بیونس آئرس (مانیٹرنگ )ایک فضائی حادثہ ایسا بھی ہوا جس میں ہوائی جہاز حادثے کا شکارہوگیا تھا لیکن اس میں موجود مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔
آج ہم آپ کو ایک ایسے گمشدہ طیارے کے بارے میں بتاتے ہیں جس کے مسافروں کو دنیا نے مردہ قرار دے دیا تھا لیکن یہ مسافر ندی تھے ۔جی ہاں یہ سچا واقعہ 1972ءمیں پیش آیا تھا۔ جنوبی امریکہ کا ایک ملک یوراگوئے کے کالج کے
دوسری جانب جہاز پر سوار مسافروں کے پاس کھانے کے لئے کچھ بھی نہ تھا۔ حادثے کے باعث 45 میں سے 16 افراد ہلاک ہوچکے تھے۔ ہلاک شدہ افراد کو جہاز میں سے نکال کر باہر برف میں دفن کردیا گیا۔ 29 مسافر زندہ بچے تھے لیکن 5 کی حالت نازک تھی۔ بچ جانے والے مسافروں کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ خوراک کا درپیش تھا، اس کے علاوہ جہاز کے باہر 15 سے 20 فٹ گہری برف تھی سب سے بڑھ کر 15 ہزار فٹ کی بلندی پر شدید برفانی طوفان تھا۔ جہاز میں صرف 10 سے 12چاکلیٹس موجود تھیں اور کھانے والے 29 لوگ یہ 12 چاکلیٹس 8 دن تک کھائیں گئیں۔ ٹرانزسٹر کے ذریعے باقی مسافروں کو نویں دن علم ہوا کہ انہیں مردہ قرار دے دیا گیا ہے اور ریسکیو ٹیموں نے ان کی تلاش بند کردی ہے۔ بھوک کی وجہ سے ان مسافروں کا برا حال تھا اور جب یہ علم ہوا کہ اب ان کی امداد کو کوئی نہ آئے گا تو تمام مسافر شدید پریشانی کا شکار ہوگئے۔ مزید 3 دن تک مسافروں نے انتظار کیا لیکن اب بھوک کے باعث ان کا برا حال تھا۔ آخر کار ان مسافروں نے فیصلہ کیا کہ جو لوگ مرچکے ہیں ان کا گوشت کھا لیا جائے۔ ان مسافروں نے ایک دوسرے سے یہ بھی وعدہ کیا کہ اگر ان میں سے کوئی مرجائے گا تو باقی لوگ اس کا گوشت کھا سکتے ہیں۔ یہ مفلوک الحال مسافر شدید بے چارگی کے عالم میں 72 دن یعنی اڑھائی ماہ تک اس ”برفانی جہنم“ میں رہے۔ شدید برفانی طوفان، بھوک، کمزوری اور بیماریوں کے باعث 29 لوگوں میں سے صرف 16 لوگ زندہ بچے جبکہ 13لوگ حادثے کے بعد ہلاک ہوئے۔ ان 16 لوگوں میں سے 2 بہادر نوجوانوں نے 20 ہزار فٹ سے زائد اونچا پہاڑ عام جوتوں اورکپڑوں میں عبور کیا اور نزدیک ترین قصبہ جو کہ 60کلومیٹر دور تھا میں جاکر مدد حاصل کی اور یوں ان لوگوں کو 24 دسمبر 1972ءکو نئی زندگی ملی۔ یہ 16 لوگ آج بھی دنیا بھر میں بہت مشہور ہیں۔ دنیا بھر میں اس واقع کو انسانی تاریخ کی سب سے بڑی بقاءکی کہانی کہا جاتا ہے۔ آج بھی جب کوہ پیما اس پہاڑ پر جاتے ہیں اور یہ دیکھ کر کہ کس طرح دو نوجوانوں نے ان پہاڑوں کو عام لباس میں عبور کیا حیران ہوتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر انسان کی قوت ارادی مضبوط اور اللہ تعالیٰ کی مدد شامل ہو تو انسان سب کچھ کرسکتا ہے۔