چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کو ہم سے بچھڑے 33 برس بیت گئے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 23, 2016 | 16:54 شام

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک): چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی 33 ویں برسی آج منائی جارہی ہے جہاں ملک بھر میں ان کی برسی کے حوالے سے تقاریب کا انعقاد کیا جارہا ہے جب کہ کراچی میں ہرسال کی طرح اس سال بھی اداکار وحید مراد کی برسی کے موقع پر ان کے پرستار ان کی برسی پی خصوصی تقاریب منعقد کرتے ہیں۔آل پاکستان پرنس وحیدی کلب اورلوورزآف وحید مراد کی جانب سے تقاریب کا انعقاد کیا جارہا ہے، اس موقع پر وحید مراد کی فنی زندگی کے حوالے سے نامور شخصیات اپنے خیالات کا اظہار کریں گے قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کا بھ

ی اہتمام کیا جائے گا۔ اداکار وحید مراد کی رہائش گا پر ان کی اہلیہ سلمیٰ وحید مراد اورصاحبزادے عادل مراد نے بھی تقریب کا اہتمام کیا ہے، لوورز آف وحید مراد کے چئیرمین مرزا وقار بیگ کی رہائش گاہ اورلائبریری میں وحید مراد کی برسی کے موقع پرخصوصی تقریب منعقد ہوگی جس میں فلم ٹی وی اور تھیٹر کے نامور فنکار بھی شرکت کریں گے۔وحید مراد نے 2 دہائیوں تک ملک کی سب سے زیادہ سحرانگیز شخصیت ہونے کا لطف اٹھایا تاہم 1970 کی دہائی کے آخر میں ان کا کیرئیر زوال پزیر ہوا کیونکہ اس وقت کی معروف اداکاراؤں زیبا ، شبنم اور نشو کو اپنے شوہروں کی جانب سے چاکلیٹی ہیرو کے مد مقابل کام کرنے کی اجازت نہیں تھی ، جس کی وجہ سے وہ وحید، ندیم یا محمد علی کے ساتھ بطور معاون اداکار کے طور پر یا ‘ پھر دوسرے درجے کے ہدایتکاروں کی فلموں میں بطوراداکار کے طور پر کام کرنے پر مجبور ہوگئے۔ وحید مراد اس طرح کے  بدترین برتاؤ کو برداشت نہیں کرپا رہے تھے جس کی وجہ سے ناصرف وہ اخلاقی پستی کا شکار ہوئے بلکہ ان کی گھریلو زندگی بھی ناچاقی کا شکار ہوئی۔1983 میں  وحید مراد کی گاڑی ایک حادثے کا شکار ہوگئی جس سے وحید تو معجزاتی طور پر بچ گئے لیکن حادثہ ان کے چہرے پر ایک بڑا نشان چھوڑ گیا تھا۔ کل تک جو ہدایت کار اور پروڈیوسر انہیں اپنی فلم میں شامل کرنے کے لئے برسوں انتظار کرتے تھے وہ اب ان سے پہلو بچانے لگے تھے۔ اس صورت حال سے وہ اس قدر دلبرداشتہ ہوگئے کہ 23 نومبر 1983 کو وہ اپنے کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے اور لاہور میں اپنے والد کے پہلو میں آسودہ خاک ہوئے۔