوٹا سا کرکٹ بیٹ معلوم ہوتا ہے۔امریکہ کا انکشاف

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 06, 2016 | 19:16 شام

پاکستان میں خواتین اکثر کپڑے دھونے کے لیے ایک خصوصی آلہ ’سوٹی‘ استعمال کرتی ہیں، جب یہی آلہ امریکیوں کے ہاتھ میں دیا گیا تو ان کے تاثرات انتہائی حیران کن تھے۔امریکا کے پاکستان میں سفارت خانے نے اس پر ایک ویڈیو بنا کر اپنے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے شیئر کی۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون اس سوٹی کو اٹھاتے ہی سوال داغتی ہیں کہ یہ کیا ہے؟اسٹاف کے ایک اور ممبر اس سوٹی کو دیکھ کر کہتے ہیں کہ کیا یہ ایک چھوٹا سا کرکٹ بیٹ ہے؟خاتون مزاحیہ انداز سے اردو مقولہ بھی دھراتی ہیں کہ

جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔سوٹی دیکھ کر ایک اور شخص کا سوال ہوتا ہے کہ گوشت کو نرم کرنے کے لیے اس کا استعمال ہوتا ہے؟ایک اور شخص کا یہ بھی سوال ہوتا ہے کہ یہ کسی قسم کی ہتھوڑی بھی نہیں ہے؟پھر ان کا یہ بھی کہنا ہوتا ہے کہ یہ مکھی کو مارنے کے لیے تو بہت ہی بھاری ہے۔اور یہ سوال بھی سامنے آتا ہے کہ کیا یہ شکار کے لیے استعمال ہوتا ہے؟ایک خاتون تو شرارتی بچوں کو سیدھا کرنے کا آلہ سمجھ کر کہتی ہیں کہ یہ ان بچوں کے لیے ہیں جو شرارتی ہیں۔دوسری خاتون ایک لمحے کو حیران ہوتی ہیں اور کہتی ہیں کہ اس چیز کا اصل استعمال کیا ہے؟ کیا یہ قالین کو صاف کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اب تو ویسے واشنگ مشین کے ذریعے دھونے کا آسان ذریعہ خواتین کو میسر ہے لیکن کئی خطوں میں ابھی سوٹی ہی داغ نکالنے کے کام آتی ہے، اسی لیے ایک امریکی خاتون بلآخر اس آلے کا اصل مقصد بتا ہی دیتی ہیں کہ یہ کپڑوں کو صاف کرنے کے لیے ہے۔پھر وہ بتاتی ہیں کہ پہلے آپ کپڑے پانی میں ڈالتے ہیں، ان پر صابن لگایا جاتاہے، پھر اس کے بعد اس کا استعمال ہوتا ہے۔ایک امریکی شخص پرانے وقتوں کو یاد کرکے کہتا ہے کہ امریکا میں جب ہاتھ سے کپڑے دھوئے جاتے تھے توان کو ہاتھ کی مدد سے گول گول گھمایا جاتا تھا۔امریکی شخص بتاتا ہے کہ امریکا میں لکڑی کے کپڑے دھونے والے تختے ہوا کرتے تھے، کپڑے ان تختوں پر رکھ کر دھوئے جاتے تھے۔پھر وہ کپڑے دھونے والوں کے بھی خصوصیات بتاتے ہیں، امریکی خاتون کا کہنا تھا کہ دھوبیوں کے بازو بہت مضبوط ہوتے ہیں۔امریکی اہلکار تو یہاں تک کہتے ہیں کہ اس کو کپڑے دھونے کے لیے تو استعمال کیا جا ہی سکتا ہے لیکن اس کے ساتھ اس سے اپنی حفاظت بھی کی جا سکتی ہے، لیکن یہ تھوڑا سا بھاری ہے۔نازک مزاج امریکی خاتون نے بتایا کہ میں تو اس کو اٹھانے کے تھوڑی دیر بعد ہی تھک گئی۔