ٹرمپ کے خلاف مظاہرے جاری، اوباما سے ملاقات آسان نہیں ہوگی،وائٹ ہائوس

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 10, 2016 | 15:35 شام

 

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعرات کو صدر اوباما سے اقتدار کی ہموار منتقلی پر بات چیت کے لیے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کر رہے ہیں۔

ادھر امریکہ کے متعدد شہروں میں ہزاروں افراد نے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد مظاہرے کیے ہیں۔'

ان مظاہروں میں شریک افراد 'یہ میرا صدر نہیں' کے نعرے لگا رہے تھے اور انھوں نے ٹرمپ کے پتلے بھی نذرِ آتش کیے۔

ڈونلڈ ٹرمپ منگل کو ہونے

والے صدارتی انتخاب میں تمام اندازوں کے برعکس ڈیموکریٹ امیدوار ہلیری کلنٹن کو شکست دے کر امریکہ کے 45ویں صدر منتخب ہوئے ہیں۔

جمعرات کو ان کی صدر اوباما سے ملاقات ایک مشکل ملاقات ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ ٹرمپ نے نہ صرف اوباما کی امریکی شہریت پر سوال اٹھایا تھا بلکہ وہ ان کی کئی اہم پالیسیوں کو ختم کرنے کا وعدہ بھی کر چکے ہیں۔

 

لیڈی گاگا نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف انوکھے انداز میں احتجاج کیا۔

نیویارک میں ٹرمپ ٹاور کے سامنے سڑک پر کھڑے ہوکر لیڈی گاگا نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، لیڈی گاگا نے ہاتھ میں پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر درج تھا لو ٹرمپس ہیٹ۔

 

نیویارک میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف بڑا مظاہرہ کیا گیا

صدر اوباما نے بھی ٹرمپ کے خلاف انتہائی سخت انتخابی مہم چلائی تھی اور انھیں صدراتی منصب کے لیے ناموزوں قرار دیا تھا تاہم اب انھوں نے تمام امریکیوں پر انتخابی نتائج تسلیم کرنے پر زور دیا ہے۔

اوباما نے کہا: 'اب ہم سبھی ان کے امریکہ کو متحد رکھنے اور اس کی قیادت سنبھالنے کی کامیابی کے متمنّی ہیں۔'

اوباما نے لوگوں کو متحد رہنے کی بات کہی ہے جبکہ ہلیری کلنٹن نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ ٹرمپ کو قیادت سنبھالنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔

تاہم ان بیانات اس کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب کے خلاف امریکہ کی کئی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔

نیویارک میں ہزاروں افراد نے ٹرمپ ٹاور کی جانب مارچ کیا اور ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن، ہم جنس پرستی اور اسقاطِ حمل کے بارے میں پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔

پولیس نے پہلے ہی اس عمارت کے آس پاس سکیورٹی سخت کر دی تھی اور روکاٹیں کھڑی کر دی تھیں۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اس احتجاج میں شریک 15 افراد کو پولیس نے حراست میں بھی لیا ہے۔

امریکہ کے دیگر شہروں میں ہونے والے مظاہرے زیادہ تر پرامن رہے تاہم کیلیفورنیا کے علاقے اوکلینڈ میں کچھ مظاہرین نے دکانوں کے شیشے توڑے اور پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس پھینکی۔

لاس اینجلس اور اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ میں ٹرمپ مخالف مظاہرین نے اہم شاہراہیں بند کر دیں جبکہ شکاگو میں ہجوم نے ٹرمپ ٹاور کے داخلی دروازے پر دھرنا دے دیا اور 'نو ٹرمپ، نو کے کے کے، نو فاشسٹ یو ایس اے' کے نعرے لگاتے رہے۔

اس کے علاوہ فلاڈیلفیا، بوسٹن، سیاٹل اور سان فرانسسکو میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں جہاں کچھ علاقوں میں بطور احتجاج لوگوں نے امریکی پرچم بھی جلائے۔

واشنگٹن ڈی سی میں مظاہرین نے شمعیں روشن کیں۔ اس مظاہرے کے منتظم بین وکلر کا کہنا تھا کہ 'ہم یہاں اس لیے جمع ہیں کہ یہ تاریک ترین لمحات ہیں، ہم اکیلے نہیں ہیں۔'

بدھ کو جیت کے بعد اپنے پہلے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے لوگوں کو متحد رکھنے کی بات کہی تھی اور زور دیا تھا کہ وہ سبھی امریکیوں کے صدر ہوں گے۔

 

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا ہے کہ صدر اوباما ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتدار کی ہموار منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ ہیں تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ جمعرات کو ہونے والی ملاقات 'ایک آسان ملاقات نہیں ہوگی۔'

 

ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ وائٹ ہاؤس میں ان کی اہلیہ ملانیا بھی ان کے ہمراہ ہوں گی جو مشیل اوباما سے علیحدہ ملاقات کریں گی۔

نومنتخب صدر کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کو براک اوباما کو روزانہ دی جانے والی سکیورٹی بریفنگ تک رسائی کے بھی حقدار بن گئے ہیں۔ اس بریفنگ میں امریکہ کے خفیہ آپریشنز اور ملک کی 17 خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے جمع کردہ دیگر ڈیٹا شامل ہوتا ہے۔