مردوں سے زیادہ گالیاں خواتین دیتی ہیں،رپورٹ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 13, 2016 | 21:15 شام

 

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک): ہر معاشرے میں عام طور پر یہ سمجھاجاتا ہے کہ بعض مرد ہی  سب سے زیادہ گالیاں دیتے اور قابل اعتراض گفتگو کرتے ہیں ، مگر ایک حالیہ تحقیق اس خیال کو مسترد کرتی ہے۔برطانوی تحقیقاتی ادارے اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ کونسل نے برطانوی یونیورسٹی لنکاشائر اور کیمبرج یونیورسٹی پریس کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق گزشتہ 20سال کے دوران خواتین مردوں کے مقابلے میں گالی کے لیے انگریزی کا لفظ ایف (F) مردوں سے زیادہ استعمال کرتی ہیں۔سروے کے لیے 376 افراد سے کئی گھنٹوں تک

گفتگو کی گئی، گفتگو کے بعد رضاکاروں کی جانب سے بولے جانے والے الفاظ کا تجزیہ کیا گیا تو پتہ چلا مرد ہر 10 لاکھ الفاظ کے دوران گالی کے لیے انگریز ی کا حرف ایف 540 بار بولتے ہیں، مگر اتنے ہی الفاظ کے بعد خواتین گالی کے لیے ایف لفظ کا استعمال 546 بار کرتی ہیں۔برطانوی اخبار میں چھپنے والی سروے رپورٹ کے مطابق تحقیق کرنے والے ادارے کے پاس انگریزی زبان میں تبدیلیوں پر سروے کے لیے لاکھوں الفاظ کا ذخیرہ موجود ہے، جس پر مزید تحقیق جاری ہے، مکمل تحقیق 2018 میں شائع کی جائے گی، مگر تحقیق سے چند دلچسپ نتائج افشاں کیے گئے ہیں۔برطانوی تحقیقاتی ادارے اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ کونسل کے پروفیسر ٹونی مکنری کے مطابق گالیوں کے لیے انگریزی لفظ ایف کا استعمال مردوں کی جانب سے 80دہائی میں خواتین پر رعب دکھانے کے لیے شروع کیا گیا، وقت گزرنے کے ساتھ مرد اس دوڑ میں پیچھے رہ گئے اور اب خواتین ایف لفظ کا استعمال زیادہ کرتی ہیں۔برطانوی تحقیقاتی ادارہ انگریزی زبان میں بدلتے رجحانات اور انگریزی زبان کے لفظوں کے غلط استعمال سمیت زبان کے انداز و بیان کے حوالے سے تحقیق کر رہا ہے ،جس میں یونیورسٹیز کی خدمات بھی لی جا رہی ہیں۔