پاکستانی صحافی ہوشیار باش ترکی میں صحافیوں کا عرصہ حیات تنگ
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 05, 2016 | 18:37 شام
انقرہ(مانیٹرنگ)پاکستانی صحافی خبردار ہو جائیں،نواز شریف کے لئے ماڈل کا درجہ رکھنے والے طیب اردگان کے ملک ترکی میں : میڈیا کے 9 عہدے داروں کی گرفتاری کاحکم دیدیا گیاان پر کرد عسکریت پسندوں اور اس گروپ کے ساتھ رابطوں کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس کو 15 جولائی کے فوجی انقلاب کی کوشش کا مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔
میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز ایک ترک عدالت نے حزب اختلاف کے ایک اخبار' جمہوریت' کے 9 ایکزیکٹیوز اور نامہ نگاروں کو مقدمے سے قبل گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس حکم نامے نے ترکی میں آزادی اظہار کے بارے میں بین ا لاقوامی تشویش کو جنم دے دیا ہے ۔
ان 9 افراد کو اس ہفتے کے شروع میں ان کی گرفتاری کے بعد زیرحراست رکھاجا رہا تھا ۔
ان گرفتار ارکان میں ایڈیٹر ان چیف ،مورت صابنکو، کارٹونسٹ موسی ٰ کارٹ اور کالم نگار قادری گرسل، سمیت ممتاز صحافی شامل ہیں۔
ان پر کرد عسکریت پسندوں اور اس گروپ کے ساتھ رابطوں کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس کو 15 جولائی کے فوجی انقلاب کی کوشش کا مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔
یہ ترکی میں جاری سیاسی بحران میں ہونے والا تازہ ترین واقعہ ہے جس نے بین الاقوامی تشویش کو جنم دیا ہے ۔
جمعے کے روز امریکہ ترکی کی جانب سے کرد نواز سیاستدانوں کی گرفتاری اور انٹر نیٹ کو بند کرنے سے متعلق تشویش کا اظہار کرنے والے فرانس، جرمنی، برطانیہ اور اقوام متحدہ سمیت دوسرے ملکوں کے ساتھ شامل ہو گیا تھا ۔
رات بھر کے چھاپوں کے بعد ترک پولیس نے کرد نواز پارٹی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی یا ایچ پی ڈی کے ایک درجن پارلیمانی نائبین کو گرفتار کر لیا، جو ملک کی تیسری سب سے بڑی سیاسی پارٹی ہے۔ ایک سرکاری دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق ایچ ڈی پی کے قانون سازوں کو اس کے بعد حراست میں لیا گیا جب وہ ان سمنز پر ردعمل میں ناکام ہو گئے جن میں پراسیکیوٹرز نے انہیں دہشت گردی کے پراپیگنڈے کے ایک مقدمے میں گواہی دینے کےلیے کہا تھا۔
اس گرفتاری کے چند گھنٹے بعد جنوب مشرقی ترک شہر دیار باقر میں جہاں کچھ قانون سازوں کو زیر حراست رکھا گیا تھا، ایک کار بم دھماکے میں 9 لوگ ہلاک اور ایک سو سے زیادہ زخمی ہو گئے ۔
ترک وزیر اعظم بنالی یلدرم نے کہا ہے کہ اس بم دھماکے کے ذمہ دار کرد عسکریت پسند تھے اور یہ کہ اس دھماکے میں کردستان ورکرز پارٹی کا ایک مشتبہ رکن ہلاک ہوا تھا ۔تاہم جمعے کی رات کو داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی