سرتاج عزیز بھارت جانے کے لئے بیقرار

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 16, 2016 | 04:17 صبح

اسلام آباد (مانیٹرنگ) خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے واضح کیا ہے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارت کی جارحیت اور شہادتوں کے باوجود وہ امرتسر میں افغانستان کے حوالہ سے منعقد ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ یہاں فاٹا اصلاحات تقریب کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا بھارت جا کر بھارتی ہم منصب سے سائیڈ لائن ملاقات کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ بھارت نے سارک کانفرنس کو سبوتاژ کیا پاکستان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ۔ اس لئے پاکستان ہارٹ

آف ایشیا میں ضرور جائے گا۔ یاد رہے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس 4 دسمبر کو بھارتی شہر امرتسر میں ہوگی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا اگر بھارت مذاکرات کی پیشکش کرتا ہے تو وقت آنے پر اس بارے میں دیکھیں گے، حالات پر سب منحصر ہے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا بھارت ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر اشتعال انگیزی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے کر رہا ہے، بھارت پر کئی ممالک دباvو ڈال رہے ہیں کہ وہ ایسی حرکتیں بند کرے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا ترک سکولز کے عملہ کو واپس بھیجنے سے فرق نہیں پڑے گا۔ ترک حکومت کے کہنے پر ان سکولوں کو کسی اور ادارے کے سپرد کردینگے۔ تحریک انصاف کا مشترکہ اجلاس میں نہ آنے کا فیصلہ افسوسناک ہے۔ مشیر خارجہ نے دونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد اب پاک امریکہ تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے سوال پر کہا کہا پاک امریکہ 71 برس پرانے تعلقات ہیں۔ اگر ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کرا دیں تو وہ نوبل انعام کے حق دار ہو سکتے ہیں۔ ٹرمپ کو عہدہ سنبھالنے پر کشمیر پر ثالثی کے حوالے سے بیان یاد دلائیں گے۔ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس افغانستان سے متعلق ہے اور اسے نظرانداز نہیں کرسکتے۔ یہ کانفرنس دونوں ملکوں میں کشیدگی کم کرنے کا اچھا موقع ہے۔ دوسری طرف بھارت نے کہاہے وہ کانفرنس میں پاکستان کی شرکت کو خوش آمدید کہیں گے، بھارت نے کہا پاکستان کی جانب سے شرکت کرنے کی باقاعدہ تصدیق موصول نہیں ہوئی ہے۔ ہم تمام ملکوں کو خوش آمدید کریں گے کیونکہ ہم افغانستان میں امن اور خوشحالی کیلئے پرعزم ہیں۔ بھارت نے اس کانفرنس میں 40 ممالک کی شرکت کی توقع ظاہر کی ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس پاکستان میں ہوئی تھی جس میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے شرکت کی تھی۔ مزید برآں قبل ازیں خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا ہے فاٹا میں رواج ایکٹ جرگہ کا نعم البدل ہو گا اور اس معاملہ پر پارلیمنٹ سے بھی رائے لی جائے گی۔ یہ باتیں انہوں نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے منگل کو یہاں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ واضح رہے سرتاج عزیز فاٹا اصلاحات کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے ہمیں وہان نافذ قوانین، جمہوری و انتظامی ڈھا نچہ کو مدنظر رکھنا ہو گا۔ اس حوالے سے ملک کے بہترین دماغوں سے راہنمائی لے کر تعمیر ترقی کے منصوبوں کو نافذ کیا جائے گا، رپورٹ کی سفارشات کے مطابق فاٹا میں اربن سینٹرز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ ان اربن سینٹروں میں جدید رہائشی سہولیات، کالج سکول اور ہسپتال تعمیر کیے جائیں گے۔ آبپاشی، تعلیم اور صحت کے حوالے سے بھی کئی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔20ہزار افراد کو لیویز میں بھرتی کیا جائے گا تاکہ ریاست کی رٹ کو ہر جگہ یقینی بنایا جا سکے۔ اگر فاٹا کی حیثیت بدلنی ہو گی تو آئینی طور پر صدر مملکت جرگہ سے بات کریں گے تاہم یہ مرحلہ پانچ برس بعد آئے گا۔ انہوں نے کہا فاٹا میں اصلاحات سے تعمیر اور ترقی کا نیا سورج طلوع ہوگا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ہم نے فاٹا اصلاحات میں چیف ایگزیکٹو کے لفظ کو چیف آپریٹنگ آفیسر سے بدل دیا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر سرحدی و ریاستی امور لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد القادر بلوچ نے کہا فاٹا میں فوج کو بوجھ نہ سمجھا جائے، فاٹا میں فوج نہ ہوتی تو امن نہ آتا۔سویلین ٹھیکیدار بھاگ جاتے ہیں اس لیے فوج نے تعمیر و ترقی کا کام کیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کا تقریب سے خطاب میں کہنا تھا فاٹا اصلاحات کے حوالے ہمیں رواج ایکٹ پر محتاط انداز میں کام کرنا ہو گا کیونکہ یہ ایک حساس معاملہ ہے۔